ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیا جائے‘ سراج الحق

پہلے مذہبی تشدد کی بات کی جاتی تھی آج سیاسی تشدد پروان چڑھ رہا ہے، حالات اسی طرح رہے تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے

پیر 16 مئی 2022 21:22

ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیا جائے‘ سراج الحق
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2022ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیا جائے۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باوجود اس امر پر سب کا اتفاق ہو سکتا ہے کہ آئین پاکستان کو کیسے نافذ کیا جائے۔ پہلے مذہبی تشدد کی بات کی جاتی تھی، آج سیاسی تشدد پروان چڑھ رہا ہے، حالات اسی طرح رہے تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔

سیاست میں گالم گلوچ، بدزبانی اور گھٹیا گفتگو کے استعمال ہو رہا ہے، پاکستانی معاشرے میں ایسے کلچر کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ ملک میں جسے بھی حکومت ملی اس نے کوشش کی کہ مقننہ ،عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو اپنے لیے استعمال کرے۔ معیشت تباہ اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ ڈالر کی اونچی پروان جاری، 195تک پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

گزشتہ بجٹ میں 3.3ٹریلین سود اور قرضوں کی مد میں رکھ کر عالمی ساہوکاروں کو دیے گئے۔

ملک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر چل رہا ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام حکومتوں نے سٹیٹس کو برقراررکھتے ہوئے ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھا۔ اتحادی حکومت آئی تو وزیرخزانہ سب سے پہلے آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر گئے۔ حکمرانوں کی عیاشیاں، پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ معیشت کی مضبوطی کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔

آنے والا بجٹ سود سے پاک ہونا چاہیے۔ معیشت کی بہتری کے لیے زکوٰة و عُشر کا نظام اپنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ اللہ کے دین کا نفاذ ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، مگر 75برسوں میں یہاں اسلامی نظام نافذ نہ ہو سکا۔ حکمران سیاسی جماعتوں اور آمروں نے اللہ کے دین کے ساتھ بے وفائی کی اور قوم کو دھوکے میں رکھا۔

ملک اسی وقت آگے بڑھے گا جب ہم ایک متحد قوم بنیں گے۔ اتحاد و اتفاق کے لیے تعصبات سے پاک ہو کر دین کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہو گا ، دنیا و آخرت میں کامیابی کا یہی واحد راستہ ہے۔ ملک پر حقیقی معنوں میں اللہ کی حاکمیت کو قائم کرنے کے لیے علمائے کرام کردار ادا کریں۔ قوم اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے۔ تینوں سیاسی جماعتوں نے قوم کے ساتھ جھوٹے وعدے کیے۔

پی ٹی آئی تبدیلی اور ریاست مدینہ کا نعرہ لگاکر اقتدار میں آئی، مگر پونے چار برسوں میں ایک قدم بھی ریاست مدینہ کی جانب نہیںاٹھایا۔ پی ایم ایل ن اور پی پی پی کو بھی بار بار اقتدار کا موقع ملا، مگر انھوں نے بھی مسائل کو کم کرنے کی بجائے بڑھاوادیا۔ آج پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ قوم بری طرح تقسیم اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

ایک چھوٹا سا طبقہ دولت کے ڈھیر پر بیٹھا ہے جب کہ ملک کے کروڑوں عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ عام پاکستانیوں کو صحت و تعلیم کی سہولتیں دستیاب نہیں۔ ملک کا کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔ حکمرانوں نے پانی کے نظام کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بھارت پاکستان کے پانیوں پر ڈاکہ ڈالتاہے، نئی دہلی نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے ہیں، مگر ہمارے حکمران بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔

حکمرانوں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے خون کے بدلے بھارت سے تجارت قوم کو کسی صورت قبول نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کی بات کرتی ہے۔ ہم کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، قوم سے ا پیل ہے کہ وہ آزمائے ہوئے چہروں کی بجائے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔ حقیقی خوشحالی تبھی آئے گی جب ملک میں اللہ کا دین نافذ ہو گا۔