مدت تو دور کی بات، موجودہ حکومت کو سیاسی عدت کے دن پورے کرتے بھی نہیں دیکھ رہا ہوں

31 مئی کی تاریخ دی ہے، موجودہ حکومت کے پاس صرف ایک ووٹ کی اکثریت ہے، اہم فیصلے ہوں گے، شیخ رشید کا دعویٰ

muhammad ali محمد علی جمعہ 20 مئی 2022 00:52

مدت تو دور کی بات، موجودہ حکومت کو سیاسی عدت کے دن پورے کرتے بھی نہیں ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19مئی 2022ء) شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 31 مارچ کی تاریخ دی ہے، اہم فیصلے ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں ہونے والی قیاس آرائیوں پر ردعمل دیا ہے۔ ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مدت تو دور کی بات، موجودہ حکومت کو سیاسی عدت کے دن پورے کرتے بھی نہیں دیکھ رہا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ 31 مئی کی تاریخ دی ہے، موجودہ حکومت کے پاس صرف ایک ووٹ کی اکثریت ہے، اہم فیصلے ہوں گے۔ اس سے قبل جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایف آئی اے کا سارا ریکارڈ ماڈل ٹاؤن لاہور کی دو کوٹھیوں میں لے جایا گیا ہے، جن افسران کے پاس شریف خاندان کے کیسز تھے انہیں عہدوں سے ہٹا دیا گیا اور تمام کیسز کی فائلوں کو بھی بدل دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ہفتہ بڑا اہم ہے، اس ہفتے اہم فیصلے ہوں گے، رانا ثناءاللّٰہ ایسی غلطی کریں گے جو ان کے گلے پڑے گی، خود کو این آر او دینے کا ان کا 50 سال کا تجربہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اے این ایف میں 15 شہادتیں تھیں، کسی کو شہادت نہیں دینے دی، انہوں نے فرد جرم بھی نہیں لگنے دی۔شیخ رشید نے کہا کہ چور کو انصاف کے کٹہرے سے نہیں بچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیب کو دھمکا رہے تھے، سپریم کورٹ نے انہیں روک کر تاریخی اور سنہری فیصلہ دیا، نیشنل سیکیورٹی کونسل میں کبھی معاشی فیصلے ہوتے ہیں ای سی ایل سے دو وزیر نام نہیں نکال سکتے، حتمی فیصلہ کابینہ کی منظوری سے ہوتا ہے۔اس حکومت نے آتے ہی ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو ہٹا یا، پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ ہمیں اس کیس میں دلچسپی نہیں۔

واضح رہے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے ازخودنوٹس کی سماعت کی۔ بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، چیئرمین نیب، سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وضاحت کی جائے کہ کرمنل کیسز میں مداخلت کیوں کی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ نے ہائی پروفائل مقدمات میں تقرر و تبادلوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) کو تاحکم ثانی کوئی مقدمہ عدالتی فورم سے واپس لینے سے روک دیا جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہائی پروفائل کیسز میں تبادلے اور تقرریوں پر تشویش ہے، اس طرح کیوں ہورہا ہی ،ڈی جی ایف آئی اے نے ایک تفتیشی کو پیش ہونے سے منع کیا، پراسیکیوشن برانچ اور پروسیکیوشن کے عمل میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، پروسیکیوشن کو ہٹانے کا جاننا چاہتے ہیں، امید ہے وفاقی حکومت ان اقدامات کی وضاحت کرنے میں تعاون کرے گی،ہماری تشویش صرف انصاف فراہمی کیلئے ہے، ہم تحقیقاتی عمل کا وقار،عزت اور تکریم برقرار رکھنا چاہتے ہیں،،ہم پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہے، ہم کسی قسم کی تنقید سے متاثر نہیں ہوں گے، آئین اور اللہ کو جوابدہ ہیں، تعریف کی ضرورت نہیں اور نہ تنقید کا خوف ہے،انصاف کے نظام سے کوئی بھی کھلواڑ نہ کرے۔