درآمدات میں کمی کا حکومتی فیصلہ درست ہے،مزید اشیاپر پابندی عائد کی جائے،شاہد رشید بٹ

جمعہ 20 مئی 2022 11:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2022ء) اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ درآمدات میں کمی کا حکومتی فیصلہ درست ہے مزید اشیا پر پابندی عائد کی جائے،غیر ضروری اور پرتعیش درآمدات کنٹرول کرنا سابق حکومت کی ذمہ داری تھی جو موجودہ حکومت پوری کر رہی ہے، پرتعیش اشیاکی درآمد پر پابندی کا فیصلہ درست مگر ناکافی ہے، اس فیصلہ سے امپورٹ بل میں صرف ایک ارب ڈالر ماہانہ کی کمی آئے گی اس لئے اس فہرست میں مزید اشیاشامل کی جائیں تاکہ زرمبادلہ بچے اور روپیہ مستحکم ہو سکے، درآمدات کنٹرول کرنا سابق حکومت کی ذمہ داری تھی جو موجودہ حکومت پوری کر رہی ہے۔

جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک خوردنی تیل اور چاول کے بحران میں مبتلا ہو رہا ہے جس کا حل نکالا جائے جبکہ اشیائے خورد و نوش کی برآمد پر پابندی عائد کی جائے۔

(جاری ہے)

ڈالر کی پرواز روکی جائے کیونکہ اس سے معیشت متاثر ہو رہی ہے جبکہ اس کے اثرات سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ صرف اسی اشیائے تعیش کی درآمد پر پابندی ناکافی ثابت ہو گی۔

ملک میں بننے والے ہر قسم کے سامان اور تعمیراتی میٹریل کی درآمد پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ پاکستان کو دبئی کی لسی، نیوزی لینڈ کے سیب، سوئس چاکلیٹس، فرانس کے پانی آسٹریلیاکے پھلوں، اٹلی کی آئیس کریموں امریکی کیچپ اور درآمد شدہ سی فوڈ کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر سیاحت کے لئے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی جائے تو اس سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیاء نے 28 اپریل سے خوردنی تیل کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس سے پاکستان سمیت ساری دنیا میں اسکی قیمت بڑھ رہی ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس تقریباً دو ہفتے کا سٹاک رہ گیا ہے اس لئے حکومت فوری طور پر ضروری اقدامات کرے۔ بھارت نے خوردنی تیل کی قیمت کم کرنے کے لئے محاصل کم کر دئیے ہیں مگر پاکستان میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جو حیران کن ہے۔

شاہد رشید بٹ نے کہا کہ چاول کی برآمد پر پابندی اور زخیرہ اندوزی کے سد باب کی ضرورت ہے جس سے اسکی قیمت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حکومت برآمد کنندگان اور تاجروں کی بجائے عوام کا فائدہ دیکھے۔گزشتہ دس ماہ میں اشیائے خورد و نوش کی برآمدات میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے جسے روکنا ضروری ہے تاکہ فوڈ سکیورٹی کے مسئلے کو سنگین نہ ہونے دیا جائے۔

ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ سے مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس سے برآمدات بھی متاثر ہو رہی ہیں اور درآمدات مہنگی ہوتی جا رہی ہیں اور قرضوں و واجبات میں تین ہزار سات سو ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈالر کی پرواز سے معیشت کا کوئی شعبہ اور ملک کا کوئی شخص محفوظ نہیں رہے گا اس لئے اہم اقتصادی فیصلوں کو بروقت کیا جائے تاکہ قومی معیشت کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