Live Updates

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کردی

نون لیگ چاہتی ہے کہ اتحادی جماعتیں غیرمقبول فیصلوں میں لاتعلق رہنے کی بجائے برابر کی اونر شپ لیں .ذرائع نون لیگ‘حکومت جتنا مرضی بچنے کی کوشش کرلے اسے اگلے آٹھ سے دس دنوں میں غیرمقبول فیصلے کرنا پڑیں گے ان کے بغیر بجٹ دینا ممکن نہیں ہوگا .معاشی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 مئی 2022 06:45

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 مئی ۔2022 ) وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سمری ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے نون لیگ کے معتبرذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں سیاسی فائدے تو لینا چاہتی ہیں مگر مشکل اور غیر مقبول فیصلوں میں اونرشپ لینے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے مسائل پیش آرہے ہیں.

(جاری ہے)

وزیراعظم شہبازشریف کی آج حکومتی اتحادی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات متوقع ہے جس میں وہ لندن میں نون لیگ کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے بارے میں نہ صرف اعتماد میں لیں گے بلکہ انہیں آمادہ کیا جائے گا کہ حکومت کو چلانے کے لیے آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط پر عمل درآمد کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میںاضافے‘سبسیڈیزکے خاتمے جیسے غیرمقبول فیصلوں کی اونر شپ لیں نون لیگ اکیلے غیرمقبول فیصلے کرکے اپنی مقبولیت داﺅ پر لگانے کو تیار نہیں.

بتایا گیا ہے وزیراعظم کی جانب سے فوری طور پرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ دوست ممالک بھی آئی ایم ایف کے پروگرام کی منظوری کا انتظار کررہے ہیں اور پاکستان کی درخواست کے باوجود کوئی بھی مشکل ترین مالی حالات مدد کے لیے تیار نہیں ہیں لہذا حکومت کو بجٹ بنانے کے لیے ہر صورت میں آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت ہے اس قلیل وقت میں حکومت کو بہت سارے اہم اور غیرمقبول فیصلے کرنے ہیں.

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 149 روپے 86 پیسے برقرار ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 144 روپے 15 پیسے برقرار ہے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 125 روپے 56 پیسے برقرار ہے، لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 118 روپے 31 پیسے برقرار ہے. وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے، وزیر اعظم شہباز شریف عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، تاہم مستقبل میں پیٹرول کی قیمتوں میں ردو بدل ہوسکتا ہے انہوں نے کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھاتے ہیں تو گناہ گار ہوتے ہیں نہیں بڑھاتے تو گناہ گار ہوتے ہیں، عمران خان نے آخری وقت میں حکومت کو بچانے کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کردی، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کو 160 روپے سے کم کرکے 150 روپے کردیا جبکہ ڈیزل 145 روپے کا کر دیا جبکہ ا±س وقت خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کے قریب تھی جبکہ آج تیل کی قیمت 110 ڈالر ہے.

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب یہ بارودی سرنگ بچھا کر گئے ہیں اور یہ اس پر خوش ہو رہے ہیں، آپ مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچانے کے بجائے ملک کو کس نہج پر لے آئے ہیں، آج حکومت عمران خان کی سبسڈی کے باعث پیٹرول و ڈیزل پر ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان کر رہی ہے جو کہ سویلین حکومت کے اخراجات سے 3 گنا زیادہ رقم ہے. ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ایک پیسے کی بھی سبسڈی نہیں دیں گے جبکہ پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کریں گے، شوکت ترین کے وعدے کے مطابق ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں 150 روپے کا اضافہ ہونا چاہیے تھا خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشہ ماہ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی تھی.

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کرنے کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلی حکومت کی نالائقی، نااہلی اور غلطیوں کی سزا عوام کو نہیں دے سکتے انہوں نے کہا تھا کہ مہنگائی کی ستائے ہوئے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے. معاشی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت جتنا مرضی بچنے کی کوشش کرلے اسے اگلے آٹھ سے دس دنوں میں غیرمقبول فیصلے کرنا پڑیں گے کیونکہ جون میں بجٹ دینا ہے اور آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر جوبجٹ بنے گا اس خسارہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑاخسارہ ہوگا اور حکومت عوام کو بجٹ میں ریلیف بھی نہیں دے سکے گی لہذا یہ ضروری ہے کہ بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ مذکرات کو حتمی شکل دے کر پروگرام کی منظوری لی جائے جوکہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننے کے بغیرممکن نہیں انہوں نے کہا کہ ایک تو پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں کو بجٹ سے پہلے بڑھانا پڑے گا جبکہ دوسرا مرحلہ بجٹ کے بعد شروع ہوگا جس میں بتدریج اشیاءضرویہ پر مختلف ڈیوٹیاں اور ٹیکس لگانے پڑیں گے جس سے مہنگائی کا خوفناک ترین طوفان آئے گا.


Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات