صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مبینہ حکومت تبدیلی سازش کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے چیف جسٹس کے نام خط تحریر کر دیا

جمعرات 12 مئی 2022 23:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2022ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مبینہ حکومت تبدیلی سازش کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے چیف جسٹس کے نام خط تحریر کر دیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات اور کھلی سماعت کیلئے جوڈیشل کمیشن کی سربراہی ترجیحاً چیف جسٹس خود کریں، ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے بچانے اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو یہاں ایوان صدر سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے اپنے خط میں کمیشن کی تشکیل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک سنگین سیاسی بحران منڈلا رہا ہے اور حالیہ واقعات کے تناظر میں پاکستان کے عوام میں بڑی سیاسی تفریق پیدا ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تمام اداروں کا اجتماعی فرض ہے کہ وہ ملک کو مزید نقصان اور بگاڑ سے بچانے کے لیے بھرپور کوششیں کریں۔

صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیاق و سباق سے ہٹ کر تبصرے کئے جا رہے ہیں، غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں، مواقع ضائع ہو رہے ہیں، کنفیوژن پھیلی ہوئی ہے اور معیشت بھی بحران میں ہے جبکہ سیاسی صورتحال ایسی ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے۔ صدر مملکت نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قومی سلامتی، سالمیت، خودمختاری اور مفاد عامہ کے معاملات میں عدالتی کمیشنوں کی تشکیل کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

چیف جسٹس ناصر الملک اور سپریم کورٹ کے دو معزز ججوں کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کی۔ اسی طرح میموگیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا اور لاپتہ افراد کے لیے ایک فعال جوڈیشل کمیشن موجود ہے، جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک معزز جج کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر ملک میں سیاسی اتفاق رائے ہے کیونکہ پریس رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے بھی کمیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ قوم سپریم کورٹ کا احترام کرتی ہے اور اس سے توقعات پوری ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کو اس معاملے کی تحقیقات قانون کی تکنیکی بنیادوں پر نہیں بلکہ انصاف کی اصل روح کے مطابق کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ یہ ہمارے ملک کی بہت بڑی خدمت ہو گی کیونکہ پاکستانی عوام قومی اہمیت کے ایسے معاملے پر وضاحت کے مستحق ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ عالمی تاریخ میں سازشوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی کارروائیوں کی بے شمار مثالیں موجود ہیں جن کی تصدیق بعد میں خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے ہوئی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ بہت بعد میں ہوا جب ان غیر قانونی مداخلتوں سے ان ممالک کو کافی نقصان پہنچ چکا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ میری رائے ہے کہ ریکارڈ شدہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد نتائج کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی تاریخ میں لوگوں نے بہت سی واضح لیکن بدقسمتی سے غیر ثابت شدہ سازشوں کے الزامات پر پختہ یقین کیا جیسے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید لیاقت علی خان کا قتل، اگرتلہ سازش کیس، وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا عوامی سطح پر ایک خط لہرانا اور اپنے خلاف سازش کا الزام، صدر ضیاءالحق کا طیارہ حادثہ، ایبٹ آباد کا واقعہ اور دیگر بہت سے معاملات جو بے نتیجہ رہے۔ صدر نے خط میں کہا کہ درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن حکومت تبدیلی کی مبینہ سازش کی مکمل تحقیقات کرے۔