امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا کے دورے پر، سکیورٹی امور پر اصل توجہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 20 مئی 2022 11:40

امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا کے دورے پر، سکیورٹی امور پر اصل توجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2022ء) امریکی صدر جو بائیڈن گوکہ جمعہ 20مئی کو سیول میں جنوبی کوریا کے صدر یون سوک ایول کے ساتھ مذاکرات کریں گے تاہم واشنگٹن انتظامیہ کے حکام کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اس دورے کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش میں کوئی بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ یا زیر زمین جوہری تجربات کرسکتا ہے۔

بائیڈن اپنے تین روزہ دورے کے دوران شمال مشرقی ایشیا میں سکیورٹی کی صورت حال کے علاوہ شمالی کوریا کو مذاکرات کی میز پر لانے کے ممکنہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کریں گے۔ وہ چین کی بڑھتی ہوئی توسیع پسندی سے پیدا شدہ چیلنجز اور ایک نئے علاقائی اقتصادی معاہدے پر بھی بات کریں گے۔

امریکی رہنما اتوار کے روز ٹوکیو پہنچیں گے جہاں وہ جاپانی وزیر اعظم فیومیو کیشیدا سے ملاقات کریں گے اور کواڈ سکیورٹی ڈائیلاگ کے رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔

(جاری ہے)

کواڈ سکیورٹی گروپ میں امریکہ کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہے۔

بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے شمالی کوریا کی سرگرمیاں بھی دونوں دارالحکومتوں میں بات چیت کا موضوع ہوگا۔

ممکنہ میزائل تجربہ

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے کہا کہ اگلے چند دنوں کے دوران شمالی کوریا طویل دوری تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کرسکتا ہے یا وہ اپنا ساتواں جوہری تجربہ بھی کسی وقت کرسکتا ہے۔

سولیوان کا کہنا تھا،"ہم جب کوریا یا جاپان میں ہوں گے اس وقت تمام طرح کے حالات کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ان میں اس طرح کی ممکنہ اشتعال انگیزی بھی شامل ہے۔"

شمالی کوریا اس سال اب تک سولہ میزائل تجربات کرچکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان کی حکومت کوریائی صدر کو دھمکانا چاہتی ہے اور وہ امریکی صدر کے ذہن میں بھی موجود رہنا چاہتی ہے۔

سیول میں کوریا یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر آہن ینہائے کا کہنا تھا،" بائیڈن اور یون کی ملاقات میں علاقائی سکیورٹی ایک اہم موضوع ہوگا۔"

انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"شمالی کوریا کی جوہری اورمیزائل صلاحیتوں کے حوالے سے فکر مندی ہے اور اس سے مجھے کوئی حیرت نہیں ہوگی اگر بائیڈن کی جاپان میں موجودگی کے دوران وہ اپنی طاقت کا مظاہر ہ کرنے کے لیے کوئی تجربہ کرے۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے درمیان تعاون کومزید بہتر بنانے کے انتہائی خواہاں ہیں۔

سکیورٹی اہم وجہ

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بائیڈن کے دورے کا اہم مقصد سکیورٹی کی صورت حال ہے۔

ٹمپل یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر جیمس براون نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"بائیڈن کا اس خطے کے دورے کا اہم مقصد ٹوکیو میں کواڈ کی میٹنگ ہے۔

ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ میٹنگ کے اختتام پر جو مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا اس میں خطے میں چین کے توسیع پسندانہ مقاصد کے تدارک کے لیے مشترکہ کوششوں کاعہد شامل ہوگا۔"

براون نے کہا کہ''یوکرین میں روس کی جنگ نے چین کے حوالے سے ان فکرمندیوں کو مزید بڑھا دیا ہے کہ کس طرح آمرانہ اور توسیع پسند طاقتیں عاقبت نااندیش فیصلے لے سکتی ہیں۔

"

شمال مشرقی ایشیا میں بھی یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہیکہ تائیوان کو بزور طاقت حاصل کرنے کے لیے بیجنگ اسی طرح کے اقدامات کرسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو بڑے پیمانے پر انسانی جان اور مال کا ضیاع ہوگا اور عالمی معیشت مزید تباہی کی طرف چلی جائے گی۔

براون نے کہا،" مجھے توقع ہے کہ امریکہ جاپان کو اپنے نیوکلیائی تحفظ میں لینے کا وعدہ کرے گا اور آبنائے تائیوان کے استحکام کو یقینی بنانے کی اپیل کرے گا۔"

ج ا/ ص ز (جولیان ریال)