2021 کے دوران دنیا بھر میں تنازعات، قدرتی آفات کے باعث 5 کروڑ 91لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں،رپورٹ
جمعرات 19 مئی 2022 14:21
(جاری ہے)
گزشتہ چند برسوں میں سے 2021 کے دوران اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔
2021 میں دنیا بھر میں تقریبا 5 کروڑ 91لاکھ افراد کو اندرونی طور پر بے گھر افراد کے طور رجسٹر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 2021 میں تقریبا 38 لاکھ نئے داخلی نقل مکانی کی اطلاع ملی کچھ لوگ سال کے دوران متعدد بار نقل مکانی پر مجبور ہوئی جو 2020 کے بعد ایک دہائی میں نئے داخلی نقل مکانی کی دوسری سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔گزشتہ سال تنازعات سے نئی داخلی نقل مکانی بڑھ کر ایک کروڑ 44لاکھ تک پہنچ گئی تھی جو کہ 2020 کے نسبت 50 فیصد بڑھ گیا ہے اور 2012 کے بعد سے دوگنا سے بھی زیادہ تعداد ہوگئی ہے ۔ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے نقل مکانی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔روس کی جانب سے یوکرین پر رواں سال24 فروری کو حملے شروع ہونے کے بعد سے 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اس کے علاوہ 60 لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے پناہ گزینوں کے طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر(آئی ڈی ایم سی) کی ڈائریکٹر الیگزینڈرا بلک نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ سال تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی جبکہ 2022 بھی تاریک نظر آ رہا ہے۔نارویجین ریفیوجی کونسل (این آر سی)کے سربراہ جان ایجلینڈ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ سال دنیا میں نقل مکانی کی یہ بڑی تعداد جو ایک بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے اورآج کی صورتحال ہمارے ریکارڈ کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف ایتھوپیا میں 50 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں کیونکہ یہ ملک ٹیگرے کے بڑھتے ہوئے تنازعات اور تباہ کن خشک سالی سے دوچار ہے، یہ اب تک کسی ایک ملک میں نقل مکانی کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ جمہوری جمہوریہ کانگو اور افغانستان میں گزشتہ سال بے مثال نقل مکانی کی تعداد بھی ریکارڈ کی گئی تھی، جہاں پر طالبان کی اقتدار میں واپسی اور خشک سالی کے ساتھ بہت سے لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ میانمار میں جہاں فوجی جنتا نے گزشتہ سال فروری میں بغاوت کے دوران اقتدار پر قبضہ کیا تھا، وہاں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد بھی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقے میں ایک دہائی میں سب سے کم نئی نقل مکانی ریکارڈ کی گئی کیونکہ شام، لیبیا اور عراق میں تنازعات میں کسی حد تک کمی آئی تھی لیکن خطے میں بے گھر ہونے والوں کی مجموعی تعداد زیادہ رہی۔ شام میں گزشتہ 11 سال سے زائد عرصے سے خانہ جنگی جاری ہے اور اب بھی 2021 کے آخر تک تنازعات کی وجہ سے اندرونی طور پربے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ 67 لاکھ ہے۔اس کے بعد ڈی آر کانگو میں 53 لاکھ ، کولمبیا میں 52 لاکھ ،افغانستان اور یمن میں 43 لاکھ رہی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی اثرات سے چین، فلپائن اور بھارت سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ایجلینڈ نے کہا کہدنیا میں تنازعات اور آفات کے خطرات بڑھ رہے ہیں جس سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے پر موزمبیق، میانمار، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں خوراک قلت پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
شدید تنقید کے بعد ملالہ یوسفزئی کا فلسطین کے حق میں بیان سامنے آگیا
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.