منی لانڈرنگ کیس ،شہباز شریف ،حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 28 مئی تک توسیع ، سلمان شہباز ، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری

ہفتہ 21 مئی 2022 16:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2022ء) لاہور کی اسپیشل سنٹرل عدالت نے العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے حوالے سے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 28 مئی تک توسیع کر دی ۔عدالت نے سلمان شہباز ، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ہفتہ کو سپیشل سنٹرل عدالت کے جج اعجاز الحسن اعوان نے کیس کی سماعت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز اپنی عبوری ضمانتوں کی معیاد ختم ہونے پر اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے ۔ایف آئی اے کی طرف سپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ پیش ہوئے۔کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت میں تین اشتہاری ملزمان کے خلاف مزید کارروائی کی درخواست بھی دی، دوران سماعت پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے عدالت سے درخواست کی کہ چالان میں تین ملزمان سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مسعود کو اشتہاری قرار دے کر الگ کر دیں اور جو باقی ملزمان ہیں ان پرفرد جرم عائد کردیں تاکہ قانون کی منشا پوری ہو سکے ۔

(جاری ہے)

عدالت میں ملزمان کی حاضری پوری نہ ہونے پربتایا گیا کہ سکیورٹی اہلکار عدالت میں پیش نہیں ہونے دے رہے جس پر عدالت نے ایس پی سکیورٹی صفدر کاظمی کو طلب کیا ۔ایس پی صفدر کاظمی نے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے۔ ایس پی سکیورٹی صفدر کاظمی نے عدالت سے معافی مانگ لی، عدالت نے سکیورٹی اہلکاروں کو معاف کر دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ عدالت کے باہر بدنظمی پیدا نہ ہو۔سماعت کےدوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تمام ملزمان پر فوری فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے تاحال مقدمہ کے چالان میں اشتہاری ملزمان کو ضابطہ کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا ۔انہوں عدالت سے استدعا کی کہ چالان میں اشتہاری ملزموں کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے۔

عدالت کے جج اعجاز الحسن اعوان نے ایف آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ چار ماہ پراسیکیوشن کیوں خاموش رہی؟اس پر سپیشل پراسیکیوٹرایف آئی اے کا کہنا تھا کہ میں اب آیا ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر کہا کہ لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہیں جا سکتا تھا، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، میرے خلاف دبئی، فرانس، سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات کرائی گئیں، پونے دو سال تحقیقات ہوئیں، جلا وطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا، میرے پاس حرام کا پیسہ نہیں تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں، تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا، برطانیہ میں رہا،وہاں کاروبار کیا، میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے۔قبل ازیں شہباز شریف کی پیشی سے قبل عدالت کے اطراف کے سکیورٹی کے پیش نظر پولیس کی نفری تعینات کی گئی ۔سماعت کے آغاز پر عدالت نےاستفسار کیا یہ کیسی سکیورٹی ہے کہ سائلین کا داخلہ بند کر دیا گیا ؟ ، شہباز شریف نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میں اس سارے معاملے کو دیکھتا ہوں ۔

سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 2008 سے 2018 کے دوران الزامات لگائے گئے، بہت سے الزامات کو پراسیکیوشن ٹیم نے چالان میں ختم کر دیا، کہا گیا فیک کمپنیوں کے ذریعے معاملات کو چلایا گیا، کہا گیا ایک اکاونٹ میں 2 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، ایف آئی آر اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے، شہباز شریف کیخلاف تحقیقات کی سربراہی سابق مشیر احتساب نے کی۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے کیس کے حوالے سے نشاندہی کی کہ ایف آ ئی اے نے پہلے جن کو اپنے گواہ بتایا بعد میں ان کو ملزم بنا دیا ، امجد پرویز نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال تک وہ کوشش کرتے رہے کہ کسی طرح ان گواہان سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف بیان دے دیں ، جب گواہان نے بیان نہیں دیا تو ان کو ملزم بنا دیا۔

وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ ووچر چیک منی ٹریل ہے،رقم جمع کروانے والوں کا تعلق چینی کے کاروبار سے نہیں ہے،یہ بد ترین بدنیتی پر مبنی کیس ہے،کوئی سیاسی شخصیت اس میں گواہ نہیں ہے،چالان میں کسی سیاسی شخصیت کا ذکر نہیں،ایف آئی آر میں کہا گیا کہ کسی سیاسی شخصیت نے اطلاعات دیں،مگر اس شخصیت نے کوئی بیان نہیں دیا،ساڑھے بارہ سال بطور وزیراعلی کام کیا مگر تنخواہیں نہیں لیں،ان تنخواہوں کے مقابلے منی لانڈرنگ کا الزام زیرو ہے،شہباز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ کیا اب یہ دیکھنا ہے کہ ان کی اب گرفتاری کی ضرورت ہے کہ نہیں کیونکہ شہبازشریف کو ہر مرتبہ عدالت آنا پڑتا ہے اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جائے،عدالت ضمانت کے طور پر کوئی چیز لے سکتی ہے، شہبازشریف کے اس مرحلے پر حراست کی ضرورت نہیں ہے، استدعا ہے کہ ضمانت کنفرم کی جائے۔

شہباز شریف کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی ۔ وقفے کے بعد سماعت شروع ہونے پر وزیراعظم کے وکیل امجد پرویز نے دوبارہ دلائل کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں14اکاونٹس بد دیانتی کی بنا پر بنائے گئے ہیں کوئی ایسی شہادت نہیں جو ظاہر کرے کہ یہ اکا ونٹس اوپن کرنے سے شہباز شریف کا تعلق رہا ہو۔

اس کیس میں صرف اسلم زیب کے بیان میں سلمان شہباز پر الزام لگایا گیا ہے، اس کا والد اورنگزیب بٹ عبوری ضمانت میں آپ کے سامنے کھڑا ہے، اورنگزیب بٹ اس بیان کو تسلیم نہیں کرتا، اسلم زیب بٹ کے مطابق سلمان شہباز نے پارٹی فنڈ میں پیسے جمع کروانے کی ہدایت کی، یہ چیک گلزار کے اکاونٹ میں جمع ہوئے جو وفات پا چکا ہے، اسلم زیب بٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقصودکے اکاونٹ میں رقم آنے بارے اگلی تاریخ پر اصل حقائق بتاوں گا، عدالت میں امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی ۔عدالت نے پراسیکیوِٹر کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے سلمان شہباز، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ۔