زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے ورلڈ بینک اور ایچ ای سی کے گرینڈ چیلنج فنڈ کے تحقیقی منصوبہ جات کے تحت سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل پر سروے کا آغاز کر دیا ہے

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 16 مئی 2022 12:36

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے ورلڈ بینک اور ایچ ای سی کے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی2022ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں نے ورلڈ بینک اور ایچ ای سی کے گرینڈ چیلنج فنڈ کے تحقیقی  منصوبہ جات کے تحت سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل پر سروے کا آغاز کر دیا ہے تاکہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کو  یقینی بنانے کے لئے ٹڈی دل کی موجودگی کی پیش بندی کے ساتھ اس ممکنہ آفت سے نبردآ ما ہونے کیلئے حکمت عملی تیار کی جا سکے. تفصیلات کے مطابق زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے   وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی رہنمائی میں یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم  بشمول پرنسپل انوسٹی گیٹرلوکسٹ پروجیکٹ  پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف اور ڈاکٹر شاہد مجید و دیگر فیکلٹی ممبران بشمول ڈاکٹر محمد دلدار گوگی اور ڈاکٹر عابد علی  مستقبل میں ٹڈی دل کے چیلنجز سے عہدہ برآء ہونے  اور  اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ کاوششیں بروئے کار لانے کیلئے ان دنوں بلوچستان اور سندھ کے ٹڈی دل کے ممکنہ داخلی راستوں اور علاقوں میں تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف ہے اس سلسلے میں ڈائریکٹرپلانٹ پروڈکشن  کورنٹائین کراچی سہیل شہزاد اور پراجیکٹ کے صدر محقق ڈاکٹر جلال عارف کی زیر  صدرارت  اجلاس منعقد کیا گیا  جس میں ڈاکٹر شاہد مجید، ڈائریکٹر رجسٹریشن پلانٹ پروڈیکشن  اے ڈی عابد،،ڈاکٹر محمد دلدار گوگی اور ڈاکٹر عابد علی شریک ہوئے. پرنسپل تحقیق کار پروفیسر ڈاکٹر  محمد جلال عارف اور ڈاکٹر شاہد مجید ٹیم کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان  میں ٹڈی دل سے گذشتہ متاثرہ علاقوں میں ٹڈی دل کی موجودگی کے حوالے سے جانکاری کر رہے ہیں جس میں زرعی یوبیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ انٹامالوجی  کے    ماسٹرز اور پی ایچ ڈی سکالرز   بھی سروے کرنے کے لیے ان کے ہمراہ ہیں ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ملکی زراعت کو ٹڈی دل کے حملے سمیت دیگر اہم ترین چیلنجز کا سامنا ہے  جن سے عہدہ برآء ہونیکے لیے زرعی محققین کو ان مسائل کا ٹھوس اور دیرپا حل تلاش کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی کی اکثریت زرعی شعبہ سے وابستہ ہے۔جبکہ غربت اور افلاس کے خاتمے کا براہ راست تعلق زراعت کے شعبے کی ترقی سے منسلک ہے. انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ماہرین زراعت، محققین، کسانوں اور تجارتی وصنعتی شعبوں سے وابستہ جملہ فریقین کو مل کر  مشترکہ عملی کاوششیں بروئے کار لانا ہوں گی تاکہ زرعی خوشحالی اور غذائی استحکام کی منزل کا حصول ممکن بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ٹڈی دل کے  مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل زرعی شعبے کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک  ہے۔
انہوں نے کہا کہ 31 جنوری 2020 کو قومی ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، اینڈریو نے نیشنل ایکشن پلان -1 فروری 2020 میں شروع کیا تھا