وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے یورپی یونین کے اعلی اختیاراتی وفد کی ملاقات

حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے جس کے لیے قانون سازی کی گئی ہے،مراد علی شاہ کی بات چیت

منگل 17 مئی 2022 23:42

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے یورپی یونین کے اعلی اختیاراتی وفد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2022ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور یورپی یونین کے اعلی اختیاراتی وفد نے جس کی قیادت مسٹر تھامس ڈیلر (Mr Thomas Deiler)کر رہے تھے، منگل کو وزیراعلی ہاؤس کراچی میں ہونے والی ملاقات میں ٹیلنٹ پارٹنرشپ پروگرام(ٹی پی پی)اور جی ایس پی پلس پر تبادلہ خیال کیا۔ٹیلنٹ پارٹنرشپ پروگرام کا آغاز امیر ممالک میں غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ شکنی کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ یورپی یونین کے ذریعے دستخط کیے جانے والے معاہدے کے تحت ہنر مند اور غیر ہنر مند مزدوروں کے تبادلے کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا جا سکے۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے سرمایہ کاری قاسم نوید، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وزیراعلی سندھ کے اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کے وفد کے ارکان میں پولیٹیکل آفیسر محترمہ ڈی لارڈ ٹیلین (Ms Dilarde Teilane)، مسٹر ایرک ہن ای ایم ایل او (Mr Eric Hahn EMLO)اور تجارتی مشیر حسنین افتخار شامل تھے۔ٹیلنٹ پارٹنرشپ پروگرام (ٹی پی پی): یورپی یونین وفد کے سربراہ نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ یورپی یونین نے غیر قانونی امیگریشن جس کے تحت انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے کو روکنے کے لیے ایک پروگرام تشکیل دیا ہے ۔

پروگرام کے تحت یورپی یونین پاکستان کے لوگوں کے لیے جنوبی افریقہ، فرانس سمیت یورپی ممالک میں روزگار کا بندوبست کرے گی۔پروگرام کے تحت ہنر مند اور غیر ہنر مند ورکروں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔صوبائی حکومت کو اپنے نوجوانوں کو ٹیکنیکل تربیت دینا ہوگی تاکہ انہیں یورپی یونین کے پروگرام کے تحت بیرون ملک بھیجا جا سکے۔صوبائی حکومت ٹیکنیکل ٹریننگ پروگرام شروع کرنے سے پہلے ٹریڈز/ فیلڈ کے حوالے سے بیرون ملک ہنر مند مزدوروں کی ضرورت کا جائزہ لے گی اور پھر اس کے مطابق کورسز تشکیل دیئے جائیں گے۔

وزیراعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ اس اسکیم کے آغاز کے حوالے سے یورپی یونین کی متعلقہ ٹیم کے ساتھ پروگراموں کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کریں۔جی ایس پی پلس اسکیم اہل ترقی پذیر ممالک کو چند برآمدات پر یورپی یونین کو ڈیوٹیز ادا نہ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ سہولت پہلی بار پاکستان کو جنوری 2014 میں 10 سال 2014-2023 کے لیے دی گئی تھی۔

جنوری 2014 سیپاکستان کو ترجیحات کے عمومی نظام پلس (GSP+) سے فائدہ ہوا ہے۔ GSP پلس EU ٹیرف لائنوں کے 66 فیصد سے زیادہ ٹیرف کو مکمل طور پر ختم کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم یورپی یونین اب سماجی، مزدور، ماحولیاتی اور آب و ہوا کے جہتوں کو تقویت دینے کے لیے پانچ نئے کنونشنز شامل کرنے کی تجویز پیش کر رہی ہے، تاہم موجودہ فریم ورک 2023 کے آخر میں ختم ہو رہا ہے۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وفد کو بتایا کہ ان کی حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے جس کے لیے قانون سازی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کی روشنی میں کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔سندھ میں یورپی یونین کی انٹروینشن: سندھ میں یورپی یونین کا ترقیاتی تعاون وژن 2025 کے مطابق ہے۔ سندھ حکومت اس وقت سندھ کی 2018 میں اپنائی گئی 'غربت میں کمی کی حکمت عملی' کے لیے ایک مربوط ترقیاتی منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہے ۔

سندھ میں یورپی یونین کا تعاون غربت میں کمی اور پائیدار معاشرے کی تعمیرمیں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ 2014 سے یورپی یونین نے 171.24 ملین یورو کے فنڈز دینے کا عہد کیا ہے۔ سندھ میں لگائے جانے والے منصوبوں میں دیہی ترقی، تعلیم اور گورننس شامل ہیں۔ سندھ 48 ملین افراد کا مسکن ہے اس لیے انسانی سرمائے کی ترقی اولین ترجیح ہے۔ اس ترجیحی شعبے کے تحت EU کا تعاون موجودہ مہارت کے فرق کو دور کرنے کے لیے ضروری ہو گا جس سے جامع ترقی کے ترجیحی شعبے سے متعلقہ تجارت پر توجہ دی جائے گی۔

اس کا مقصد خواتین اور نوجوانوں اور پناہ گزینوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ، علم کی منتقلی کے ذریعے قابل ہنر مند افراد کے لیے ملازمت کی دستیابی اور مہارتوں کو اپ گریڈ کرنا ہے۔2010 میں پاکستان کے آئین میں 18ویں آئینی ترمیم نے صوبوں کے مینڈیٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جس سے کچھ شعبے پالیسی سازی اور عوامی خدمات کے حوالے سے خودمختار ہوگئے جیسے تعلیم اور دیگر اہم شعبے بشمول فنانس، پیشہ ورانہ تربیت جو پہلے وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں تھے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پالیسیوں کا موثر نفاذ ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت بین الاقوامی معیارات کے مطابق قانون کی حکمرانی کو مستحکم کرنے، مالیاتی نظام کو بہتر بنانے، سماجی اور اقتصادی حقوق تک رسائی کو بڑھانے اور جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت بین الاقوامی معاہدوں کی زیادہ سے زیادہ پابندی کو یقینی بنانے کے ذریعے گڈ گورننس کو برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے۔