2021 کے دوران دنیا بھر میں تنازعات، قدرتی آفات کے باعث 5 کروڑ 91لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں،رپورٹ

جمعرات 19 مئی 2022 14:21

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) گزشتہ سال تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث 5 کروڑ 91لاکھ افراد اپنے ہی ممالک میں نقل مکانی کر چکے ہیں اور داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر(آئی ڈی ایم سی) اور نارویجین ریفیوجی کونسل (این آر سی)کی ایک مشترکہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ سال2021 میں دنیا بھر میں 5 کروڑ 91لاکھ افراد نے اندرون ملک نقل مکانی کی۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان، میانمار، ایتھوپیا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سمیت کئی ممالک میں تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث لوگ اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ رواں سال یوکرین میں جنگ کے باعث بڑے پیمانے پر یوکرینی عوام نے اندرون ملک نقل مکانی کی ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ چند برسوں میں سے 2021 کے دوران اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔

2021 میں دنیا بھر میں تقریبا 5 کروڑ 91لاکھ افراد کو اندرونی طور پر بے گھر افراد کے طور رجسٹر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 2021 میں تقریبا 38 لاکھ نئے داخلی نقل مکانی کی اطلاع ملی کچھ لوگ سال کے دوران متعدد بار نقل مکانی پر مجبور ہوئی جو 2020 کے بعد ایک دہائی میں نئے داخلی نقل مکانی کی دوسری سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔گزشتہ سال تنازعات سے نئی داخلی نقل مکانی بڑھ کر ایک کروڑ 44لاکھ تک پہنچ گئی تھی جو کہ 2020 کے نسبت 50 فیصد بڑھ گیا ہے اور 2012 کے بعد سے دوگنا سے بھی زیادہ تعداد ہوگئی ہے ۔

یوکرین میں جنگ کی وجہ سے نقل مکانی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔روس کی جانب سے یوکرین پر رواں سال24 فروری کو حملے شروع ہونے کے بعد سے 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اس کے علاوہ 60 لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے پناہ گزینوں کے طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر(آئی ڈی ایم سی) کی ڈائریکٹر الیگزینڈرا بلک نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ سال تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی جبکہ 2022 بھی تاریک نظر آ رہا ہے۔

نارویجین ریفیوجی کونسل (این آر سی)کے سربراہ جان ایجلینڈ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ سال دنیا میں نقل مکانی کی یہ بڑی تعداد جو ایک بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے اورآج کی صورتحال ہمارے ریکارڈ کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف ایتھوپیا میں 50 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں کیونکہ یہ ملک ٹیگرے کے بڑھتے ہوئے تنازعات اور تباہ کن خشک سالی سے دوچار ہے، یہ اب تک کسی ایک ملک میں نقل مکانی کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

جمہوری جمہوریہ کانگو اور افغانستان میں گزشتہ سال بے مثال نقل مکانی کی تعداد بھی ریکارڈ کی گئی تھی، جہاں پر طالبان کی اقتدار میں واپسی اور خشک سالی کے ساتھ بہت سے لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ میانمار میں جہاں فوجی جنتا نے گزشتہ سال فروری میں بغاوت کے دوران اقتدار پر قبضہ کیا تھا، وہاں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد بھی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقے میں ایک دہائی میں سب سے کم نئی نقل مکانی ریکارڈ کی گئی کیونکہ شام، لیبیا اور عراق میں تنازعات میں کسی حد تک کمی آئی تھی لیکن خطے میں بے گھر ہونے والوں کی مجموعی تعداد زیادہ رہی۔ شام میں گزشتہ 11 سال سے زائد عرصے سے خانہ جنگی جاری ہے اور اب بھی 2021 کے آخر تک تنازعات کی وجہ سے اندرونی طور پربے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ 67 لاکھ ہے۔

اس کے بعد ڈی آر کانگو میں 53 لاکھ ، کولمبیا میں 52 لاکھ ،افغانستان اور یمن میں 43 لاکھ رہی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی اثرات سے چین، فلپائن اور بھارت سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ایجلینڈ نے کہا کہدنیا میں تنازعات اور آفات کے خطرات بڑھ رہے ہیں جس سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے پر موزمبیق، میانمار، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں خوراک قلت پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