امریکا میں گزشتہ برس نشہ آور ادویات کےزیادہ استعمال سے ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے، رپورٹ

جمعہ 13 مئی 2022 13:20

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2022ء) امریکا میں امراض کے نگراں ادارے کے مطابق ملک میں گزشتہ سال ریکارڈ ایک لاکھ 7 ہزار سے زیادہ افراد نشہ آور ادویات کی زیادتی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ۔وائس آف امریکا کے مطابق سینٹرز فار ڈزیزکنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کی جانب سے 2021 کے جاری کردہ عبوری ڈیٹا کے اعدادوشمار اس سے گزشتہ سال کی ہلاکتوں کے مقابلے میں 15 فی صد زیادہ ہیں۔

سی ڈی سی یہ اعدادوشمار شہریوں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر درج موت کی وجہ کے خانے سے اکٹھا کرتا ہے۔نشہ آور ادویات کی زیادتی سے اموات میں جغرافیائی طور پر کوئی ترتیب نہیں پائی گئی۔ مثال کے طور پر سال 2021 میں ریاست الاسکا میں ان اموات میں 75 فی صد اضافہ دیکھا گیا جو کہ کسی بھی ریاست میں پایا جانے والا سب سے بڑا اضافہ تھا جب کہ ریاست ہوائی میں اوور ڈوز اموات کی شرح میں دو فی صد کمی دیکھنے میں آئی۔

(جاری ہے)

امریکی قومی ادارہ برائے ڈرگ اینڈ ابیوز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نووا والکو کے مطابق یہ اعدادوشمار حیران کن ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں صورتِ حال کو نا قابلِ قبول قرار دیتے ہوئے نئی قومی ڈرگ کنٹرول حکمتِ عملی کے فروغ پر زور دیا گیا ہے۔اس حکمتِ عملی میں نشے میں مبتلا افراد کو علاج کی طرف مائل کرنا، ڈرگ ٹریفکنگ کے سدباب اور ڈرگ اوور ڈوز کے نشے کے اثر کو زائل کرنے والی دوا 'نیلوکسون' کی رسائی بڑھانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

امریکا میں 1990 سے نشہ آور ادویات کی زیادتی سے ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ان میں درد کی شدت کو کم کرنے والی افیم سے بنی گولیاں، ہیروئن کے نشے کی لت اور حال ہی میں غیر قانونی فینٹینل کا بڑھتا ہوا استعمال شامل ہے۔ماہرین کے مطابق کوروناوائرس کی وبا کے دوران پابندیوں نے نشہ کرنے والے افراد کو مزید تنہا کردیا اور ان کی مدد تک رسائی محدود ہوگئی جس کی وجہ سے ایسی ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوا۔