مقبوضہ کشمیر ، تحریک آزادی کی حمایت کی آڑ میں مزید کشمیری ملازمین کو برطرف کرنے کی تیاریاں

منگل 24 مئی 2022 16:35

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2022ء) غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کی آڑ میں مقبوضہ علاقے کے مختلف محکموں سے مزید کشمیری ملازمین کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں آزادی پسند تنظیموں کے ساتھ روابط کے الزام میں مزید کشمیری سرکاری ملازمین بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ریڈار پر ہیں اورخدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں جلد ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا۔

جو لوگ ایجنسیوں کے ریڈار پر ہیںان کا تعلق کشمیر یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی عملے سے ہیں جبکہ ان میں سے بعض مقبوضہ کشمیرکی انتظامیہ میں بھی کام کر رہے ہیں۔قابض حکام نے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹی، اسکول اور سرکاری دفاتر کے ان ملازمین کی فہرست تیار کریں جو مبینہ طور پر آزادی پسند تنظیموں سے ہمدردی رکھتے ہیں یا طلبا اور مقامی لوگوں میں آزادی کے جذبات پھیلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ایسے سرکاری ملازمین اور اساتذہ کی 3 کیٹیگریز تیار کی ہیں اور یونیورسٹی کے اساتذہ میں سے 15 پروفیسرز یا لیکچرار ان کے ریڈار پر ہیں اور ان میں سے 3کے خلاف فوری کارروائی پرزوردیاگیا ہے۔حال ہی میں کشمیر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر الطاف حسین پنڈت اور ایک اسکول ٹیچر محمد مقبول حجام کو مبینہ طور پر بھارت مخالف سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا تھاجبکہ گزشتہ 2 برس کے دوران مجموعی طورپر اب تک 38کشمیری سرکاری ملازمین کو انکی نوکریوں سے برطرف کیاگیا ہے ۔