سسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کےاجلاس میں فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کو وظائف کی عدم فراہمی کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا، ا جلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت ہوا

جمعرات 19 مئی 2022 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ سینیٹر دنیش کمار اور سردار محمد شفیق ترین کی طرف سے فروری 2022 کو ایوان میں "فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کو وظائف کی عدم فراہمی" کے حوالے سے عوامی اہمیت کے نکتہ پر اٹھائے گئے سوال پر کمیٹی اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے زیادہ تر کام مکمل کیا جا چکا ہے اور فنڈز کی دوبارہ تخصیص اور پروجیکٹ کے فیز (تھری) کے لیے 7.92 بلین کا پی سی ون سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظورِی کیلئے پلاننگ کمیشن میں جمع کروا دیا گیاہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے اس حوالے سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کی کاوشوں کو سراہا اور کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ پلاننگ کمیشن، ایچ ای سی کی طرف سے بھیجے گئے منصوبہ جات کے متعلق کاروائی کو جلد سے جلد نمٹائے۔

سینیٹر اعجاز احمد چودھری نے یکساں قومی نصاب کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے جانب کمیٹی ارکان کی توجہ مبذول کروائی۔ متعلقہ وزارت کے حکام نے بتایا کہ میڈیا رپورٹس میں کوئی صداقت نہیں۔ یکساں قومی نصاب وفاقی اور خیبر پختونخواہ میں اپنایا جا چکا ہے۔ پنجاب میں کابینہ نہ ہونے کی وجہ سے نئے نصاب کی منظوری تعطل کا شکار ہے۔ زیادہ تر میڈیا رپورٹس پنجاب کے حوالے سے ہی ہیں۔

سینیٹر مہتاب حسین دہر نے حکام سے سوال کیا کہ نصابی کتب میں بہت سی غلطیوں کی نشاندھی کی گئی تھی۔ اس پر محکمہ نے ابھی تک کیا کاروائی کی ہے؟ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کتب میں غلطیوں کی تصیح کی جا چکی ہے اور نظرثانی شدہ کتابیں خیبر پختونخواہ اور وفاق میں فراہم کر دی گئی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ نصابی کُتب میں غلطیوں کی تصیح ایک مسلسل عمل ہے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ یکساں قومی نصاب ترتیب دیتے ہوئے اقلیتی برادری کے نمائندوں سے بھی مشاورت کے جانی چاہیے تھی۔ نصابی کتب میں نفرت پر مبنی مواد کو نکالا جانا چاہیے اور اقلیتی برادری کے بچوں کو اسلامیات کی تعلیم کے لیے زبردستی نہیں کی جانی چاہیے۔ حکام نے بتایا کہ اس حوالے سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے یکساں قومی نصاب کی کُتب کو کلیئر کر دیا ہے۔

اقلیتی برادری کے طالب علموں کو انکے مذہب کے مطابق تعلیم کے لیے مختلف مذاہب کی کُتب شامل کی گئی ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار نے تجویز دی کہ اسلام کے علاوہ دیگر مزاہب کے مضامین کو صرف اقلیتی برداری کے اساتذہ پڑھائیں۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے تجویز دی کہ مخصوص علاقے میں ایک استاد کو دس مختلف سکولوں میں ایک ہی مذہب کے مضمون کو پڑھانے کی ذمےداری دی جا سکتی ہے۔

"بلوچستان کے طلباء کی جبری گمشدگی" کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کمیٹی کو بھیجے گئے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کمیٹی کو بتایا کہ یونیورسٹی میں حفیظ بلوچ نامی طالب علم کی گمشدگی کی انکوائری کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے اور یونیورسٹی طلباء کے ساتھ بغیر پیشگی اجازت انٹرایکشن پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزارت دفاع اور دیگر اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ایمان مزاری جو کہ جبری گمشدہ طلباء کی بازیابی کے لیے کوشش کرتی رہی ہیں نے کمیٹی کو بتایا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم حفیظ بلوچ کو سکیورٹی اداروں نے فروری کے مہینے میں بلوچستان سے حراست میں لیا اور کچھ عرصے بعد فرضی ایف آئی آر کے ذریعے اسکی گرفتاری کو ظاہر کیا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کا ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کا ایک بلوچ طالب علم بھی اسی طرح گمشدگی کا شکار ہوا ہے۔ ایمان مزاری نے استفسار کیا کہ سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو طالب علموں کو اس طرح ہراساں کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ مجموعی طور پر کتنے طلباء اس طرح گمشدہ ہیں۔ ایمان مزاری نے بتایا کہ اکتیس طلباء ابھی تک گمشدہ ہیں۔

چیئرمین کمیٹی عرفان صدیقی نے کہا کہ بلوچستان کے علاوہ باقی صوبوں کے اعداد و شمار بھی سامنے لائے جائیں اور اس پر بھی بات ہونی چاہیے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ایچ ای سی اس بات کو یقینی بنائے کہ طلباء سے رابطہ کرنے کے لیے ضابطہ اخلاق کے حوالے سے تمام یونیورسٹیاں آگاہ ہوں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ پاکستان بھر کی جامعات میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔

کمیٹی نے معاملے پر مزید غور کے لیے وزارت داخلہ کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں ایل ایل بی پروگرام کی تعلیمی کلاسز کی معطلی کے حوالے سے دائر کی گئی عوامی عرضداشت پر تفصیلی غور کیا گیا۔ متاثر طلباء کا موقف تھا کہ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ نجی لا کالجز کے طالب علموں کے ایل ایل بی کے امتحانات تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے طلباء میں شدید بےچینی پائی جاتی ہے۔

متعلقہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کمیٹی کو بتایا کہ گورنر پنجاب نے معاملے پر غور کرتے ہوئے اپنا موقف دیا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے یونیورسٹی ان طلباء کے دوسرے تعلیمی سال کے امتحانات لینے جا رہی ہے۔ طلباء نے کہا کہ یونیورسٹی پہلے ہی بہت وقت ضائع کر چکی ہے اور مزید نقصان سے بچنے کے لیے یونیورسٹی طلباء کے لیے دونوں سالوں کا کمپوزٹ امتحان ۔

منعقد کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے وائس چانسلر کو ہدایت دی کہ معاملے کو ہمدردی کے ساتھ دیکھتے ہوئے طلباء کے لیے کوئی راستہ نکالا جائے۔ قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت محکموں/تنظیموں کے کاموں، کردار، بجٹ کی مختصات، کام اور کارکردگی کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ نیشنل بُک فاؤنڈیشن، اقبال اکیڈمی آف پاکستان اور پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے حکام نے کمیٹی کو اداروں کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ محکمہ کو چاہیے کہ رائٹرز کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے۔ علاقائی زبانوں کے علاوہ قومی زبان اردو پر بھی فوکس کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ضرورت مند ادبی افراد کے وظیفے میں کم از کم اجرت کے برابر اضافہ کیا جائے۔ ایچ ای سی چیئرمین کی تقرری کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے حکام نے بتایا کہ نئے چیئرمین کی تقرری مروجہ طریقہ کار کے ذریعے کی جائیگی۔ جسکے لیے اشتہار جلد جاری کیا جائے گا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، رخسانہ زبیری، جام مہتاب حسین دہر، اعجاز چودھری، فوزیہ ارشد ، دنیش کمار، سردار محمد شفیق ترین، مولوی فیز محمد، فلک ناز اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی ۔