بے یقینی کو عام کرنے والے عناصر کے تدارک کیلئے اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر احسن اقبال

سکالرز اور محققین پالسی سازوں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور تنازعات کا بہترین حل پیش کر سکتے ہیں،اسلامی دنیا کے تشخص کی حفاظت کیلئے ہمیں اپنے بیانیے تشکیل دینا ہوں گے،اختلاف کے آداب اپنانا ہوں گے اور پرامن بقاے باہمی کو عام کرنا ہو گا،ہر راے حتمی نہیں ہوتی، ہر فرد کا مشاہدہ مختلف ہو سکتا ہے،نوجوان کو امن کے سفیر بننا ہوگا، تقریب سے خطاب

بدھ 18 مئی 2022 14:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2022ء) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بے یقینی کو عام کرنے والے عناصر کے تدارک کیلئے اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے،سکالرز اور محققین پالسی سازوں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور تنازعات کا بہترین حل پیش کر سکتے ہیں،اسلامی دنیا کے تشخص کی حفاظت کیلئے ہمیں اپنے بیانیے تشکیل دینا ہوں گے،اختلاف کے آداب اپنانا ہوں گے اور پرامن بقاے باہمی کو عام کرنا ہو گا،ہر راے حتمی نہیں ہوتی، ہر فرد کا مشاہدہ مختلف ہو سکتا ہے،نوجوان کو امن کے سفیر بننا ہوگا۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام امن کے موضوع پر بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے شرکت کی ،کانفرنس میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر اور صدر سمیت اعلیٰ عہدیداروں، بین الاقوامی محققین و سکالرز بھی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہاکہ کانفرنس کا موضوع اہم ترین ہے ،دہشت گردی اور غلو سے چھٹکارے کیلئے سائنٹفک ریسرچ کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا کی عام دسترس نے شدت پسند عناصر کو منفی رویہ عام کرنا کا موقع دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جنگیں اب میدان کی بجاے ہائبرڈ سطح پر لڑی جاتی ہے ،ہائبرڈ وار کا اولین ہتھیار نفرت کا پرچار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عوام اور اداروں کے تعلق کو ہائبرڈ وار کے ذریعے کمزور کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ جھوٹ کا پرچار کر کے لوگوں کے اذہان کو آلودہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بے یقینی کو عام کرنے والے عناصر کے تدارک کے لیے اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی کے ساتھ ملکر پیغام پاکستان کے ذریعے امن کے فروغ کے لیے کام کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سکالرز اور محققین پالسی سازوں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور تنازعات کا بہترین حل پیش کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلامی کانفرنس براے امن کا مینڈیٹ بھی تحقیق اور سکالرز کے ذریعے امن کو عام کرنا ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ گمراہ لوگوں نے اسلام کے بیانیے کو ہائی جیک کر رکھا ہے،اسلامی دنیا کے تشخص کی حفاظت کیلئے ہمیں اپنے بیانیے تشکیل دینا ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ امن اور انصاف معاشرتی ترقی اور خوشحالی کے ضامن ہیں ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمدردی کے بغیر تنازعات اور غلو کا تدارک ممکن نہیں ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اختلاف کا حل بندوق کی بجاے مکالمہ ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ اختلاف کے آداب اپنانا ہوں گے اور پرامن بقاے باہمی کو عام کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہر راے حتمی نہیں ہوتی، ہر فرد کا مشاہدہ مختلف ہو سکتا ہے،نوجوان کو امن کے سفیر بننا ہوگا۔ احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کی دو تہائی آبادی نوجوانوں ہر. مبنی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ نوجوان نفرت کا حل مکالمے کے ذریعے نکالیں اور امن کو عام کریں ،دین اسلام میں انسانی جان کا بے پناہ تقدس ہے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلام کی تعلیمات کو اپنے معنی دے کر مقاصد حاصل کرنا افسوس ناک ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ دہشتگردی کا نشانہ بننے کے بعد اسلام کے تشخص اور پرامن بقاے باہمی کے فروغ کیلیے ادارہ بنانے کا سوچا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ انسانیت دنیا بھر میں انتہا پسندی سے دوچار ہے،بھارت میں مسلمانوں کی شناخت اور اسلامی اقدار کو انتہا پسندی کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پشت پناہی کر رہی ہے ،گلوبلایزڈ دنیا میں ایک تنازعہ، نفرت کا اقدام پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ تنازعات کے اثرات عالمگیر ہیں جس کی مثال روس یوکرین جنگ ہے،ہمیں امن کی نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی۔ انہوکںنے کہاکہ انتہا پسندی کے مسئلہ حل نہ کیا گیا تو دنیا شکست و ریخت کا شکار ہو جائے گی ۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ 60 فیصد عالمی تنازعات مسلم ممالک میں برپا ہیں ،تنازعات کے حل کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کانفرنس مستقبل میں امن کے لائحہ عمل کے لیے روڈ میپ کی تیاری کا ایک ذریعہ بنے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ادارہ تحقیقات اسلامی پیغام پاکستان کے ذریعے دنیا بھر کو اسلام کی تعلیمات براے امن سے مستفید کر رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی ہر سال امن پر اسلامی کانفرنس کا انعقاد کرے گی۔صدر اسلامی یونیورسٹی ڈاکرٹ ہذال حمود نے کہاکہ اسلام امن کے فروغ اور پرامن بقاے باہمی کا داعی ہے۔انہوںنے کہاکہ امن و سلامتی کے فروغ میں جامعات کا کردار کلیدی ہے،جامعات ہی وہ ادارے ہیں جو نوجوان نسل کی اسلامی تعلیمات اور عصر جدید کے تقاضوں کے مطابق تربیت کر سکتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ پاک سعودی تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی کا امن کے فروغ میں کردات مثالی ہے جس کی اعلی مثال پیعام پاکستان ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی کے گریجوئیٹ دنیا بھر میں نمایاں عہدوں پر فائز ہیں اور جامعہ کا پیغام امن عام کر رہے ہیں ،جامعہ کا 5 سالہ نو تشکیل کردہ اسٹریٹیجک پلان ترقی اور معیاری تعلیم کی نئی راہیں کھولے گا۔ انہوںنے کہاکہ تعلیم کے حقیقی معیار کو بہتر بنانا اولین ترجیح ہے۔ ڈی جی اداہ تحقیقات اسلامی ڈاکٹر ضیا الحق نے کہاکہ کانفرنس کا مقصد نفرت کو ہرانا اور امن قائم کرنا ہے ،پیغام پاکستان کا مقصد امن کو عام کرنا ہے ۔