لاڈلے کو ہمارے مقتدر ادارے نے جو سپورٹ دی وہ کسی کو نہیں ملی،شہباز شریف

ہماری کسی حکومت کو 30 فیصد بھی ایسی سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جارہا ہوتا، مشکل آن پڑی ہے تو قربانی دینا ہوگی،وزیراعظم پاکستان قرضوں میں جی رہا ہے، سابقہ حکومت نے جو 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا پچھلی حکومت نے عدم اعتماد کی کامیابی کے ڈر سے پیٹرول کی قیمتیں کم کیں،وزیراعلیٰ ہاؤس میں تقریب سے خطاب

جمعہ 20 مئی 2022 23:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2022ء) وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ، پاکستان قرضوں میں جی رہا ہے، سابقہ حکومت نے جو 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا ، لاڈلے کو ہمارے مقتدر ادارے نے جو سپورٹ دی وہ کسی کو نہیں ملی، ہماری کسی حکومت کو 30 فیصد بھی ایسی سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جارہا ہوتا، مشکل آن پڑی ہے تو قربانی دینا ہوگی، لگژری اشیا پر ایک خاص مدت کیلئے پابندی لگائی ہے، پچھلی حکومت نے عدم اعتماد کی کامیابی کے ڈر سے پیٹرول کی قیمتیں کم کیں۔

وزیراعلیٰ ہائوس میں کراچی چیمبرآف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج مجھے کراچی آنا تھا کہ پاکستان نیوی نے تقریب کا انعقاد کیا تھا جہاں پر ترکی اور پاکستان کے تعاون سے ایک جنگی جہاز لانچ کیا جانا تھا۔

(جاری ہے)

انہون نے کہاکہ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ کراچی میں آپ لوگوں کی خدمت میں حاضر اور موجودہ صنعتی، معاشی اور مالی صورت حال ہے اس بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی مراد علی شاہ، مفتاح اسمعیل اور کراچی چیمبر کا شکرگزار ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے نہیں آیا اور نہ اس کے کوئی فائدہ ہے، جو اصل مسائل ہیں اس کا حل جاننے آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ڈالر اگست 2018 میں 115 روپے کا تھا جب عدم اعتماد کے ذریعے جب ہماری متحدہ حکومت بنی اور 11 اپریل کو میں نے حلف لیا تو ڈالر 189 پر تھا جو 115 روپے سے سفر کرتا ہوا 189 پر آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو 60 سے 65 روپے کی اڑان تھی اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا البتہ حلف لیا تو 8 روپے ڈالر سستا ہوا اور اسٹاک مارکیٹ اوپر گئی۔ گزشتہ حکومت نے ساڑھے 3سال میں سنجیدگی کیساتھ کام نہیں کیا، عمران حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا ساڑھی3 سالوں میں 80 فیصد قرضوں میں اضافہ ہوا، انہوں نے ساڑھی3 سال عام آدمی کو ایک دھیلے کا ریلیف نہیں دیا لیکن آخری ماہ میں سبسڈی کی بھرمارکرگئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم صرف ڈیڑھ ارب ڈالر پر ہیں، اس وقت روپیہ ہچکولے کھا رہا ہے، مشکل آن پڑی ہے تو پھر قربانی دینا ہوگی، معاشی ترقی نہیں ہوگی تو بلوے ہونگے اور لوگ سڑکوں پر ہونگے غریب کے پاس دوائی کے پیسے نہیں، غریب کس طرح برداشت کرے گا کہ انہیں روٹی دال نہ ملے، اللہ نے ہمیں نوازا ہے اس لیے سب سے پہلے ہمیں قربانی دینا ہوگی، آپ فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے تو بدل جائے گی، ہم گھروں میں بہترین سامان لگوائیں اور غریب کا کوئی حال نہیں، میں نے لگژری آئٹم پر پابندی لگائی ڈیوٹی بھی نہیں بڑھائی۔

شہباز شریف نے کہا کہ پچھلی حکومت کو پتہ چلا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجائے گی تو کسی چلنتر آدمی نے مشورہ دیا کہ پیٹرول اور تیل کی قیمتیں سستی کردیں۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں تاریخ کی بلند ترین قیمتیں ہیں اور پاکستان قرضوں پر زندگی بسر کر رہا ہے، حقیقت یہی ہے اور پھر یہ کہیں یہ جال بچھایا جا رہا تھا کہ عدم اعتماد کامیاب ہوجائے تو اگلی حکومت اس جال میں پھنس جائے گی تو یہ چال تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی مجبوری بھی تھی کہ سرمنڈھاتے ہی اولے پڑے، جنہوں نے ساڑھے 3 سال ایک دھیلے کا عام آدمی کو ریلیف نہیں دیا اور یاد نہیں آیا اور قرضے ہی قرضے لیتے رہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایک منصوبہ بتائیں جس کا معاش، زراعت، سماج سے تعلق ہو، پچھلی حکومت کسی منصوبے کو سنجیدگی سے کیا اور اس کا پھل کھانے کا وقت ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ 2018 سے 30 مارچ 2022 تک قرضوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا، اس وقت تو سیاسی افراتفری نہیں تھی، اس وقت لاڈلی اور لاڈلی حکومت کو ہمارے مقتدر ادارے نے وہ تعاون کیا جو پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں نہ کسی کو ملی اور نہ آئندہ کسی کو ملے گی، یہ بلاخوف و تردید کہنا چاہتا ہوں۔میاں شہباز شریف نے کہاکہ بڑی انکساری سے کہتا ہوں جو تعاون اس لاڈلے کو ملے تھی اگر ہماری کسی حکومت کو اس کا 30 فیصد بھی ملا ہوتا تو بڑی عاجزی سے کہتا ہوں کہ پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جا رہا ہوتا، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں کسی خیال دنیا میں لے کر نہیں جارہا بلکہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے، سی پیک آیا، پورٹ قاسم اور پنجاب میں منصوبے لگے، پنجاب اور یہاں بجلی کے منصوبے لگے۔انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کے 4 منصوبے لگائے گئے، اتنی کم مدت میں سستے اور جدید ترین مشینری کے منصوبے پاکستان ہی نہیں دنیا کی تاریخ میں نہیں لگے، منصوبے لگے اور لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی لیکن اب لوڈ شیڈنگ کیوں شروع ہوئی۔

