Live Updates

سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کل بدھ کو ہوگی

منگل 10 مئی 2022 16:59

سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2022ء) سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کل بدھ کو ہوگی ۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی ۔ دوران سماعت تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل پیش کیئے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا آزاد رکن اسمبلی سے پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے حلف لیا جاتا ہے،کیا آزاد رکن یہ حلف دیتاہے کہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے کا پابند ہوگا،کیا سیاسی جماعت جوائن کرتے وقت یہ حلف لیا جاتا ہے کہ پارٹی سربراہ کی ہر ایک بات پر عمل کیا جائے گا،یہ تعین کس نے کرنا ہے کہ کس شخص کا کیسا کردار ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ پارلیمان کو قانونی اصلاحات کرنی ہونگی،توبہ کا دروازہ تو ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نےریمارکس دیئے کہ میری نظر میں آرٹیکل 63(1)جی کی خلاف ورزی زیادہ سنگین جرم ہے،آرٹیکل 63(1)جی عدلیہ، فوج کی تضحیک اور آئیڈیا لوجی آف پاکستان سے متعلق ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں جرم کی مختلف سزائیں دی گئی ہیں،کیا عدالت سزا میں ایک دن کا بھی اضافہ کرسکتی ہے،اب بہت ہو چکا مجھ سمیت سب کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے،آئین کے تابع پارلیمان،ایگزیکٹو اور عدلیہ ہونی چاہئے، آرٹیکل 63 اے منحرف ارکان کیخلاف کارروائی کا فورم مہیا کرتا ہے،آرٹیکل 63 اے کی کی سزا منحرف رکن کی رکنیت کا خاتمہ ہے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اراکین کی خریدو فروخت کے ذریعے حکومت گرانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہلی تاحیات ہے،جب تک نااہلی کا ڈکلیریشن عدالت ختم نہ کرے نااہلی برقرار رہے گی،یوٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی پر نااہلی تاحیات نہیں ہوسکتی،پی ٹی آئی کے وکیل چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 63 اے کو اتنا سخت بنایا جائے کہ کوئی انحراف نہ کر سکے،بل ادا کرنے کے بعد نااہلی ختم ہو جائے گی،ہارس ٹریڈنگ جمہوریت اور نظام کیلئے خطرہ ہے،ایسا ممکن نہیں کہ غلط کام کریں اور اس کا فائدہ بھی اٹھائیں،جرم کرنے والوں کو اس کا فائدہ لینے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔

اس دوران جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 63 اے کا آرٹیکل 62 ون ایف کے ساتھ تعلق کیسے بنتا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےسوال اٹھایا کہ منحرف ارکان کا ووٹ کس قانون کے تحت شمار نہیں ہوگا ۔ عدالت عظمی نے معاملہ پر مزید سماعت آج بدھ 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات