ژوب، عبدالرحیم خان ایک تاریخ ساز قومی شخصیت ہے،مقررین

ہفتہ 21 مئی 2022 23:22

ژوب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2022ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون قومی تحریک کے عظیم رہنماء عبدالرحیم خان مندوخیل کی پانچویں برسی کے موقع پر ژوب کے ظریف شہید پارک میں پارٹی کے معمر رہنماء برملا خان برمول کی زیر صدارت جلسہ منعقد ہوا۔ اس جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا، پارٹی رہنمائوں عبدالقیوم ایڈووکیٹ، عبدالعزیز ایڈووکیٹ، جمال مندوخیل، دائود کان ایڈووکیٹ، عبدالخالق ناصر نے خطاب کیا۔

سٹیج سیکرٹری کے فرائض میروائس خان مندوخیل جبکہ حافظ عید محمد نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔ مقررین نے محترم عبدالرحیم خان مندوخیل کو ان کے تاریخی رول ،عظیم قربانیوں، لازوال قومی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحیم خان ایک تاریخ ساز قومی شخصیت ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ںنے پشتون افغان ملت کی قومی آزادی ، جمہوریت ، سماجی انصاف ، امن وترقی کی قومی تحریک میں نہایت پر افتخار اور تاریخی کردار ادا کیا۔

مرحوم رہنماء باچا خان اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے بعد قومی تحریک کے صف اول کے عظیم قومی رہبر تھے۔ جنہوں نے اپنی تمام زندگی پستون افغان غیور ملت اور اپنے محبوب وطن افغانستان کی آزادی خودمختاری سلامتی وسربلندی کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ وہ نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے طالب علمی کے زمانے میں پشتو زبان ،ادب ، تہذیب وتمدن وثقافت کی اہمیت اور قومی قہرمانوں ورہنمائوں کی کارناموں کے حوالے سے علمی مضامین لکھے۔

عبدالصمد خان اچکزئی کے ’’ورور پشتون ‘‘ کے فعال رکن تھے انہوں نے کوئٹہ سائنس کالج میں بی ۔ اے کرنے کے بعد پشاور اسلامیہ کالج سے وکالت کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنے دور کے ممتاز وکیل تھے۔ جناب عبدالرحیم مندوخیل 1957میں نیشنل عوامی پارٹی کے قیام کے بعدملک کی تمام محکوم اقوام ومظلوم عوام کی اس نمائندہ قومی وجمہوری پارٹی نیپ کے پلیٹ فارم سے پشتون ،بلوچ ، سندھی ، سرائیکی ، پنجابی اور بنگالی اقوام کی قومی محکومی کے خاتمے اور تمام مظلوم عوام کوفوجی آمریت ، جبرواستداد واستحصال سے نجات دلانے ، ملک میں قوموں کی برابری اور عوام کی حکمرانی کیلئے جمہوری فیڈریشن کی تشکیل کیلئے تاریخی جدوجہد کی۔

عبدالرحیم مندوخیل نے 1963میں کوئٹہ ڈویژن میں نیشنل عوامی پارٹی کو دوبارہ فعال کرنے میں کلیدی رول ادا کیا اور نیپ کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مقررین نے کہا کہ عبدالرحیم خان مندوخیل قومی ، وطنی بنیادوں پر پشتونوں کی قومی جمہوری پارٹی کے عظیم علمبردار تھے ان کے افکار یہ ہیں کہ پشتون قومی تحریک نے باچا خان اور خان شہید کی رہنمائی میں انگریز استعماری راج کے خاتمے کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں۔

انگریز کو برصغیر ہند اور پشتونخوا وطن سے نکال باہر کرنے کی جدوجہد میں پشتونوں کا رول ہر اول دستے کا تھا لیکن آزادی کے وقت پشتونوں کوآزادی نصیب نہیں ہوئی۔ اور ان کو ناکامی کی اصل وجہ یہ تھی کہ پشتونوں کی اصل نمائندہ قومی سیاسی پارٹی نہیں تھی ۔ پھر نیشنل عوامی پارٹی میں پشتون قومی تحریک کی قربانیاں دیگر اقوام سے زیادہ تھی لیکن ون یونٹ کے خاتمے اور ایوب خان کی طویل فوجی آمریت کے بعد دیگر قوموں کے صوبے بحال ہوئے لیکن پشتونخوا وطن کی استعماری تقسیم کا خاتمہ نہ ہوسکا بلکہ ستم بالا ستم یہ ہوا کہ برٹش بلوچستان کے پشتون چیف کمشنر صوبہ پر ریاستی بلوچستان کا صوبہ مسلط کیا گیا جس میں پشتونوں کو قومی برابری کا آئینی حق کی ضمانت حاصل نہیں اور بولان سے چترال تک پشتون آج بھی متحدہ اور خودمختار قومی صوبہ پشتونخوا کی تشکیل اور ملی تشخص اور ملی وحدت کی آئینی حق سے محروم ہے۔

مقررین نے کہا کہ عبدالرحیم خان مندوخیل افغان وافغانیت کے عظیم علمبردار تھے انہو ںنے اپنی تاریخی تصانیف میں واضح کیا ہے کہ افغان وپشتون ایک ہی ملت کے دو نام ہے اور آزاد افغانستان کی آزادی ملی استقلال وملی حاکمیت وسلامتی کا دفاع محکوم اقوام کا اولین ملی دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے اپنے افکار سے واضح کیا ہے جس طرح انگریز استعمار نے افغانستان کی ملی سٹیٹ اور ملی استقلال کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہ تھی اسی طرح پاکستان کے استعماری حکمران آزاد افغانستان میں افغان عوام کی ملی استقلال وملی حاکمیت اور افغان ملی سٹیٹ کے ملی اداروں کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔

جس طرح انگریز استعمار نے محکوم افغان کو برٹش بلوچستان ، قبائلی ایریا اور سرحد اور پنجاب میںاضلاع شامل کرکے مختلف ناموں سے تقسیم کیا تھا اس ا ستعماری ریاست نے آج تک اس استعماری تقسیم کو غیر آئینی ناموں سے برقرار رکھا ہے ۔ جب تک اس استعماری تقسیم کا خاتمہ نہیں ہوتا اور متحدہ پشتون قومی خودمختار صوبہ قائم نہیں ہوتا اُس وقت تک ہمارے قومی ،معاشی ، ثقافتی محکومی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔

مقررین نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل نے پشتون قومی پارٹی کی قیام کیلئے تاریخی کردار ادا کیا پشتونخوانیپ اور پشتونخوا مزدور کسان پارٹی کی وحدت پر مبنی پشتونخواملی عوامی پارٹی کا قیام ، پشتون رہبر کمیٹی ، پشتونخوا نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے قیام میں کلیدی رول ادا کیا۔ وہ ہمیشہ پشتون قومی پارٹی کی قیام پر زور دیتے رہے جس میں پشتونخوا وطن کے تمام جمہوری وقومی تحریک منظم ہوسکیں۔

اور وہ محکوم قوموں کی اتحاد کیلئے پونم جیسے محاذ کے علمبردار تھے۔ اسی طرح ملک بھر میں جمہوری قوتوں کی ایم ۔ آر ۔ ڈی اور پی ۔ ڈی ۔ ایم محاذوں کے قیام کے قائل تھے۔ مقررین نے کہا کہ ایم ۔ آر ۔ڈی کی کنوینئر کی حیثیت سے عبدالرحیم خان مندوخیل نے صوبائی خودمختاری کی قرار داد منظورکی جس میں ملک کے قوموں اور عوام کی خودمختاری اور جمہوریت کے اصولوں پر اتفاق ہوا تھا۔

عبدالرحیم خان مندوخیل نے اپنی قومی تحریک کو متحد ومنظم کرنے کے علاوہ محکوم قوموں کی جمہوری وقومی تحریکوں کو منظم کرنے اور عوامی جمہوری تحریکوں کو منظم کرنے میں پر افتخار کردار ادا کیاہے۔ وہ فوجی آمریتوں کے خاتمے کیلئے فوج کی استعماری کردار کے خاتمے پر زور دیتے رہے وہ ملک میں ایسے فوج کی تشکیل کے حامی تھے جس میں تمام قوموں کی برابری کا حصہ حاصل ہو۔

جس کے اخراجات پر پارلیمنٹ کا کنٹرول ہو۔ عبدالرحیم خان مندوخیل تعلیم ، صحت ، روزگار کو عوام کا بنیادی حق تسلیم کرتے تھے وہ جاگیرداری وسرمایہ داری کے استحصالی نظام کا خاتمہ چاہتے تھے ،غربت ،بیروزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے پبلک سیکٹر کو ترقی ینے اور فلاحی ریاست کے علمبردار تھے۔ مقررین نے کہا کہ عبدالرحیم خان مندوخیل نے اپنی زندگی میں انتھک جدوجہد سے پشتونخوامیپ کی صورت میں ایک ناقابل تسخیر قومی تحریک منظم کی جس میں ملی اتل ملی شہید عثمان خان کاکڑ جیسے عظیم قومی رہنماء پیدا کیئے جنہوں نے عبدالرحیم مندوخیل کے ساتھ قومی تحریک میں ایک تاریخی کردار ادا کیا۔

مقررین نے کہا کہ محترم عبدالرحیم مندوخیل کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ان کے علمی سیاسی نظریات اورقومی افکار پر عمل کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے صفوں میں اپنے بہادر باشعور عوام کو متحد ومنظم کرنے اور اپنے ملی رہبر محمود خان اچکزئی کی قیاد ت میں اپنی ملی نجات اور آزاد افغانستان کی دفاع کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

مقررین نے کوہ سلیمان کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعہ پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے اس آگ پر نہ ہی قابو پایا جاسکا اور نہ ہی مرکزی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کی سطح پر اقدامات اٹھائیں گئے اور ان کی غیر سنجیدگی کے باعث ہمارے قیمتی جنگلات ، جنگلی حیات وحیوانات اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اگر بروقت اس آگ پر قابو پایا جاتا تو آگ نہ پھیلتا اور نہ اتنی بڑی تعداد میں نقصان ہوتا ۔

پشتونخواملی عوامی اس جلسے کی توسط سے وفاقی حکومت اور عالمی اداروں سے کوہ سلیمان کے جنگلات کی آگ بجھانے کیلئے موثر اور ہنگامی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ اور ملکی میڈیا کی مکمل خاموشی اور کسی بھی قسم کی کوریج ،نیوز ، ٹیکرز تک نہیں چلائے گئے جس سے ان کی پشتون دشمنی اور تعصب پر مبنی رویہ کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