Live Updates

مشکل فیصلوں پر غور کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے میں حرج نہیں

معیشت کی بہتری کے لیے سوا سال مستقل مزاجی سے کام کی ضرورت ہے،آج مشکل فیصلے کر لیں اور پھر کہیں سے کہا جائے کہ انتخابات کی طرف جائیں تو پھر کیا ہو گا۔وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 20 مئی 2022 11:33

مشکل فیصلوں پر غور کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے میں حرج نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی2022ء) وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ مشکل فیصلوں پر غور کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا جائے تو کوئی بات نہیں۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سوا سال مستقل مزاجی سے کام کی ضرورت ہے۔یا تو اگلے دو بجٹ پیش کریں یا ایک بھی بجٹ پیش نہ کریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ غیر مقبول فیصلوں کی سیاسی جماعتوں کو قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ایم کیو ایم اس کے لیے آمادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آ بھی جائے تو چار ماہ تک نئی حکومت نہیں آئے گی۔ایسی حکومت پر عالمی ادارے کیسے اعتبار کریں۔فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ آج مشکل فیصلے کر لیں اور پھر کہیں سے کہا جائے کہ انتخابات کی طرف جائیں تو پھر کیا ہو گا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ جلد الیکشن کے لیے تیار ہیں اور یہی مسئلے کا حل بھی ہو سکتا ہے۔انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دفعہ الیکشن میں پالیسی نیوٹرل رہی تو ہم اپنی چھینی گئی 14 سیٹیں واپس جیت لیں گے۔موجوہ صورتحال میں ڈالر اور پٹرولیم کی قیمتوں کا مسئلہ آ رہا ہے اور معاشی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں پاکستان کو بچانا ہے سیاست کو نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بچانے کے لیے حکومت سخت فیصلے کر سکتی ہے مگر ہمارا موقف ہے کہ اس کا بوجھ غریب لوگوں تک نہیں پہنچنا چاہئیے اور یہ ممکن بنایا جا سکتا ہے غریبوں کو پیٹرول سستے داموں دیں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن بھی مسئلے کا حل ہے اور جو لوگ نیا مینڈیٹ لے کر آئیںگے تو یہ فیصلے وہی کریں گے مگر اس بات پر غور ضروری ہے کہ کیا ان بڑے فیصلوں میں اتنی تاخیر کی جا سکتی ہے یا نہیں، ماہرین پر مشتمل حکومت لاکر بھی بوجھ ان پر ڈالا جا سکتا ہے۔

ایم کیو ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ جہاں تک نگراں یا ٹیکنوکریٹ حکومت کی باتیں ہو رہی ہے یہ معاملہ ابھی پارٹی میں زیر غور نہیں آیا اس لیے اس بارے میں کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔قبل ازیں خالد مقبول صدیقی نے حکومت میں شمولیت کو غلط فیصلہ قرار دے دیا تھا۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سب سے زیادہ مطالبات پی ٹی آئی کی حکومت میں مانے گئے ، عدم اعتماد پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا،مجبوری تھی نیوٹرل نہیں رہ سکے ، دو ہی آپشنز تھے یا عدم اعتماد کے ساتھ ہوتے یا مخالف ہوتے ، اب پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا ہے ، فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے میں صرف مشورہ دے سکتا ہوں ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات