Live Updates

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اُترا جائے گا:مولانا فضل الرحمان

مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا ،انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی،گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی،سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کی گفتگو

Umar Nawaz عمر نواز منگل 17 مئی 2022 17:21

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اُترا جائے گا:مولانا فضل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔17 مئی ۔2022 ) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اُترا جائے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ باہمی مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا اور انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی۔

انہوں نے کہا ہے کہ انتخابت میں سال، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا ،دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جے یو آئی ف نے کب عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کی ہے، ہمارے مطالبے پر عمران خان عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کرتے چلے آ رہے تھے، ہم نے ایک حکمت عملی سے ووٹ چور حکومت کو گھر بھجوایا ہے۔

(جاری ہے)

جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک 2018 میں ہونے والی انتخابی دھاندلی کے خلاف چل رہی تھی، عوام کا ووٹ چوری ہوا تھا، ہم ووٹ کی امانت عوام کو واپس دلانے کی تحریک چلا رہے تھے، عمران خان کو گھر تو پارلیمنٹ نے بھجوایا ہے، براہ راست عوام نے انہیں ہٹایا ہے، جب تبدیلی آئی تو انتخابی اصلاحات کے بعد ہی انتخابی عمل شروع کرنے پر سب کا اتفاق رائے ہوا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم شروع دن سے اسمبلیوں کا حلف اٹھانے کے حق میں نہیں تھے لیکن مشاورتی عمل سے ہماری رائے میں تبدیلی آئی، ہم عمران خان کی حکومت کو تحریک کے نتیجے میں ہٹانا چاہتے تھے لیکن جب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو گھر بھجوانے کی تجویز سامنے آئی تو اس کو قابل عمل سمجھ کر قبول کر لیا۔ آرمی چیف کی تقرری کو کسی صورت میں سیاسی اجتماعات کا موضوع گفتگو نہیں بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ فوج کا اپنا نظام ہے جس میں اس کے سربراہ کو ایک مقام حاصل ہوتا ہے، حکومت کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ کس کی تقرری کرتی یا مزید مدت دیتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ قوم کو سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔ سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آجائے تو ازالہ ممکن ہے لیکن دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے یا سول اداروں کو قومی سلامتی کے اداروں سے لڑا دیا جائے تو پورا ملک اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان نے پچھلے پونے چار سال میں تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور اب ہمارے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہم ملک دوبارہ صحیح راستے میں لا سکتے ہیں اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں عمران خان ایک تباہ حال معیشت دے کر گئے ہیں، سارے کام ایگزیکٹو آرڈر سے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچتے، اس کے لیے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جن کو مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات