Live Updates

ریاست کی رٹ کوچلینج کرنے کی اجازت کسی کونہیں دی جائیگی، مسلح جتھے آئے تویہ پاکستان کی سلامتی اوروفاق پرحملہ ہوگا اوراس کا پوری طاقت سے مقابلہ ہوگا،وزیردفاع خواجہ محمدآصف کاقومی اسمبلی میں اظہارخیال

منگل 24 مئی 2022 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2022ء) وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت کسی کونہیں دی جائیگی، مسلح جتھے آئے تو یہ پاکستان کی سلامتی اور وفاق پرحملہ ہوگا اوراس کا پوری طاقت سے مقابلہ ہوگا، وفاداریاں تبدیل کرنے والے سیاست کوپامال کرتے ہیں ایسے لوگوں کیلئے اصول تبدیل ہوتے رہتے ہیں، سب کو مل کرآئین کی پاسداری اور تمام تر معاملات آئین کے اندر حل کرنے کیلئے کام کرنا ہوگا۔

منگل کوقومی اسمبلی میں ڈاکٹرفہمیدہ مرزا کے نکتہ اعتراض میں اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کی ایک طویل جدوجہدہے' انہوں نے طویل قیدکاٹی ہے' ان کی فیملی کے دکھوں کا اندازہ ہے۔ سابق حکومت میں جدوجہد آزادی کشمیر ایک ایسے موڑ پر پہنچی ہے کہ ایک بورڈ لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

عمران خان مودی کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی دعا کرتے رہے، اس مودی نے کشمیرکوکھلی جیل میں تبدیل کیا۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں مذمت تک محدودنہیں رہنا چاہئیے، ہمیں آگے بڑھ کر کشمیریوں کیلئے اقدامات کرنا چاہئے کیونکہ کشمیرہماری شہ رگ ہے۔ ہم کشمیریوں کی قربانیوں کے مقروض ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نکتہ چینی میں بھی تسلسل ہونا چاہئیے، اگرآج پی ٹی آئی کے گھروں پرریڈ ہوئے ہیں اورچادر اورچاردیواری کاتقدس پامال ہواہے ، ہمیں جسٹس (ر) ناصرہ جاویدکے خاندان کا احترام ہے اور اگرکوئی زیادتی ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہیں تاہم مذمت مخصوص نہیں ہونی چاہئیے۔

نورعالم کے گھرپرحملہ ہوا، کیا کسی نے مذمت کی۔ اگرناصرہ جاوید کے خاندان کا فرد سیاسی ورکر ہوتے ہوئے گھیرائو اورجلائو کی زبان استعمال کرے گا تو یہ منصفانہ بات نہیں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ 90 کی دہائی میں پی پی پی سے ہماری محاذآرائی ہوئی ہے لیکن اس طرح کی زبان استعمال نہیں کی گئی۔ لاہورمیں کانسٹیبل کوشہید کیاگیا، اس کے پانج بچے ہیں۔

اللہ تعالی خون ناحق کومعاف نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹائون کیس میں مجھے ماخوذ کیاگیا حالانکہ میں دوشنبہ میں بیٹھا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جو مسلح جتھے آرہے ہیں اس میں ہماری پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اسی طرح مسلح نہیں ہے۔پنڈی سے ہمارا ایم این اے کہتا ہے کہ جلائو، گھیرائو ،وہ پرانا سیاستدان ہے۔ اگر اس عمر میں وہ اس طرح کی بات کرتا ہے تواس سے سیاست میں تبدیلی کاپتہ چلتا ہے۔

آج پی ٹی آئی کی گرفتاریوں پر ہمدردی کااظہارکیاجارہاہے ، ہردورمیں اس قسم کے احتجاج میں گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں، چھاپے پڑتے رہے ہیں،مجھے اس کا ذاتی تجربہ ہے، میری استدعا ہے کہ مذمت مخصوص کیسوں میں نہ ہو، جب ہم پربلڈوزرلائے جارہے تھے ، ہماری ایوان میں دوقطاریں جیلوں میں تھی اس وقت کسی کا ضمیرنہیں جاگا۔ یہ سیاسی پرورژن ہے، اصول کا اطلاق یکساں ہونا چاہئیے۔

علامہ اقبال کے پوتے کے گھر پر کارروائی ہوئی ہے لیکن جہاں سیاسی ورکر ہو گا وہاں سیاسی سرگرمی ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ فیض آباددھرنا کیس میں احتجاج کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس میں حکومت کو گرانے اورہنگامہ آرائی سے منع کیاگیاہے۔ مولانا فضل الرحمان نے سری نگرہائی وے پراحتجاج کیا، ا یک گملہ نہیں ٹوٹا، ہمارے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا۔ ایک ماہ قبل لاجز سے ایم این ایز اٹھائے گئے تھے، وہاں ٹیبلز توڑے گئے ،اس وقت کسی کاضمیرنہیں جاگا، آج ان کے ضمیرجاگ گئے ہیں۔

