بھنڈی کی باقیات سے دھاگہ تیار کر کے سالانہ 87ارب روپے سے زیادہ کی آمدن حاصل کی جاسکتی ہے، پروفیسر ڈاکٹر محمد محسن

اتوار 22 مئی 2022 11:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2022ء) بھنڈی کی باقیات سے دھاگہ تیار کر کے سالانہ 87ارب روپے سے زیادہ کی آمدن حاصل کی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے شعبہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد محسن کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے بھنڈی کی باقیات سے دھاگہ بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

انعم حسن کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے فصلوں کی باقیات کو جلائیں نہیں بلکہ ایگرو ویسٹ سے کمائیں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر دیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 45ہزار ایکڑ سے سے زیادہ رقبہ پر بھنڈی کاشت کی جاتی ہے اور پاکستان بھنڈی کی کاشت کے حوالہ سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بھنڈی کی سالانہ 180ملین ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے جبکہ اس کی فصل سے 335ملین کلو گرام باقیات حاصل ہوتی ہیں جو بھنڈی کے تنوں پر مشتمل ہوتی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قبل ازیں کسان بھنڈی کی باقیات کو بطور ایدھن استعمال کرتے تھے لیکن ڈاکٹر محمد محسن کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے بھنڈی کی باقیات سے دھاگہ بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے کپڑا بھی بنایا جائیگا ۔ رپورٹ کے مطابق بھنڈی کی باقیات سے دھاگہ تیار کر کے سالانہ 54ارب 87کروڑ 70ارب روپے کمائے جا سکتے ہیں ۔