لوڈ شیڈنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ ہے، یا بدترین نالائقی، منصوبہ بندی کی کمی، کم تجربہ کاری اور کرپشن کا نتیجہ ہے، اس کا آج فیصلہ کریں اور اس کا فیصلہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ جو 10، 12 روپے ڈالر بڑھا ہے، اس کی کئی تاویلیں ہوسکتی ہیں لیکن میں پوچھتا ہوں کہ لوڈ شیڈنگ جو ختم ہوئی تھی دوبارہ کیوں شروع ہوئی اور 22 کھرب کا قرضہ کہاں گیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ چبھتے ہوئے سوالات ہیں، جس کا قوم جواب مانگتی ہے اور جواب ملنا چاہیے، چینی برآمد کریں، لیکن غریب قوم کو سبسڈی دیں۔انہوں نے کہا کہ گندم پہلے برآمد ہوتی تھی اب درآمد ہونے لگی کیا یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ تھا، ایل این جی کی قیمت مارکیٹ میں 3 ڈالر فی یونٹ تھی نہیں خریدا لیکن مہنگا ترین تیل خریدا اور جب ایل این جی 60 ڈالر پر پہنچ گیا تو پھر سودے کر رہے ہیں تو کیا یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ تھا، خدارا اس کا تحمل، برداشت اور ایمان داری سے تجزیہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ اگر مجھے سے غلطی ہوئی تو معافی مانگنی چاہیے، کبھی غلط ہوا ہے تو اس کا ازالہ ہونا چاہیے لیکن ساڑھے تین برسوں کی بدترین حکومت کے بعد غداری اور وفاداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹے جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان اس لیے بنا تھا کہ آپ ملک کو کھوکھلا کردیں، تباہ و برباد کردیں اور پھر کہیں غداری ہوئی، یہ غدار اور یہ وفادار ہیں، اس بحث میں گئے تو بات دور تلک جائے گی۔

شہباز شریف نے کہاکہ کیا ہماری قسمت میں لکھا ہے کہ ہم بھکاری اور غریب رہیں گے، ہم اسی طرح رہے تو اگلے 500 سال بھی حالت نہیں بدلے گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تحفہ موجود ہے، حکومت سندھ اور ایم کیو ایم بیٹھ کر شہر کا پلان بنائیں، سب صوبوں میں آئی ٹی ٹاورز اور انڈسٹریل زونز بننے چاہئیں، چینی ناراض ہوگئے تھے، سی پیک ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان سے ہم کتنا پیچھے رہ گئے ہیں، آئی ٹی میں ہندوستان200 ارب ڈالر کو چھو رہا ہے، آئی ٹی وزیر کو کہا آئی ٹی ایکسپورٹ کو 2سال میں15ارب تک بڑھائیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا ہماری تقدیر میں لکھا ہے کہ ہم غریب اور بھکاری رہیں گے نہیں ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی، خون پسینہ بہانا ہوگا ورنہ اگر ایسے ہی رہے تو میرے منہ میں خاک 500 سال بعد بھی حالت نہیں سدھرے گی، مانگیتانگے کی زندگی پر چلیں گے تو لوگ کہیں گے بھکاری جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بزنس مین پاکستان کا عظیم معمار ہیں، یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کرنے نہیں آیا اور نہ اس کا فائدہ ہے، میں آپ کے پاس معیشت کے اصل مسائل کا حل جاننے آیا ہوں، کاروباری حضرات، ایم کیوایم اور سندھ حکومت ملکر پلان بنائیں، معاشی ترقی کے لیے فارمولا لیکر آئیں گے ضرور غور کریں گے، پاکستان اللہ کیفضل وکرم سے مستحکم ہوگا میں سمجھتا ہوں پلان بنائیں تو چند سال میں ہر گھر میں پینے کا پانی ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کا صدر آئے یا جائے ان کی 3،4 چیزوں میں پالیسی نہیں بدلتی، ای یو پلس سے متعلق یورپی یونین کی صدر سے بات ہوئی ہے، آخری ریویو جاری ہے، اللہ سے دعا کریں، چین کیوفد سے کل ملاقات ہوئی وہ کے سی آرمیں دلچسپی رکھتا ہے، ، سعودی عرب کا ایک ارب ڈالر کا سرمایہ کاری کا تحفہ موجود ہے۔