Live Updates

لانگ مارچ کے نام پر ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ، کسی کو وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے اور حکومت کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کی وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 24 مئی 2022 17:12

لانگ مارچ کے نام پر ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2022ء) وفاقی کابینہ نے لانگ مارچ کے نام پر ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خونی مارچ کی باتیں کرکے اور مسلح جتھے لے کر وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی نہیں کرنے دی جائے گی، مارچ کو روکا جائے گا، فتنہ فساد پھیلانے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، ضرورت پڑنے پر رینجرز اور فوج بھی طلب کی جا سکتی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن جمہوری احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن پی ٹی آئی پرامن احتجاج کیلئے نہیں آ رہی، لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ کیا جا رہا ہے، کسی کو وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے اور حکومت کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اتحادی حکومت کے منتخب وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کیلئے غیر ملکی سازش کا راگ الاپا گیا، جب وہ فلاپ ہو گیا تو ''مجھے قتل کر دیا جائے گا'' کا فراڈ بیانیہ سامنے لایا گیا، اب 25 مئی کو لانگ مارچ کے نام پر ایک فتنہ فساد مارچ کیا جا رہا ہے، یہ جمہوری مارچ نہیں ہے، یہ فتنہ فساد ہے جس کا مقصد ملک کو تقسیم کرنا اور افراتفری اور انتشار پھیلانا ہے، اسی بیانیہ کو لے کر ایک ماہ سے یہ ٹولہ ملک میں گھومتا پھر رہا ہے اور یہ گفتگو کی جا رہی ہے کہ یہ خونی مارچ ہو گا، ہم آئیں گے اور انارکی پھیلائیں گے، یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کو زبردستی اٹھا کر پھینک دیں گے، اس سے قبل 2014ء میں بھی کہا گیا تھا کہ ہم پرامن احتجاج کیلئے آ رہے ہیں اور وعدہ کیا گیا کہ ایک خاص مقام سے آگے نہیں بڑھیں گے لیکن یہ ریڈ زون میں بھی گھسے اور وزیراعظم ہائوس تک بھی پہنچے، عوام کو سول نافرمانی پر اکسایا گیا اور پارلیمان کی عمارت پر گندے کپڑے لٹکائے گئے اور حکومت کے ساتھ پرامن احتجاج کا جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فتنہ فساد پھیلانے کیلئے لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی اسے روکا جائے گا تاکہ یہ گمراہی اور قوم کو تقسیم کرنے کا ایجنڈا آگے نہ بڑھا سکیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ اب گالیوں سے گولیوں پر آ گئے ہیں اور لاہور میں ایک کانسٹیبل کو شہید کر دیا گیا، ان کی قیادت جو بڑی بہادر بنی پھرتی ہے اور لمبی لمبی باتیں کرتی ہے اب پشاور جا کر اکٹھی ہو گئی ہے اور ہمارے پاس یہ اطلاع ہے کہ یہ ایک وفاقی اکائی یعنی خیبرپختونخوا کے تمام تر وسائل اور صوبائی فورسز کو ساتھ لے کر وفاق پر حملہ آور ہونے آ رہے ہیں، یہ ایک بڑے جتھے کی صورت میں آئیں گے، ایسا جتھہ جس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، سرکاری وسائل کو غیر آئینی اور غیر قانونی طریقہ سے استعمال کرکے وفاق پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ان لوگوں کو جو اس عمرانی فتنے اور گمراہی کا شکار ہیں، کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اس گمراہی سے نکلیں، یہ قومی اور ملکی بقاء کا مسئلہ ہے، ایک بدبخت شخص قوم کو گمراہ اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس نے مائوں کو بھی کہا ہے کہ اپنے چھوٹے بچوں کو نکالیں اور مخالف جماعتوں کے لوگوں کو چور اور غدار کہیں، یہ صرف اتحادی اور سیاسی جماعتوں اور کسی ایک طبقے کا معاملہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ بن چکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو بھی اس ٹولے کو یہیں پر روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن یہ پرامن احتجاج کیلئے نہیں آ رہے، پہلے بھی پرامن احتجاج کے نام پر آئے تھے، اگر عمران خان اس احتجاج کو خونی مارچ کا نام نہ دیتا تو ہم حائل نہ ہوتے، حیرانی ہوئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج انہوں نے سماعت کے دوران اپنی مقررہ جگہ تک محدود اور پرامن رہنے کی یقین دہانی بھی نہیں کرائی اس سے ان کے ارادے واضح ہیں، کسی کو وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے اور حکومت کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں سمیت سب کی جان و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اسے ہر قیمت پر پورا کریں گے۔

