ابوعاقلہ اسرائیلی رائفل سے نکلنے والی گولی سے شہید ہوئیں،امریکی میڈیا

میڈیا رپورٹرز اور دیگرراہگیر قافلے کی سمت سے چلائی جانے والی گولیوں سے بچتے نظر آئے،رپورٹ

بدھ 25 مئی 2022 12:02

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2022ء) امریکی میڈیاکی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دو ہفتے قبل شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں صحافی شیرین ابو عاقلہ کی موت کا باعث بننے والی گولی اسرائیلی رائفل سے آئی تھی۔امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی کہ 11 مئی کی صبح لی گئی متعدد ویڈیو کلپس اور تصاویر میں ایک اسرائیلی قافلہ کو تنگ سڑک پر کھڑے دکھایا گیا جس پر ابو عاقلہ واضح نظر آرہا تھا۔

رپورٹ میں نشاندہی کی کہ میڈیا رپورٹرز اور دیگرراہگیر قافلے کی سمت سے چلائی جانے والی گولیوں سے بچتے نظر آئے۔نیوز ایجنسی نے زور دے کر کہا کہ قافلے کی دوسری طرف فلسطینی بندوق برداروں کی موجودگی کی تصدیق صرف 300 میٹر کے فاصلے پر تھی۔

(جاری ہے)

وہاں بھی درمیان میں زیادہ تر عمارتیں اور دیواریں حال تھیں اور ابو عاقلہ وہاں سے دکھائی نہیں دے سکتی تھی۔

عینی شاہدین نے ایجنسی کو بتایا کہ علاقے میں کوئی مسلح آدمی نہیں تھا۔ فلسطینیوں کی طرف سے گولیاں نہیں چلائی گئیں۔ابوعاقلہ اور ایک اور رپورٹر پر اسرائیلی فوج کی طرف سے گولیاں چلائیں گئیں۔عینی شاہدین نے کہا کہ گواہوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ہی ابو عاقلہ کو قتل کیا تھا۔امریکی خبررساں ادارے کے نامہ نگاروں نے جنین پناہ گزین کیمپ کے مضافات میں ابوعاقلہ کے قتل کی جگہ کا دورہ کیا تاکہ ابو عاقلہ کے قتل کی جگہ کی انٹرنیٹ پر پوسٹ ویڈیوز اور تصاویرکا جائزہ لیا جاسکے۔

پانچ فلسطینی عینی شاہدین کے انٹرویوز نے ڈچ ریسرچ گروپ بیلنگ کیٹ کے ایک تجزیے کی تصدیق کی ہے کہ قابض فوج ابوعاقلہ کے قریب تھیں اور قابض فوجیوں کو صاف نظر آ رہی تھیں۔یہ گروپ جو آن لائن پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کا تجزیہ کرکے جنگی علاقوں میں جغرافیائی محل وقوعات کا تعین کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ گروپ کا کہنا تھا کہ قافلہ ایک تنگ سڑک پر تھا جہاں ابو عاقلہ کو مارا گیا تھا۔