عالمی کساد بازاری کے خدشات ، وال اسٹریٹ ڈوب رہی ہے ، 1987 کے بعد بڑے کریش کا سامنا

جمعرات 19 مئی 2022 16:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) نیویارک کی وال سٹریٹ پر گزشتہ روزبڑی خوردہ کمپنیوں کے حصص کو اکتوبر 1987 کے بلیک منڈے سٹاک مارکیٹ کے کریش کے بعد سب سے بڑی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جو واضح اشارہ ہے کہ امریکہ اور عالمی معیشت تیزی سے کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔وال سٹریٹ اس سال کے آغاز میں ریکارڈ بلندیوں پر پہنچنے کے بعد سے گر رہی ہے کیونکہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے بڑھتی ہوئی شرح سود ہائی ٹیک کمپنیوں کی ترقی یا پھیلائو کو متاثر کر رہی ہے۔

مارکیٹ ماہرین کے مطابق ہیوی ٹیک ناسدک انڈیکس اس سال 25 فیصد سے زیادہ گر گیا ہے جس سے مالیاتی نظام میں ایک بڑے بحران کے پیدا ہونے کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔گزشتہ روزوال سٹریٹ کا ڈاؤ انڈکس تقریباً دو سالوں میں اپنے بدترین دن میں 1,100 پوائنٹس سے زیادہ کھو گیا، ایس اینڈ پی میں 4 فیصد اور ناسدک میں 4.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جس نے کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خدشات کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ کے سب سے بڑے خوردہ فروشوں میں سے ایک، ’’ٹارگٹ ‘‘کے حصص میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی جب کمپنی نے بتایا کہ قدرتی گیس کی زیادہ قیمتوں اور نقل و حمل کے اخراجات کی وجہ سے اس کی لاگت ایک بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے۔اسی وقت، اسے صوابدیدی اخراجات میں کمی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ محنت کش طبقے کے خاندانوں کو مہنگائی کے اس جِن کے سامنے اپنی محنت کی کمائی کے بڑے حصے کو خوراک اور گیس جیسی ضروری اشیاء پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔

ان اشیاء کی قیمتوں میں سرکاری افراط زر کی شرح 8.5 فیصد سے زیادہ تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ٹارگٹ کے کریش کے ساتھ ہی والمارٹ کے شیئرز گزشتہ روز 11 فیصد گرے۔اس ہفتے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فائنانس نے، جو کہ 450 مالیاتی کمپنیوں کا عالمی گروپ ہے، خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت کو کساد بازاری کے خطرات کے ساتھ مالی حالات کی بے ترتیبی کا سامنا ہو سکتا ہے،کم ترقی یافتہ ممالک، کووِڈ-19 کے اثرات سے نبرد آزما ہیں اور اب یوکرین میں روس کے خلاف امریکہ-نیٹو پراکسی جنگ کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی معیشت کو متاثر کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سماجی مظاہرے اور ہڑتالیں شروع ہو گئی ہیں جیسے کہ سری لنکا میں حکومت مخالف انتشار ہے ،ماہرین کے مطابق رجحانات کم و بیش ہر جگہ ایک جیسے ہیں۔

یورپی معیشت جمود کا شکار ہے اور کساد بازاری کے دہانے پر ہے۔ جاپانی معیشت، دنیا کی تیسری سب سے بڑی، پہلی سہ ماہی میں 1 فیصد کی سالانہ شرح اور اسی عرصے میں امریکی معیشت 1.4 فیصد کی سالانہ شرح سے سکڑ گئی۔روس کے خلاف امریکہ اور نیٹو کی پراکسی جنگ کے نتیجے میں خوراک کا بحران پیدا ہوا ہے جس نے دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں پر فاقہ کشی مسلط کر دی ہے۔دنیا کے مرکزی بینکوں کی طرف سے کھربوں ڈالر کےبہائو نے افراط زر کی آگ کو ہوا دی ہے۔