کیا ویراٹ کوہلی کی واپسی ہو گی؟

DW ڈی ڈبلیو پیر 23 مئی 2022 18:20

کیا ویراٹ کوہلی کی واپسی ہو گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2022ء) تینتیس سالہ ویراٹ کوہلی کی فارم نہ صرف بھارتی بلکہ بین الاقوامی شائقین کے لیے بھی ایک گرما گرم بحث بن چکی ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ان کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔

کوہلی اگر پاکستان کے خلاف نہ کھیل رہے ہوں تو ان کے پاکستانی مداحین ان کی شاندار بلے بازی سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور انہیں بڑا اسکور کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

کوہلی کے ساتھ ہوا کیا؟

دنیائے کرکٹ کے سبھی کھلاڑیوں پر برا وقت تو آتا ہے۔ اس دور کو کھیلوں کی اصطلاح میں ' آؤٹ آف فارم‘ ہونا کہتے ہیں۔ کئی مایہ ناز بلے باز اور بولرز اسی دور میں پریشان ہو کر ریٹائر بھی ہو گئے۔

ایسے ہی ناموں میں بھارت کے سُپر بلے باز وی وی ایس لکشمن بھی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ انگلش کھلاڑی کیون پیٹرسن بھی ایسے ہی ریٹائر ہوئے۔

تاہم ویراٹ کوہلی پرامید ہیں کہ وہ زور دار واپسی کریں گے۔ کوہلی کم از کم گزشتہ تین برسوں سے ویسی کارکردگی نہیں دیکھا سکیں ہیں، جیسا کہ وہ ماضی میں دیکھاتے تھے۔

اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ انہوں نے گزشتہ تین برسوں کے دوران بین الاقوامی کرکٹ میں ایک بھی سینچری نہیں بنائی۔ اس کے علاوہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے رواں سیزن میں بھی وہ ابھی تک سینکڑا مارنے سے محروم ہی رہے ہیں۔

اس آئی پی ایل میں وہ تین مرتبہ 'گولڈن ڈک‘ پر بھی پویلین لوٹے، گولڈن ڈک یعنی پہلی ہی گیند پر آؤٹ۔

گجرات کے خلاف دھواں دھار بلے بازی

آئی پی ایل 2022 کے آخری گروپ میچ میں کوہلی کی ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور کو یہ میچ جیتنا تھا تاکہ وہ آسانی کے ساتھ ناک آؤٹ راؤنڈ میں پہنچ جائے، تو کوہلی نے اس میچ میں کمال ہی کر دیا۔

کوہلی نے کپتان فف ڈی پلوسی کے ساتھ مل کر پہلی وکٹ کی شراکت میں سینچری بنائی اور انفرادی سطح پر 54 گیندوں پر 74 کی جارحانہ اننگز کھیلی۔

یہ میچ آسان نہیں تھا کیونکہ بنگلور کا مقابلہ پوائٹنس ٹیبل کی ٹاپ کی ٹیم گجرات ٹائٹنز سے تھا لیکن کوہلی بھی کوئی عام کھلاڑی تھوڑا ہی ہیں۔

قبل ازیں کوہلی نے اپنی فارم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فکر مند نہیں بلکہ محنت کر رہے ہیں اور جلد ہی اپنے مخصوص انداز میں واپسی کے منتظر ہیں، بس مناسب وقت کا انتظار ہے۔

تو مناسب وقت آ گیا ہے؟ اب آئی پی ایل کے ناک آؤٹ میچ میں ان کی ٹیم نے لکھنئو کی ٹیم کا سامنا کرنا ہے اور اس میں جیت کی صورت میں سیکنڈ کوالیفائر میں گجرات یا راجھستان رائلز کے مد مقابل آنا ہو گا اور پھر فائنل۔

کئی کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویراٹ کوہلی ایک بڑے کھلاڑی ہیں اور اگر وہ ان میچوں میں اپنی فارم میں واپس آ گئے تو بنگلور کی ٹیم کو کوئی نہیں روک سکے گا۔

تاہم سوال تو یہی ہے کہ کیا کوہلی کی واپسی کا وقت آ گیا ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو اس آئی پی ایل ایڈشن کے بعد بین الاقوامی ٹیموں کو بھی محتاط ہو جانا چاہیے کہ کرکٹ کی دنیا کا موجودہ بادشاہ اپنی فارم میں واپس آ گیا ہے۔