آبی پرندوں کو سیاحت سے لاحق خطرات

DW ڈی ڈبلیو اتوار 22 مئی 2022 11:20

آبی پرندوں کو سیاحت سے لاحق خطرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2022ء) سرخ چونچ والے شاندار ٹروپیکل پرندوں کو مہاجر پرندے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اپنا زیادہ تر وقت سمندر پر گزارتے ہیں۔ یہ پرندے بحیرہ اوقیانوس کے اوپر ہزاروں کلومیٹر پرواز کرتے ہیں اور زمین پر صرف بریڈنگ یا افزائشِ نسل کے لیے اترتے ہیں اور اونچی چٹانوں میں اپنے گھونسلے بناتے ہیں۔ لیکن ان کی عادات کے بارے میں زیادہ معلومات عام نہیں۔

کیپ ویرڈی کے محققین نے حال ہی میں یہاں جزیرہ ء سال پر اِن پرندوں کی دنیا میں سب سے بڑی کالونیوں میں سے ایک کا پتہ لگایا ہے۔


پراجیکٹ بائیو ڈائیورسٹی

آرٹر لوپیس پراجیکٹ "بائیو ڈائیورسٹی" میں بطور فیلڈ ٹیکنیشن کام کر رہے ہیں۔ یہ مقامی تنظیم یہاں سیاحت کے بڑھتے رجحان سے منسلک خطرات سے، اِن پرندوں کی حفاظت کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

آرٹر لوپیس کا کہنا ہے، "یہ پرندے بہت خوبصورت ہیں۔ ان کی لمبی دم ہوتی ہے۔"

جنس کا تعلق، سیمپل کے ذریعے

آرٹر اور اُن کی ٹیم پرندوں کی ٹیگنگ کرتے ہیں اور خون کے نمونے کے ذریعے پرندے کی جنس کا تعین کیا جاتا ہے۔ لیکن ان پرندوں کے لیے یہ سب لوگ، ایک بن بلائے مہمان کی طرح ہیں۔ آرٹر لوپیس کے بقول، "ہم ان کے پیروں سے سیمپل لیتے ہیں۔

ان کے پیروں سے جانے والی رگ کی پہلے صفائی کی جاتی ہے اور پھر نمونہ لیا جاتا ہے۔"

جمع کردہ نمونوں کے ذریعے اِن پرندوں کی عادتیں، خوراک، اور نقل مکانی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے کیا کھایا اور اس جزیرے کا ماحول کس طرح تبدیل ہو رہا ہے۔ پروں سے بھی کافی معلومات ملتی ہے۔
آرٹر لوپیس کے مطابق، "ان نمونوں کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ یہ پرندے سال کے کون سے دنوں میں پر تبدیل کرتے ہیں۔

اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اِن کی خوراک ٹھیک ہے۔‘‘

ان پرندوں کے پروں میں کئی زہریلے جراثیم پائے گئے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ پرندے کتنی آلودہ چیزیں ہضم کر رہے ہیں۔ اور اس سے ہمارے سمندروں اور آبی حیات کی صحت کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔ ان پرندوں کے سیمپلز لینے کے بعد ان کو گھونسلوں میں واپس بھیج دیا جاتا ہے اور پھر دیگر گھونسلوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔

افرائشِ نسل، خطرے میں

سرخ چونچ والے ٹروپیکل پرندوں کی افزائش کو خطرات لاحق ہیں۔ ان کے گھونسلوں کے قریب سیاح، دھوپ میں جسم کی سیکائی کرتے ہیں اور ساحل سمندر پر تعمیرات کے سبب پرندوں کی قدرتی رہائش گاہیں ختم ہو رہی ہیں۔ رات میں پرندوں کو سمندر پر روشنی کی آلودگی پریشان کرتی ہے۔ اس کے علاوہ آوارہ کتے بھی پرندوں کا شکار کرتے ہیں اور پلاسٹک کی آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔

پراجیکٹ بائیو ڈائیورسٹی کے شریک ڈائریکٹر، ایلبرٹ ٹیکسونیرا کا کہنا ہے کہ انسانی سرگرمیاں آبی پرندوں کو اپنی بریڈنگ کی جگہ سے مزید دور دھکیل رہی ہے۔

ایلبرٹ ٹیکسونیرا کے بقول، "آبی پرندوں کے ساتھ آج کل سب سے بڑا مسئلہ ان کی افزائش میں کمی کا ہے۔ سیاح ہر جگہ جانا چاہتے ہیں۔پرندوں کی کالونیوں جیسے حفاظتی مقامات پر تعمیرات کی منصوبہ بندی کی جاری ہے۔

لہٰذا مسئلہ یہ ہے کہ انسانوں کو کالونی کے قریب لانے کا مطلب، یہاں فوڈ ویسٹ پہنچانا ہے، جس کا مطلب ہے کہ آوارہ کتے اور چوہے وغیرہ بھی یہاں پہنچ جائیں گے۔‘‘

محقیقن، پرامید

آرٹر اپنے دفتر میں نمونے تیار کر تے ہیں تاکہ انہیں پراسیسنگ کے لیے یونیورسٹی آف بارسلونا روانہ کیا جائے۔ محققین وہاں ان پرندوں کے جمع کردہ ڈیٹا کی مدد سے مزید انکشافات کرتے ہیں۔
اس ٹیم کو امید ہے کہ ان کی تحقیق، سرخ چونچ والے ٹروپیکل پرندوں کی حفاظت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔ اور اِن پرندوں کے نازک ایکوسسٹم کو سمجھنے کے ساتھ ہم اپنی دنیا کی صحت کو بھی سمجھ سکیں گے۔

کارل رچرڈسن اور ہیننگ گول ( ع ت/ م ش/ ع ا)

متعلقہ عنوان :