بیکن ہاؤس گروپ کے تحت یتیم بچوں کی رہائش اورنگہداشت کیلئے لائٹ ہاؤس کا قیام

پیر 23 مئی 2022 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2022ء) بیکن ہاؤس گروپ کے تحت قائم سماجی خدمت کی تنظیم لائٹ ہاؤس کی جانب سے یتیم بچوں کو معاشرے کا بہتر شہری بنانے کی غرض سے ایک نیا منصوبہ شروع کیا گیاہےجس کا مقصد یتیموں کی پرورش کے لیے ایک باوقاررہائشی سہولت فراہم کرنا ہے۔پاکستان میں کنکورڈیا کالجز کی پروجیکٹ ڈائریکٹر اوردی لائٹ ہاؤس کی بانی و ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آمنہ وٹو قصوری نے یہ منصوبہ شروع کیا ہے۔

اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے کے قریب واقع دی لائٹ ہاؤس یتیم اور کم مراعات یافتہ بچوں کے لیے رہائشی و تعلیمی سہولیات دے گا اور انھیں معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات زندگی کی بلا تفریق سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔ دی لائٹ ہاؤس کی بانی،آمنہ وٹو قصوری نے کہا کہ ہم اپنے معاشرے کے مستحق افراد کی فلاح وبہبود کے لئے کئی سال سے انتھک محنت کررہے ہیں، لائٹ ہاؤس ہماری انہی کوششوں کا تسلسل اور کئی سالوں کے خواب کی تعبیرہے۔

(جاری ہے)

ہمارا وژن بچوں کی زندگیوں میں ان کے مستقبل کو بدلنے کے لئے سرمایہ کاری کرنا ہے۔ ہم ایک محفوظ اور حوصلہ افزا ماحول پیدا کرنے کے لئے کام کرتے ہیں جہاں ان بچوں کی صحت کے لئے مناسب غذائیت جبکہ ان کی بہتر پڑھائی کے لئے مطلوبہ مدد فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مثبت تبدیلیوں میں لامحالہ وقت لگتا ہے لیکن ہم مستحق بچوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے طویل جدوجہد کے عزم پر قائم ہیں جیسا کہ ہمارے نام سے ہی اندازہ ہوتاہے کہ ہمارا مقصدایک ایسی روشنی بننا ہے جوبہترمستقبل کی جانب بچوں کی رہنمائی کرتی ہے، یہ یتیم خانہ بچوں کو مفت رہائش کے ساتھ ساتھ بیکن ہاؤس گروپ کے تحت دی ایجوکیٹرز کے نام سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم بھی دے گا۔

دی لائٹ ہاؤس کے رہائشی بچوں کوعلاج معالجہ، تعلیمی اور تفریحی سہولیات، غذائیت سے بھرپور کھانا، شادی کی عمر ہونے پر مناسب مالی تعاون جبکہ تربیت یافتہ عملے کی مکمل معاونت و رہنمائی حاصل ہوگی۔ محمود علی قصوری ویلفیئر ٹرسٹ کا پراجیکٹ لائٹ ہاؤس، معاشرے کے کم مراعات یافتہ طبقے کی بہتری کے لیے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ ٹرسٹ کے مرکزی عطیہ دہندگان میں بیکن ہاؤس گروپ شامل ہے، گروپ نے سال 2005 کے زلزلہ جس نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں تباہی مچادی تھی، سال 2009 میں آئی ڈی پیز کا بحران، سال 2010 اور 2014ء کابدترین سیلاب اور سال 2020ء میں پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا وباء میں تعاون کا سلسلہ جاری رکھاہے۔