وزیر داخلہ نے یقین دلایا کہ حکومت لاہور میں شہید ہونے والے کانسٹیبل کے اہلخانہ کی فلاح بہبود کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرے گی۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آج وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا انتہائی اہمیت کا حامل تھا، وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کی گفتگو کی تائید کرتا ہوں، 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کا مقصد پاکستان کی سیاست اور معیشت کو تباہ کرنا تھا، پھر ان کے پونے چار سالہ دور حکومت میں آئین میں اصلاحات کے نام پر متنازعہ قانون سازی ہوئی، ملک معاشی و اخلاقی پستی کی طرف گیا، ان کے اپنے اتحادیوں نے ملک کی معاشی، سیاسی صورتحال کے پیش نظر ان پر عدم اعتماد کیا اور ایک غیر آئینی طریقے سے بنی حکومت کو ایک آئینی طریقے سے رخصت کیا، اب جب تمام سیاسی جماعتیں جن کے نظریات اور فکر ایک دوسرے سے مختلف ہے وہ صرف اس بنیاد پر اکٹھے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں معاشی، سیاسی بحران پیدا ہوا ہے اور جس طرح عمران خان نے عوام کو منتشر اور گمراہ کیا اور انتشار اور فساد پھیلایا، اس کے پیش نظر ہم نے ضرورت محسوس کی کہ ہم اگر مل کر اس بحران کا مقابلہ نہیں کریں گے تو پاکستان کے عوام کو درپیش مشکلات کا مداوا نہیں کر سکیں گے تو شاید ہم بھی مجرم ثابت ہوں، آج وزیر خارجہ اور پاکستان کی حکومت بین الاقوامی دنیا کو متوجہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان دنیا کو یہ پیغام دینے کیلئے اسلام آباد آ رہا ہے کہ پاکستان میں بے یقینی کی صورتحال ہے، سپریم کورٹ، پارلیمان اور پی ٹی وی سنٹر پر بھی پاکستان تحریک انصاف نے دھاوا بول دیا تھا، ہمارا واضح پیغام ہے کہ پرامن احتجاج کی اجازت ہو گی لیکن انتشار اور خونریزی کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور سپیکر کا رویہ بھی سب کے سامنے ہے، ہمیں اس قوم کی معاشی صورتحال کے حوالے سے جو مشکلات درپیش ہیں اس حوالے سے اگر کوئی ہماری کوئی مدد کر سکتا ہے تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، ملک کی معاشی صورتحال کی بہتری کی راہ میں اگر کوئی خلل ڈالے گا تو ہمیں جو فیصلے کرنا پڑیں گے وہ کریں گے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمرزمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ پر مبنی رہی ۔ وہ ہمیشہ عوام میں مایوسی پھیلا کر جھوٹ بولتے رہے ہیں، کبھی وہ بین الاقوامی سازش یا قتل کی سازش کا بیانیہ الاپتا ہے اور کبھی کچھ اور، ان کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حکومت کاحصہ ہیں، کابینہ میں جو فیصلے ہوئے ہیں ان کا بھرپور دفاع کریں گے، یہ فیصلے پاکستان کو انارکی سے بچائیں گے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کی گرفتاری سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے اور نہ آئندہ ہوں گے، پاکستان میں حکومت بین الاقوامی دنیا کو متوجہ کر رہی ہے، عمران خان پاکستان کی سیاست کو پراگندہ کرنے چلے ہیں، عمران خان نے ایک خاتون کے بارے میں جس طرح کے خیالات اور الفاظ استعمال کئے ہیں اس کی ساری قوم مذمت کر رہی ہے، یہ کسی طرح قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے صدر مملکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر جو پاکستان کے وفاق کی علامت اور پارلیمان کا حصہ ہوتا ہے، کی طرف سے غیر آئینی رویے کی مذمت کرتے ہیں، آج پاکستان میں جو غیر یقینی کی صورتحال ہے وہ صدر مملکت کی وجہ سے ہی ہے، وہ حکومت کے اپوزیشن لیڈر کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت جمہوری اور آئینی طریقے سے بنی ہے اور اس کے خلاف لانگ مارچ کرنے والے سیاسی کلچر کو تباہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان نے خواتین کے حوالے سے جو زبان استعمال کی وہ قابل مذمت ہے، جو شخص خواتین کے حوالے سے غیر مناسب گفتگو کرتا ہے تو ان سے کس طرح خیر کی توقع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جلسے، جلوس اور مارچ تمام سیاسی پارٹیوں کا حق ہے لیکن کسی کو خونی لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو بھی قانون کو ہاتھ میں لے گا توان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر انسداد و منشیات نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے دور اقتدار میں ماضی کی حکومتوں پر تنقید کی اور کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ملک کو کنگال کیا جبکہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں 20 ارب روپے کا قرضہ لیا، وہ سمجھتے ہیں کہ مارچ سے وفاقی حکومت خوف کا شکار ہو گی تو یہ ان کی بھول ہے، احتجاج کرنا کسی بھی سیاسی پارٹی کا حق ہے لیکن اگر انہیں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے