پاکستان میں بلڈپریشرکی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ،50فیصدمریضوں کی تشخیص ہی نہیں ہوتی،ڈاکٹرغزالہ مشتاق

جمعرات 19 مئی 2022 13:41

پاکستان میں بلڈپریشرکی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ،50فیصدمریضوں کی ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) ماہر طب ڈاکٹر غزالہ مشتاق نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 26 فیصد افرادبلند فشار خون( ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہیں۔پاکستان میں بھی صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔نیشنل ہیلتھ سروے کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر 18 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 45 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ تعداد 33 فیصد تک ہےآگاہی نہ ہونے کے باعث 50 فیصد مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی جبکہ تشخیص کے بعد صرف 12.5فیصد ہی کا باقاعدہ علاج ہوتا ہے۔پاکستان میں اس کی وجہ سے اموات کی شرح بھی خاصی بڑھ چکی ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 1 لاکھ میں سے تقریبا 23 افراد بلند فشار خون کے باعث لقمہ اجل بنتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر خون کا دباو بہت زیادہ نہیں ہے تو ابتدا میں علاج کے لیے ادویات کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ احتیاطی تدابیر اختیار کر نے کا مشورہ دیا جاتا ہےجنہیں اختیار کرنے سے عمومی طور پر 50 فیصد سے زائد مریضوں کو ادویات استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔\395

متعلقہ عنوان :