اقتدارکیا گیا یہ پاگل ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جدوجہد میں ہماراحصہ ہے ، ہم نے قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان میں میرے تین اہل خانہ ہیں ، ہم سب نے عدالتوں کے چکرلگائے لیکن میں نے اس کاکبھی رونا نہیں رویا۔ میں نے اپنے حلقہ میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ ایک شخص نے میڈیا کے سامنے کہاکہ کہ میرے کپڑے زرداری کے ہیں اورپھر اسی زرداری کوگالیاں نکالیں۔

مخالفت برائے مخالفت نے اس ملک میں اصول کوگٹرمیں پھینکا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم کو آئینی طریقہ سے نکالا مگرہمارے خلاف غیرآئینی طریقے اختیارکئے گئے ، نوازشریف کو جب بیٹے کی تنخواہ نہ لینے پراقتدارسے نکالاگیا توانہوں نے وکٹیں نہیں اکھاڑیں، اس نے خونی مارچ نہیں کیا، اس نے سرتسلیم خم کیا اوربیٹی کے ساتھ قید میں چلاگیا، یہ قانون کی عمل داری کے آگے سرجھکانا ہوتا ہے۔

ایک وقت شہبازشریف قید میں تھا، اس دوران میں بھی قید تھا، وزیراعظم نے سپرنٹنڈنٹ کو ہمارے حوالہ سے ہدایات جاری کی تھیں ، اسی سپرنٹنڈنٹ نے مجھے کہاکہ انہیں وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ ہمیں جیل میں کوئی سہولت نہیں ملنی چاہئیے۔ مگرہم نے سرکو نگوں نہیں ہونے دیا۔ میں نے وفاداری تبدیل نہیں کی، میں نے زرداری کانام اوراس کی دوستی نہیں بیچی۔

زرداری میرادوست ہے، میری ناراضگی بھی ہوتی رہتی ہے، لیکن میں اس سے منہ نہیں موڑسکتا۔کوئی ہمیں پانی بھی پلادے توہم یاد رکھتے ہیں ،زرداری نے انہیں بڑی بڑی کرسیاں دیں لیکن پھربھی یہ لوگ بھول گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست کی رٹ کوچیلنج کیاگیاہے، حکومت اورریاست کو بلیک میل نہیں ہونے دیں گے، ہم ذاتی اقتدارکیلئے بلیک میل نہیں ہوں گے۔

ریاست اپنے آئینی مزاج کے مطابق کارروائی کرے گی۔کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے ، اگراس شہرکے اوپرجووفاق کی علامت ہے ، مسلح جتھے آئے تویہ پاکستان کی سلامتی اوروفاق پرحملہ ہوگا اوراس کا پوری طاقت سے مقابلہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے سیاست کوپامال کرتے ہیں ایسے لوگوں کیلئے اصول تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔آئیے سب مل کرآئین کی پاسداری کریں اورتمام ترمعاملات آئین کے اندرحل کریں۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کئی لوگ ایوان میں آنا چاہتے ہیں،جن لوگوں نے استعفے دئیے ہیں وہ ایوان میں آکربتائیں کہ انہوں نے استعفے دئیے ہیں۔ قبل ازیں ڈاکٹرفہمدہ مرزانے نکتہ اعتراض پرکہاکہ یاسین ملک کے حوالہ سے فیصلہ آرہاہے، سینیٹ نے قراردادکی منظوری دی ہے ، قومی اسمبلی کی جانب سے متفقہ قراردادکی منظوری ہونی چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ یاسین ملک اورکشمیر کے گرفتارلیڈروں کی رہائی کیلئے ہمیں اپناکرداراداکرنا چاہئیے ۔

انہوں نے کہاکہ کل کادن ہمیں ایک فعہ پھر90 کی دہائی میں لے گیا، ہم نے ماضی سے کوئی سبق نہیں لیا۔ سیاسی لیڈروں کے بچوں اورفیملی کوہراساں کیاگیا۔مسلم لیگ ن ایک سیاسی جماعت ہے اورانہیں سیاسی طرزعمل کامظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود اس عمل سے گزری ہیں۔ حکومت کوبڑادل دکھانا چاہئیے۔ لاہورمیں جوواقعہ ہواہے میں اس کی مذمت کرتی ہوں، ہم اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ کسی معصوم کی جان چلی جائے۔ انہوں نے کہاکہ پولرائزیشن کے خاتمہ کیلئے ہمیں ہوش مندی سے کام لینا چاہئیے۔ ہم جمہوریت کی مضبوطی کیلئے پارلیمان میں بیٹھے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات