اگر ہمارے پاس منگلا اور تربیلا ڈیم نہ ہوتے تو آج ڈالر 200 روپے سے اوپر ہوتا: صلاح الدین الرفاعی

3کالا باغ ڈیم اس کی قدر و قیمت کو 50 روپے تک محدود رکھتا مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ڈیم کو سیاست کی نذر کرکے معرض التواء میں رکھ دیا گیاہے ․سابق چیف واپڈا

جمعرات 12 مئی 2022 22:00

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2022ء) واپڈا کے سابق چیف اور اولڈ فیضیئن بوائے صلاح الدین الرفاعی نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پاس منگلا اور تربیلا ڈیم نہ ہوتے تو آج ڈالر 200 روپے سے اوپر ہوتا جبکہ کالا باغ ڈیم اس کی قدر و قیمت کو 50 روپے تک محدود رکھتا مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ڈیم کو سیاست کی نذر کرکے معرض التواء میں رکھ دیا گیاہے ․ پاکستان کا قیام اسلام کا بڑا فیض ہے جبکہ انجمن فیض الاسلام پورے معنوی و عملی اعتبار سے اسلام کا فیض ہے جو قیام پاکستان سے چار سال قبل بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے حکم پر قائم ہو کرنہ صرف یتامی اور بے سہارا بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کر رہا ہے بلکہ قومی تعمیر نو میںبھی اپنے حصے کا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے ․ پاکستان کی مسلح افواج سمیت قومی تعمیر کے ہر ادارے میں انجمن فیض الاسلام کے تعلیم و تربیت یافتہ افراد امانت و دیانت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں ․ فوج اگر ہماری جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے تو بلا مبالغہ انجمن فیض الاسلام ہماری نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے جس کے دائرہ عمل کو وسعت دینے کی ضرورت ہے ․ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انجمن فیض الاسلام کے 79 ویں یوم تاسیس کی تقریبات کے سلسلے میں انجمن کے سابق طلبہ کے اجلاس اور ’’قومی تعمیر نو میں انجمن فیض الاسلام کا کردار ‘‘کے موضوع پر محفل مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ․ محفل مذاکرہ کی صدارت صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے کی اس موقع پرسینئر نائب صدر محترمہ اظہار فاطمہ ، جنرل سیکریٹری انجمن راجا فتح خان ، جوائنٹ سیکریٹری طاہر ضیاء ، انجمن فیض الاسلام کے تعلیمی اداروں سے 50 کی دھائی اور اس کے بعد تعلیم و تربیت حاصل کرنے والے انجمن کے سابق طلبہ سمیت انجمن کے سکولوں کے اساتذہ کرام ، طلبہ اور اپنا گھر کے رہائشی بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی ․ ان تقریبات سے قبل نماز ظہر کے بعد ادارے کی جامع مسجد فیض آباد میں طلبہ نے انجمن کے عہدیداران کے ہمراہ قرآن خوانی کی اور موسسین انجمن سمیت تمام مرحومین کو ایصال ثواب کرتے ہوئے ان کی مغفرت و بخشش کیلئے اجتماعی دعا کی ․ انجمن کے سابق طلبہ نے اپنے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ جس مقام پر کھڑے ہیں اس کا کریڈٹ انجمن فیض الاسلام کو جاتا ہے ․ یہاں ہمارے انتہائی مہربان اور شفیق راہبروں اور اساتذہ نے یتیم اور لاوارث بچوں کو اس طرح پروان چڑھایا جس طرح والدین اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں ․ انہوں نے اپنی یاداشتوں کا بھی ذکر کیا اور محسنین انجمن کو خراج عقیدت پیش کیا ․ محفل مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر انجمن پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے کہا کہ انجمن فیض الاسلام محض یتیم خانہ نہیں جہاں بچوں کی پرورش کی جاتی ہے بلکہ اس ادارے کے زیر انتظام پرائمری سے ہائی سطح تک کے پانچ سکول ، مساجد و مدارس اور ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بچوں کومعاشرے کا ایک کامیاب اور باعمل مسلمان بنانے کیلئے مصروف عمل ہیں ․ ہمارے پاس بڑی اور اعلی لائیبریریاں ، ہسپتال ، ڈینٹل کلینکس ، بیوہ خواتین کو ہنر مند بنانے کے مراکزموجود ہیں ․ ہم نہ صرف ادارے میں مقیم بچوں کو تعلیم اور ہنر مندی کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں بلکہ ارد گرد کے غریب اور نادار والدین کے بچوں کو بھی معیاری تعلیمی سہولیات بہم پہنچا رہے ہیں ․ انہو ںنے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا پورا ویژن عملی شکل میں انجمن فیض الاسلام میں ملتا ہے جہاں ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت سے لے کر قومی تعمیر نو کا ہر کام زیر عمل ہے اظہار فاطمہ اور پروفیسر محمد رفیق چوہان نے بھی خطاب کیا اور انجمن کے ساتھ وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کیا سابق ڈائریکٹر کالجزپروفیسر محمد رفیق چوہان نے کہا کہ انہوں نے 60 ء کی دھائی میں انجمن کے انتہائی مہربان ، شفیق مگر تعلیم و تربیت کے معاملے میں سختی کرنے والے اساتذہ کے سامنے بیٹھ کر علم حاصل کیا ․ صنعت و تجارت سے وابستہ دیگر اولڈ فیضیئن بوائز نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کی طرح یہ ادارہ بھی ہمارے لئے ایک بڑی نعمت ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہئے اور اس کی فلاحی سرگرمیوں کی وسعت کیلئے ہمیں فراخدلی سے ادارے کی امداد کرنی چاہئی