ایف پی سی سی آئی کا اقتصادی تعاون تنظیم کی فریٹ ٹرین کے استنبول نہ پہنچنے پرپاکستان ریلوے کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں‘ ترجمان

تین ٹرینیں بروقت منزل پر پہنچیں،چوتھی ٹرین ہارون برادرز ،ایم ایف اے لاجسٹکس کے مابین داخلی تنازعے کی وجہ سے ایران ترکی سرحد پر رکی رہی

ہفتہ 21 مئی 2022 12:42

ایف پی سی سی آئی کا اقتصادی تعاون تنظیم کی فریٹ ٹرین کے استنبول نہ پہنچنے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2022ء) ترجمان ریلوے نے ایف پی سی سی آئی کے اس بیان کو حقیقت کے بر عکس قرار دیا ہے جس میں اقتصادی تعاون تنظیم کی فریٹ ٹرین کے استنبول نہ پہنچنے پر محکمہ ریلوے کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے اپنے زیر انتظام علاقوں میں آپریشن کا ذمہ دار ہے۔ معاہدے کے مطابق کسٹم کلیئرنس، لوڈنگ، ان لوڈنگ، ٹرانس شپمنٹ اور اس سے جڑے معاملات کی ذمہ داری تین کمپنیوں میسرز ہارون برادرز پاکستان، میسرز رسان ریل پارس ایران اور ایم ایف اے لاجسٹکس ترکی کی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس مالی سال دسمبر سے مارچ تک چار ٹرینیں پاکستان سے روانہ ہوئیں جن میں سے تین نے مقررہ وقت پر مال اپنی منزل تک پہنچایا جبکہ چوتھی ٹرین ایران ترکی سرحد پر رکی رہی جس کی بنیادی وجہ ہارون برادرز اور ایم ایف اے لاجسٹکس کے مابین داخلی تنازعہ تھا۔

(جاری ہے)

ان معاملات کو سلجھانے کے لیے پاکستان ریلوے آفیشلز نے میسرز ہارون برادرز کو ہدایات جاری کیں جن ہر عمل کرتے ہوئے مذکورہ فریٹ فارورڈر کمپنی کے ذمہ داران ترکی گئے اور گفت و شنید کے بعد معاملے کو حل کر لیا گیا۔

اس وقت مال گاڑی لیک وین کے مقام پر کھڑی ہے جہاں سے فیری بوٹ کے ذریعے اسے دریا کے پار پہنچا دیا جائے گا۔ چونکہ اس وقت لیک وین پر ایک ہی فیری بوٹ ہے اس لیے اس عمل کو مکمل ہونے میں تین سے چار روز لگ جائیں گے۔ٹرین کے تاخیر کا شکارہونے کے حوالے سے تمام معاملات کو اقتصادی تعاون تنظیم کے بارہویں اعلی سطحی ورکنگ گروپ اجلاس میں طے کر لیا گیا تھا جس کے منٹس ای سی او سیکرٹریٹ جاری کر دے گا۔

ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ ٹرین پہنچنے میں تاخیر ایم ایف اے لاجسٹکس جس کا تعلق ترکی سے ہے کی جانب سے اضافی چارجز لاگو کرنے کی وجہ سے ہوئی۔ اس ضمن میں پاکستان ریلوے یا اس کا کوئی بھی آفیشل ذمہ دار نہیں ہے البتہ آئندہ اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام فریٹ فارورڈرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ بکنگ سے قبل ترکی اور ایران کے فریٹ فارورڈرز سے با ضابطہ معاہدہ کر کے آپریشن کی طرف بڑھیں۔