ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی ٹیم کادورہ لاہور چیمبر

جمعرات 26 مئی 2022 22:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2022ء) ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر اسد علیم نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں جو پاکستان کی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہونگے۔ انہو ںنے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبرمردان علی زیدی ، اے ڈی بی کی مس ری ہیروکا، شہریار اے چودھری اور نصرالمن اللہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اسد علیم نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی ، صحت، آبپاشی اور تعلیم سے متعلق منصوبے پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سندھ اور پنجاب کی حکومتوں سمیت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے سے رائے لینے کے لیے کراچی چیمبر ، لاہور چیمبراور پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی گئی ہیں جن کا مقصد یہ جاننا ہے کہ پاکستان میں کن پروجیکٹس کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز چن نے کہاکہ لاہور چیمبر 1966 سے پاکستان کی معاشی ترقی میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے کردار کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں، ایشین ڈویلپمنٹ بینک پاکستان میں معاشی ترقی کے فروغ اور ملک کے بنیادی انفراسٹرکچر، توانائی، فوڈ سکیورٹی، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس، اور سماجی خدمات وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے 37 بلین ڈالر سے زیادہ صرف کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر پہلے ہی ٹارگٹڈ سبسڈی پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فارماسیکٹر خود انحصار ہونے کا خواہشمند ہے، ملٹی نیشنل کمپنیاں اس شعبہ میں اشتراک کریں جس سے پاکستان کو ٹیکنالوجی بھی ملے گی۔ انہو ںنے پاکستان میں مکینائزڈ فارمنگ اور سولرانرجی کے شعبے کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان مشکل معاشی دور سے گزر رہا ہے کیونکہ گزشتہ ایک سال میں روپے کی قدر میں 30 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے، مہنگائی 13 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر تقریباً 10ارب ڈالر تک کمی آئی ہے۔یہ سنگین معاشی چیلنجز نجی شعبے کی ترقی پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اورمالیاتی استحکام اور نجی شعبے کو سہولیات کی فراہمی کے ذریعے کاروباری ماحول بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتصادی طور پر مضبوط رہنے کے لیے ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ کے فروغ، توانائی کے شعبہ میںنرخوں کا تعین اوربنیادی تبدیلیاں رونماکرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کی تبدیلی میں نجی شعبے کا کردار اہم ہے جبکہ نجی شعبے کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ فنانس تک رسائی نہ ہونا ہے۔ پاکستان میں نجی شعبے کو دستیاب کریڈیبلٹی جی ڈی پی کا صرف 16 فیصد ہے، جو کہ خطے میں سب سے کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایس ایم ایز کو نجی شعبے کو دستیاب فنانسنگ کا صرف 6.5 فیصد ملتا ہے،یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان میں بینکنگ کا محض ایک روایتی سسٹم موجود ہے جونجی شعبے کو موجودہ معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خاص مددگار ثابت نہیں ہوتا۔

انہوںنے کہا کہ فنانس تک آسان رسائی نجی شعبے کو آمدنی کے مواقع پیدا کرنے، گڈز اور سروسز کی فراہمی اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے قابل بناتی ہے ، اس کے ساتھ ہی حکومت کو انفراسٹرکچر کے حوالے سے بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقی کی راہ میں چیلنجوںسے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ اس صورتحال میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے پرائیویٹ سیکٹر آپریشنز کے ذریعے نجی شعبہ کو فراہم کی جانے والی امداد انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

لاہور چیمبر کے نائب صدر حارث عتیق نے امید ظاہر کی کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پرائیویٹ سیکٹر آپریشنز میں ایس ایم ایز، کاروباری شعبہ سے تعلق رکھنے والی خواتین اورقابل تجدید توانائی اورہنر مند افرادی قوت کی تیاری جیسے اہم شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی انتظام کو بہتر بنانے، مسابقت بڑھانے اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے پاکستان کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی کنٹری پارٹنرشپ حکمت عملی 2021-25 کی وجہ سے بڑی امیدیں وابستہ کرتے ہیں۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک غربت کے خاتمے پر خصوصی توجہ کے ساتھ خوشحال، جامع، لچکدار اور پائیدار ایشیا کے قیام کے لیے اپنے رکن ممالک کی خصوصی معاونت کرتا رہے گا۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک ،آئی ایم ایف سے واضح طور پر مختلف ہے۔ آئی ایم ایف کی مدد صرف اسی صورت میں دستیاب ہے جب سنگین معاشی صورتحال کا سامنا ہو، جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد طویل مدتی بنیادوں پر ہے اور اس میں انفراسٹرکچر ، اربن سروسز ، نجی شعبے، توانائی اورفوڈ سکیورٹی، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور سوشل سروسز جیسے اہم شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