ْبجلی کا شارٹ فال5ہزار میگا واٹ،لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کیلئے نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے‘نصراللہ مغل

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ڈیمز تعمیر کیے جائیں ‘ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن

بدھ 18 مئی 2022 14:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2022ء) ممتازصنعتکار و سیاسی رہنماایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس و انڈسٹریز نصراللہ مغل نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔ ملک بھر میں پاور پلانٹ ایندھن کی عدم دستیابی اور معمولی خرابیوں کے باعث بند پڑے ہیں حکومت توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے بند پاور پلانٹ فی الفور فعال کروائے، کیونکہ ملک کا صنعتی شعبہ لوڈشیڈنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔

صنعتی پہیہ مسلسل رواں دواں رہنے سے ہی ملک خوشحالی و ترقی کی راہوں پر گامزن ہوگا ۔بار بار لوڈ شیڈنگ سے صنعتی پیدوار میں کمی اور درآمدی اور ملکی آرڈر پورے کرنے میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے جس سے صنعتکاروں کو کروڑوں روپے کے نقصانات کا اندیشہ ہے اس لیے وزیراعظم صنعتی شعبہ کو مسلسل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ ملک میں جاری بدترین لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائون شپ کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔نصر اللہ مغل نے کہا کہ ملک میں صنعتی ترقی اور لوڈ شیڈنگ سے نجات کیلئے بجلی کی منصوبے جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیموں کی تعمیر سستی بجلی اور توانائی بحران کا آسان ذریعہ ہے ، آب پاشی کے بہتر نظام اور ڈیموں کی تعمیر سے ہی ملک لوڈشیڈنگ اور زرعی پیداوار کے بحران سے نجات پا سکتا ہے۔

پچھلے 50سالوں کے دوران ہائیڈل بجلی کی پیداوار کا منصوبہ بندی نہ ہونا ملک کی بد قسمتی رہی ہے۔ ملک میں پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی بنانے کیلئے ڈیم نہ بنانے کے باعث بجلی کی ضرورت پوری نہیں ہو رہی ۔پانی کی پراسسنگ نہ ہونے سے طلب ورسد کا توازن بگڑ گیا ہے۔ ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے مناسب تعداد میں ڈیم نہ ہونے کے باعث بجلی کی مطلوبہ ضرورت بھی پوری نہیں ہو رہی۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ڈیمز تعمیر کیے جائیں کیونکہ ڈیمز بنا کر ہی بھارتی آبی جارحیت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بڑے آبی ذخائر میں کالا باغ ڈیم بھی شامل ہے اس پر بھی کام کا آغاز کیا جائے تاکہ ملک میں جاری توانائی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے اور انڈسٹریز کو اس کی ضروریات کے مطابق بجلی کی مسلسل فراہمی سے صنعتی پہیہ مسلسل رواں دواں رہے۔

انہوںنے کہا کہ ملکی برآمدات کا63فیصد انحصار زراعت پر ہے ۔نئے ڈیموں سے زراعت کیلئے وافر پانی دستیاب ہوگا تو ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا نیز زراعت ترقی کرے گی تو صنعتوں کو وافر خام مال دستیاب ہوگا ،حکومت کا صنعتی ترقی کا ویژن مکمل ہوگا اور پاکستان کو صنعتی لحاظ سے ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا ۔