Live Updates

اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کے تحت آزادی مارچ ختم نہیں کیا، عمران خان

جمعہ 27 مئی 2022 19:28

اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کے تحت آزادی مارچ ختم نہیں کیا، عمران خان
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مئی2022ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کے تحت آزادی مارچ ختم کرنے کی خبروں کی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری کسی سے ڈیل ہوئی اور نہ کمزوری تھی اگر میں دھرنا دے کربیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہونا تھا ، نئے انتخابات کا اعلان نہیں ہوا تو پوری تیاری کے ساتھ دوبارہ نکلیں گے۔

جمعہ کو پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا عمران خان نے کہا ، یہ کہا جارہا تھا کہ ہم انتشار کرنے کے لیے جا رہے ہیں، کیا کوئی اپنے بچوں و عورتوں کو لے انتشار کرنے جاتا ہے۔انہوں کا کہنا تھا کہ اگر مجھے اپنی قوم کا خیال نہ ہوتا اور میں وہاں بیٹھ جاتا تو بہت خون خرابہ ہونا تھا، نفرتیں بڑھنی تھیں لیکن پولیس بھی ہماری ہے اس لیے ہم نے اپنے ملک کی خاطر فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی نہ سمجھے کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوئی ہے، حکومت کو 6 روز دے رہا ہوں اگر انتخابات کا اعلان نہ ہوا تو بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے کیونکہ اس بات ہماری تیاری نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ مردان میں سب سے پہلے شہید کارکن کے گھر گیا، دوسرے کارکن فیصل عباس لاہور میں شہید ہوئے ہیں ان کے گھر پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنما گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے پارٹی کی طرف سے اکٹھا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ایک حقیقی آزادی کے جذبے سے نکلے تھے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ بیرونی ملک کی سازش سے کرپٹ ترین مافیا کی حکومت کو مسلط کیا۔ اس لئے ہم ان کے خاندان کو جتنا خراج تحسین پیش کریں اتنا کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پٴْرامن احتجاج میں جو ہمارے ساتھ ہوا اور پٴْرامن احتجاج اس لئے تھا کہ پہلے سازش بنتی ہے، اس میں ہر قسم کا ایکٹر شامل ہو کر 22 کروڑ لوگوں کی منتخب حکومت کو گراتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی توہین یہ ہے کہ 30 سال جو لوگ اس ملک کو پیسے چوری کرکے اور پیسے باہر بھیج کر کھا رہے تھے، ہر قسم کے جرم کررہے تھے، ان لوگوں کو ملک پر مسلط کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے آپ سازش کرتے ہیں اس کے بعد چوروں کو بٹھا دیتے ہیں۔ مغربی ممالک میں کوئی سوچ نہیں سکتا کہ ضمانت کے اوپر انسان کو کوئی عہدہ دیا جائے۔

جبکہ یہاں پر اس کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنادیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 60 فیصد کابینہ ضمانتوں پر ہو۔ اگر اس کے خلاف کوئی قوم پٴْرامن احتجاج نہیں کرسکتی تو پھر اس قوم کو زندہ ہی نہیں رہنا چاہیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ہر جمہوریت میں آپ کو پٴْرامن احتجاج کا حق ہوتا ہے، احتجاج کا حق بھی نہ دیا جائے۔ رات کو گھروں پر حملے کیے گیے، پنجاب پولیس نے عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں دیکھا۔

جس طرح وہ گھروں میں گھسے، ہم عدالت کے پاس گئے اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ پولیس کو یہ نہیں کرنا چاہیے تھا اور رکاوٹیں ہٹا دیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے بعد ہم سمجھے کہ رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی اور پولیس کی کارروائی نہیں ہوگی اس کے بعد جو ہوا ہم اس کی توقع نہیں کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیصل عباس کو تو پولیس کی جانب سے نیچے پھینکا گیا۔

