افغانستان میں امن علاقائی امن کے لیے ناگزیر ہے،راجہ پرویز اشرف

عوامی نمائندے ہونے کے ناطے اراکین پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ اپنے عوام کی تکالیف کا جامع حل تلاش کریں، ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا اور اپنے خطے کے لیے مشترکہ خوشحالی کیلئے ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی، وبائی مرض کرونا وائرس اس بات کی واضح دلیل تھی کہ کوئی بھی قوم تنہائی میں علاقائی اور عالمی مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتی، اسپیکر قومی اسمبلی کا خطاب

منگل 17 مئی 2022 23:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2022ء) اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن علاقائی امن کے لیے ناگزیر ہے،عوامی نمائندے ہونے کے ناطے اراکین پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ اپنے عوام کی تکالیف کا جامع حل تلاش کریں، ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا اور اپنے خطے کے لیے مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی، وبائی مرض کرونا وائرس اس بات کی واضح دلیل تھی کہ کوئی بھی قوم تنہائی میں علاقائی اور عالمی مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں پارلیمانی اسمبلی برائے اقتصادی تعاون تنظیم پائیکو کی منعقدہ تیسری جنرل کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پائیکو کی پارلیمانی اسمبلی کی تیسری جنرل کانفرنس میں شرکت میرے لیے عزاز ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کانفرنس کے شاندار انتظامات پر اسپیکر صاحبہ غفاروا اور آذربائیجان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کیا ۔

انہوں نے کہاکہ پائیکو میں آپ کی دلچسپی اور اس کانفرنس کی میزبانی آپ کی پارلیمنٹ اور حکومت کی ای سی او ممالک کے ساتھ گہری وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پائیکو کی بانی پارلیمنٹ کے نمائندے کے طور پر میرے لیے خوشی کا موقع ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پائیکو اسمبلی بتدریج مضبوطی اور پائیداری کی جانب گامزن ہے ۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں 2013 میں قائم کی گئی پائیکو کو بھی ہم نے گزشتہ سال پاکستان میں بحال کیا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ دس میں سے سات ممبران پارلیمنٹ نے پائیکو کے چارٹر پر دستخط کیے اور ان میں سے پانچ نے اس کی توثیق کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بامعنی تعاون کے قیام کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ پچھلے سال بھی ہم نے پائیکو کے قواعد کی منظوری دی تھی۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ معاشی خوشحالی کے نظریات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط پارلیمانی میکانزم بنانے کے مشترکہ خواب کی طرف ایک بڑا قدم ہے، پرانی کہاوت ہے آپ اپنے دوستوں کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن آپ کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ رہنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ صدیوں کی مشترکہ تاریخ، نسلی ثقافتی مماثلتوں اور لسانی روابط کے ساتھ، ہمارے معاشرے ایک دوسرے سے بہت گہرے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے عوام میں بہت کچھ مشترک ہے، یہ مشترک تاریخ، ثقافت ہی درحقیقت ہماری اصل طاقت ہے۔ انہوںنے کہاکہ باکو میں ملتان کاروان سرائے نامی جگہ کی موجودگی مجھے یہاں گھر کا احساس دلاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہرات، بخارا، شیراز، بداغشان اور سمرقند جیسے شہروں کے نام پاکستان کا ہر بچہ جانتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ رومی، فردوسی اور نظامی میرے ملک میں اتنے ہی قابل احترام ہیں جتنے امیر خسرو اور علامہ اقبال آپ کے اپنے معاشروں میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صدیوں سے ہمارے آباؤ اجداد نے ایک دوسرے کی سرزمین پر باباؤں، جنگجوؤں اور تاجروں کے طور پر سفر کیا ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ عقیدے، تجارت اور دوستی کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے ممالک کے پاس وسائل، ہنر اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ،ان تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے باوجود ہم اپنے علاقائی چیلنجوں کے حل کے لیے باہر کی طرف دیکھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 17 میں سے 3 ممالک جو دنیا کی توانائی کی دولت کے بڑے حصے کے مالک ہیں کا تعلق اسی او خطہ سے ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قدرتی وسائل کے اعتبار سے دنیا میں قازقستان 15 نمبر پر، ترکمانستان 12 نمبر پر اور ایران دوسرے نمبر پر ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان اور ترکی گندم پیدا کرنے والے دنیا کے دس بڑے ممالک میں شامل ہیں، ازبکستان ہمارے ساتھ کپاس پیدا کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دس ممالک مل کر 500 ملین باشندوں کی مشترکہ منڈی بنا سکتے ہیں جو کل آبادی کا 10 فیصد بنتا ہے، یہ 27 ممالک میں 478 ملین افراد کی کل یورپی یونین مارکیٹ کے حجم سے بھی کچھ زیادہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ دنیا کے تمام تر وسائل اور صلاحیت کے باوجود ہمارے عوام تنازعات، بدحالی اور اندھیروں میں گھرے ہوئے ہیں، اپنے عوام کے نمائندے ہونے کے ناطے اراکین پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ اپنے عوام کی تکالیف کا جامع حل تلاش کریں، ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا اور اپنے خطے کے لیے مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ وبائی مرض کرونا وائرس اس بات کی واضح دلیل تھی کہ کوئی بھی قوم تنہائی میں علاقائی اور عالمی مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتی۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان ہماری تنظیم کا اہم رکن ہے، افغانستان میں امن علاقائی امن کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے بار بار اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے کہ افغانستان میں تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ دیرپا امن کے قیام کے لیے بات چیت کے عمل میں شامل ہوں، سلگتے ہوئے مسائل ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ای سی او ممالک کی طرف ہمارے مشترکہ مارچ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں مشترکہ طور پر ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