ایف آئی اے کا وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ

منی لانڈرنگ کیس کی 11 اپریل کو سماعت کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچسپی کی درخواست دائر کی، اسپیشل جج سنٹرل لاہور نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا

Umar Nawaz عمر نواز جمعرات 12 مئی 2022 11:03

ایف آئی اے کا وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 12 مئی 2022ء ) ایف آئی اے کا وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ۔ بول نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس کی 11 اپریل کو سماعت کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچسپی کی درخواست دائر کی، اسپیشل جج سنٹرل لاہور نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف اور دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاہور کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کی درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ اسپیشل جج سنٹرل لاہور اعجاز حسن اعوان نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کی درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا۔

(جاری ہے)

جج اعجاز حسن اعوان نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کی 11 اپریل کو سماعت کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچسپی کی درخواست دائر کی۔

ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹرکے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیشی افسر کے ذریعے شہباز شریف کیخلاف پیش نہ ہونے کا کہا۔ اسپیشل پراسیکیوٹرسکندر ذوالقرنین سلیم کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وزیراعظم اور وزیراعلی بننے کے باعث پراسیکیوشن کو پیش ہونے سے روکا گیا۔ ایف آئی اے کے متعلقہ حکام نے وزیراعظم شہبازشریف، وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ٹرائل میں عدم دلچسپی ظاہر کی۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور خاندان کے خلاف 16 ارب منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے شہبازشریف، حمزہ اور سلیمان شہباز کے 45 اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروا ئی ہوئی ہیں ، ایف آئی اے حکام کے مطابق بےنامی اکاؤنٹس سے خاندان کے اکاؤنٹس میں 16 ارب 34 کروڑ روپے جمع ہوئے، الزامات ثابت ہونے پر ملزمان کو 7 سال قید ، جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سزا ہو سکتی ہے، شہباز شریف،حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو متعدد مواقع فراہم کیے گئے لیکن تمام ملزمان الزامات سے متعلق تفتیشی ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے۔

دستاویزات کے مطابق شہباز شریف کے خاندان کے 45 اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ کی رقوم جمع ہوئیں ، شہباز شریف کے نام پر 14 بینک اکاؤنٹس رجسٹرڈ ہیں، شہباز شریف کے نام پر 2008ء سے 2018ء تک ایک برانچ میں 10 اکاؤنٹس کھولے گئے جب کہ حمزہ شہباز کے نام پر 13 بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ،حمزہ شہباز شریف کے نام پر 2005ء سے 2018ء تک کے دوران بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ، سلیمان شہباز کے نام پر 2004ء سے 2018ء تک 18 بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ، سرکاری افسر یا پبلک آفس ہولڈر منقولہ ، غیر منقولہ جائیداد اور اثاثہ جات پر جواب دہ ہے۔