اسی طرح جو کچھ بہنوں، بیٹیوں، وکیلوں سے کیا گیا۔ لاہور میں پولیس نے بس میں جو وکلا جارہے تھے انہیں جس طرح نکال نکال کر مارا۔ پوری قوم کے سامنے یہ ظلم ہوا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح پنجاب پولیس کو استعمال کیا گیا، پنجاب پولیس میں بہت اچھے اچھے افسران موجود ہیں لیکن موجودہ حکومت نے چن چن کر ایسے افسران کو تعینات کیا اور پھر ان سے ظلم کروایا۔

اسلام آباد کے آ ئی جی کو سیف سٹی پروجیکٹ میں سزا ہونے والی تھی، شہباز شریف اس کو واپس لے کر آئے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر عمر ایوب پولیس کے ساتھ بات کرنے گئے تھے، پولیس نے انہیں اتنی بے دردی سے مارا ہے، میں اب تک یہ سوچ رہا ہوں کہ کون سی پولیس اپنی عوام، شہریوں، بچوں، عورتوں، بیٹیوں کو اس طرح ملک دشمن کرکے مارتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سرینگر ہائی وے پر احتجاج کی اجازت نہیں مل رہی تھی اس لیے ہم نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک پر جمع ہونے کا کہا تھا کیونکہ ہم نے اپنے کارکنان کو کہیں تو جمع کرنا تھا تاہم ہمیں ڈی چوک پہنچنے میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ انتظامیہ کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں تھیں. انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کارکنان کا جذبہ 20 گھنٹے دیکھتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہنچنے میں 20 گھنٹے لگے، جس طرح عوام نکلے ہیں، ساری رات عوام سڑکوں پر کھڑی رہی۔ لوگوں نے بچوں کو اٹھایا ہوا تھا جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اسلام آباد میں تو عام لوگ گھروں سے نکلے ہوئے تھے جن پر انتظامیہ کی جانب سے شیلنگ کی گئی شیلنگ کے باوجود لوگ آتے گئے اور خواتین بھی کھڑی رہیں ۔ لہٰذا یہ پروپیگنڈا کہ ہم انتشار پھیلانے جارہے تھے، تو میں سوال پوچھتا ہوں کہ کیا کوئی اپنے بہن، بچوں، بچیوں کو انتشار پھیلانے کے لیے آتا ہے، کیا لوگوں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا کہ کس طرح لوگ نکل رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں پوچھا ہے کہ کیا ہمیں احتجاج کرنے کا حق ہے کہ نہیں وہ بھی ان چوروں کے خلاف اسمبلیوں میں اس وقت ہونے والا ڈرامہ غیر قانونی ہی.انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم بھیڑ بکریوں کی طرح حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو مان لیں اس طرح ملک میں انتشار پھیلے گا بسوں سے جس طرح وکیلوں اور عورتوں کو نکال کر مارا گیا ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا قوم کو پتہ چل جانا چاہیے کہ کون حق پر ہے اور کون ظلم کر رہا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے مزید کہا کہ جب ڈی چوک پر بار بار شیلنگ کی گئی، سوشل میڈیا پر فوٹیجز موجود ہیں کہ کونسے دہشت گرد تھے جن پر شیلنگ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح لاہور کے لبرٹی چوک پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس طرح کا تشدد کراچی میں کیا گیا، کونسی ملک کی پولیس سے اس طرح کے کام کرواتے ہیں ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ رانا ثنائ اللہ، شہباز شریف، حمزہ شریف، یزید کے ماننے والے لوگ ہیں۔

اگر اس ملک کا انصاف کا نظام ان کو سزائیں دیتے جب انہوں نے سب کے سامنے، ٹی وی کے سامنے لوگوں کو گولیاں ماریں، اس وقت 60 لوگوں کو گالیاں لگی تھیں جس میں 14 لوگ مارے گئے تھے۔ اگر تب سزا مل جاتی تو شاید اب یہ اس طرح کا ظلم نہ کرتے جو ساری قوم نے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ مایوس ہوئے اور پوچھا کہ کیوں ڈی چوک پر جا کر بیٹھ گئے، میں یقین دلاتا ہوں کہ 126 دن دھرنے میں بیٹھا، میرے لیے مشکل نہیں تھا کہ جب تک یہ حکومت گھنٹے ٹیکتی میں وہاں پر بیٹھتا۔