معیشت برباد کی اور ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے معاشی حالات خراب ہیں، تمام اتحادی جماعتیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں اور کسی کو تصادم کی اجازت نہیں دیں گے، موجودہ حکومت آئینی اور قانونی طریقے سے منتخب ہوئی ہے، یہ کہیں نہیں جا رہی اور اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار اسرار ترین نے کہا کہ ہماری حکومت کسی کی مرہون منت نہیں ہے، ہم جمہوری طریقے سے آئے ہیں اور جمہوری طریقے سے شہباز شریف وزیراعظم بنے ہیں، عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں دھرنے کی صورت میں اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، حکومت اس کی قطعاً اس کی اجازت نہیں دے گی، ہماری اتحادی حکومت اور پارٹیاں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی اور اسلام آباد میں کسی کو تصادم کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کو نوجوانوں کے سامنے اپنی بیان بازی سے مسیحا بنا کر پیش کرتے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہی سب کچھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ سے عمران خان کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ امن و امان کو برقرا ر رکھا جائے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ عمران خان جو آپ کو خواب دکھا رہے ہیں وہ صرف دکھاوا ہے، عمران خان صرف تقریریں اور باتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی جو بھی پالیسی ہو گی ہم بھرپور تعاون کریں گے، ہم نے آئینی اور قانونی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کیا ہے، وہ اپنا اقتدار جانے کی وجہ سے جلسے، جلوسوں اور مارچ پر تلے ہوئے ہیں، عمران خان ملک میں افراتفری اور تصادم اور خون خرابا چاہتا ہے، ہم اس کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ حکومت وفاقی دارالحکومت بالخصوص ریڈ زون کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرے گی، ضلعی انتظامیہ کے افسران کی رائے کی روشنی میں ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام پی ٹی آئی کے بہکاوے میں نہ آئیں، لانگ مارچ کے شرکاء خواتین کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ جتھہ لے کر اسلام آباد پر حملہ آور ہونے والوں میں مسلح لوگ بھی ہیں، یہ حرکت نہ کی جائے، عوام کو خونی مارچ پر اکسانے والا خود چھپ کر بیٹھا ہوا ہے اور خونی مارچ اور اسلحہ لے کر آنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضروری ہوا تو (آج) بدھ کو سکولوں میں چھٹی بھی کی جا سکتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ فتنہ فساد پھیلانے آ رہے ہیں ان کو گرفتار کیا جائے گا، عمران خان کو بھی یہ بات پتہ ہے کہ اسی لئے بنی گالہ کی بجائے پشاور میں چھپ کر بیٹھ گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے یقین دلایا کہ (آج) بدھ کی رات تک حالات معمول پر آ جائیں گے۔

لاہور ماڈل ٹائون میں ماضی میں پیش آنے والے سانحہ کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حوالہ سے پروپیگنڈا کیا گیا، اگر کچھ ہوتا تو ہمارے بعد ہمارے مخالفین کی حکومت تھی، اگر کچھ تھا تو کارروائی کر لیتے، فراڈ بیانیہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک کہیں ثابت نہیں ہو سکا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ایک جتھہ مسلح ہو کر وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ کرنے آتا ہے تو اسے روکا جانا چاہئے، پولیس کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ ڈیوٹی کرتے وقت شہریوں کی عزت و احترام کا خیال رکھیں، اگر ضرورت پڑی تو رینجرز اور فوج کو طلب کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں گذشتہ روز جو پولیس گئی تھی اس کے پاس ڈنڈے بھی نہیں تھے۔ مذاکرات کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جو گفتگو جلسے جلوسوں میں کی جا رہی ہے اس صورتحال میں ہم مذاکرات کی دعوت کس کو دیں؟، عمران خان نے وزیراعظم ہوتے ہوئے اپوزیشن سے چار سال تک بات نہیں کی، کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے بغاوت جیسی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب امور کشمیر پر وزیراعظم کے مشیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بغاوت روکنے کے تمام راستے موجود ہیں، عمران خان صوبے کی پولیس کو لے کر آ رہے ہیں، غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات نہیں مانے جا سکتے، پولیس کو فتنہ فساد مارچ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے صدر مملکت کی طرف سے وزیراعظم کی بھجوائی گئی سمریاں روکنے پر بھی تنقید کی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات