Live Updates

عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں، پرویز الہٰی

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کیلئے وہ اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا، انہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا، انٹرویو

پیر 16 مئی 2022 20:24

عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2022ء) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین پر تنقید کریں۔امریکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کیلئے وہ اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوںنے کہاکہ جب بھی عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیں۔اس سوال پر کہ عمران خان کی حکومت امریکی سازش سے گری یا اسٹیبلشمنٹ نے گرائی پرویز الٰہی نے کہا کہ اس موقع پر اس حوالے سے کوئی ایسی بات کرنا مناسب نہیں ہوگا جس کا کوئی فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو۔

(جاری ہے)

اس سوال پر کہ وہ کونسے معاملات تھے جن پر اختلافات سامنے آئے اور ایک صفحہ ایک نہیں رہا پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان کے پونے چار سالہ دورِ اقتدار میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اٴْن کے تعلقات میں اٴْونچ نیچ آتی رہی اور معاملات حل بھی ہوتے رہے، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔

اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کے سوال پر پرویز الٰہینے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کا اندازہ اس بات سے کرلیں کہ ایک وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گئی اور اسٹیبلشمنٹ نے اس دوران کچھ نہیں کیا اور اسی لیے عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی، اس لیے یہ کہنا کہ وہ نیوٹرل نہیں یہ ٹھیک نہیں ہوگا، وہ نیوٹرل ہیں اور حکومتیں آزادانہ چل رہی ہیں۔

شہباز شریف حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہاکہ اب یہ کیوں بیساکھیاں تلاش کر رہے ہیں اب یہ کیوں کسی کو ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اب یہ حکومت کریں اور ڈلیور کر کے دکھائیں، اشیا کی قیمتیں نیچے لے کر آئیں اور بجلی کا مسئلہ ٹھیک کریں جیسا کہ وہ ماضی میں دعوے کرتے رہے ہیں،شہباز شریف اب اپنی میکانکی دکھائیں۔

اس سوال پر کہ شیخ رشید کہتے ہیں کہ وہ عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ٹھیک کرنے کے لیے کردار ادا کریں گے تو کیا آپ نے بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرنے کی کوشش کی تھی پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ بالکل ہماری بھی یہ کوشش ہے، جب بھی عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے، بات ہوتی ہے تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاملات طے پا جانے کے بعد اچانک بنی گالا جا کر عمران خان کا ساتھ دینے میں کسی فون کال کے عمل دخل کے سوال پر چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا، انہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا۔انہوںنے کہاکہ وہ 22 برس تک مسلم لیگ (ن)کے ساتھ رہے اور کئی مواقع پر وزارتِ اعلیٰ کے وعدے کے بعد بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا، اس لیے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے معاملے پر ہم چاہ رہے تھے کہ ان کا ساتھ دے کر دوبارہ غلطی نہ دہرائیں۔

پنجاب میں سیاسی اور آئینی صورتحال، صوبے میں گورنر نہ ہونے اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ عدالت میں ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز الٰہی نے کہا کہ پی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ سے متعلق عدالت گئی ہوئی ہے اور یہ کیس اس وقت عدالت میں ہے جس پر میں عدالتی احترام میں زیادہ بات نہیں کر نا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ یہ اتنا انوکھا کام ہوا ہے کہ ایک جج نے فیصلہ کر دیا کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ کا حلف اسپیکر قومی اسمبلی لے ،رولز کے مطابق یہ معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کے دائر اختیار میں نہیں آتا،ان کی جانب سے قائم مقام گورنر پنجاب کے عہدے کی ذمیداریاں سنبھالنے سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز الٰہی نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی مشاورت جاری ہے، وکلا کا کہنا ہے کہ ابھی یہ معاملات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور ان معاملات پر عدالت کی جانب سے کوئی فیصلہ آنے تک ہمیں انتظار کرنا چاہیے پھر اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔

عام انتخابات کے حوالے سے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ (ن)لیگ اس حوالے سے کیا سوچ رہی ہے یہ ان کا اپنا معاملہ ہے جبکہ عمران خان چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے لیے انتخابات فوری ہوں جبکہ صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں، ان کے بقول اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے کہ وفاقی سطح پر انتخابات ہوں اور صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان جو دباؤ ڈال رہے ہیں اور لانگ مارچ کا عندیہ دے رہے ہیں، وہ اسی لیے ہے کہ جلد سے جلد نئے الیکشن ہوں۔

ناقدین کی جانب سے (ق) لیگ اور چوہدری برادران میں پھوٹ پڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، طارق بشیر چیمہ بھی ہمارے ساتھ ہیں، وہ مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، اس وقت وہ وزیر ہیں مگر یہ وزرارتیں کتنی دیر چلنی ہیں، جب وزارت ختم ہوجائے گی تو انہوں نے گھر ہی آٓنا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات