سیاسی واقتصادی عدم استحکام کا مہلک مجموعہ ملک کوتباہ کررہا ہی: میاں زاہد حسین

ئی ایم ایف کا قرضہ نہ ملنے سے ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ چند ماہ کے لئے اقتدارمیں آنے والی حکومت یا نگران حکومت ملک کونہیں بچا سکتی: چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 20 مئی 2022 23:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2022ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سیاسی واقتصادی عدم استحکام کا مہلک مجموعہ ملک کوتباہ کررہا ہے۔ آئی ایم ایف کا قرضہ نہ ملنے سے ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ چند ماہ کے لئے اقتدارمیں آنے والی حکومت یا نگران حکومت ملک کونہیں بچا سکتی۔

ملک کوبچانے کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے جس کے لئے موجودہ حکمران کولیشن کو مشکل فیصلوں کے لئے ماحول فراہم کرنا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ لٹانے کی پالیسی کا خاتمہ، ٹیکس مراعات کی واپسی، نقصان میں چلنے والے اداروں کی فروخت، بجلی کے شعبہ میں اصلاحات، غیرترقیاتی اخراجات میں کمی، اشرافیہ پروری کا مکمل خاتمہ، درآمدات پرکنٹرول اور آئی ایم ایف سے قرضہ کا حصول نہایت اہم معاملات ہیں جنھیں حل کرنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت تیل درآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جو پٹرول پر 45 روپے اور ڈیزل پر 80 روپے سبسڈی دے رہا ہے جس کا مجموعی حجم دفاعی بجٹ کے برابرہے جوحیران کن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ مسلسل گررہی ہے، روپے کے زوال میں غیرمعمولی تیزی آگئی ہے مگر ڈالر مہنگا ہونے سے بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ریمیٹنس اورایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے کے امکانات بھی موجود ہیں جبکہ امپورٹس مہنگی ہونے سے کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مد میں تقریبا تین سوارب روپے کا اضافی ٹیکس بھی وصول ہوگا جس سے کم آمدنی والے لوگوں کے لئے ٹارگٹڈ سبسڈی کا مکینیزم بنایا جائے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امدادی رقوم میں اضافہ کرنے پر بھی غور کیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ سابقہ حکومت نے 2018 میں آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر کرکے اور خراب گورننس سے معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا مگرسابقہ حکومت کے فیصلوں کے وقت ملک میں سیاسی عدم استحکام نہ تھا۔ سابقہ حکومت کواپوزیشن اوراقتصادی ماہرین کی جانب سے نا تجربہ کارکہا جاتا ہے مگراب تجربہ کارحکومت کا امتحان ہے مگر اسے کام نہیں کرنے دیا جا رہا اوراس کے سرپرفوری الیکشن کی تلوارلٹکا دی گئی ہے۔ مقتدرحلقوں کویہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جوحکومت چند ماہ کی مہمان ہووہ سخت فیصلے کرکے عوام کے سامنے اپنی ساکھ کوکیوں مجروح کرے گی