جب تک میں وہاں پہنچا تو مجھے علم ہوگیا کہ حالات کس طرف جارہے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم غور سے سنے اگر مجھے ملک کی قوم کی فکر نہ ہوتی اور میرے بھی باہر پیسے اور جائیدادیں ہوتیں، میرے بیٹوںکے پاس بھی بڑی بڑی جائیدادیں ہوتیں تو شاید مجھے بھی اپنے ملک کی فکر نہ ہوتی۔ اس رات کو خون خرابہ ہونے لگا تھا ہمارے لوگ تیار ہوگئے تھے کیونکہ انہوں نے پولیس کی جانب سے دہشت گردی دیکھی۔

ہمارے لوگ انتہائی غصے میں تھے جنہوں نے یہ تماشے دیکھے۔ان کا کہنا تھا جنہوں نے عمر ایوب کا حال دیکھا ہے اور لوگ جس طرح مار کھا کر وہاں پہنچے تھے۔ اگر اس دن میں وہاں بیٹھ جاتا تو گارنٹی دیتا ہوں کہ خون خرابہ ہوجاتا۔ پولیس کے خلاف نفرتیں بڑھ چکی تھیں اس میں مزید اضافہ ہوتا۔ پولیس بھی اپنی ہے عام پولیس کا قصور نہیں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجرم اور گلو بٹ بٹھائے ہوئے تھے، اگر وہاں پر خون خرابہ ہوجاتا ملک میں انتشار بڑھنا تھا، ملک کے معاشی حالات آپ کے سامنے ہیں، یہ میرے ملک کا نقصان تھا۔

کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ہماری کمزوری تھی اور نہ ہی کوئی ڈیل ہوئی ہے میں باتیں سن رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوئی ہے۔ میری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ اداروں اور عوام کے بیج میں فاصلے بڑھیں گے۔ یہ ہمارے ملک کا نقصان ہے اور دشمنوں کا فائدہ ہے۔ یہ صرف ایک چیز تھی جس نے مجھے وہاں بیٹھنے سے روکا۔ عمران خان نے کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ اگر کسی کو خوش فہمی ہے کہ ہم اب ان سے ا?رام سے مذاکرات کریں گے، یا اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔

میں اس کو جہاد سمجھتا ہوں، جب تک زندہ ہوں اس کے سامنے کھڑا رہوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دبا? میں آ کر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے کا اضافہ کر دیا اتنا بڑا اضافہ کبھی بھی نہیں ہوا تھا بیرونی طاقتیں چاہتی ہی نہیں کہ پاکستان اپنے قدموں پر کھڑا ہو حالانکہ ہم پر بھی آئی ایم ایف کا دبا? تھا.انہوں نے کہا کہ یہ حکومت تو بیرونی دبا ئو برداشت ہی نہیں کر سکتی اور اب پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مزید مہنگائی بڑھے گی اور ملک میں بدامنی پھیلے گی اور قوم میں ملک سے بددلی پھیلے گی یہ ہمیں بھی سری لنکا جیسے صورتحال کی طرف دھکیل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سب کی مشاورت سے روس گئے تھے اور ان سے پیٹرول خریدتے تھے ہمیں پیٹرول سستا ملتا بھارت آزاد قوم ہے انہیں اجازت ہے روس سے معاہدے کرنے کی لیکن ہمارے روس جانے سے امریکہ ناراض ہو گیا انہوں نے کہا کہ میری امپورٹڈ حکومت سے جنگ یہ ہے کہ میں غلامی قبول نہیں کر سکتا آئی ایم ایف کو امریکہ کنٹرول کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں اگر جون تک الیکشن کا اعلان کر دیں ہم لڑائی نہیں چاہتے، مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں، مذاکرات سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ ہوا تو دوسرا راستہ احتجاج ہے۔سب سے بہترین راستہ یہ ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اسمبلیاں تحلیل ہوں اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات