25مئی کو ایس ایس پی رینک کے آفیسر نے ہمیں پشاور جانے سے روکا اور دھمکیاں بھی دیں ،خالد خورشید

گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ ہوں ، ہم پر شیلنگ کی گئی ،سپریم کورٹ فیصلے کی اطلاع کے باوجود راستے نہیں کھولے، ایک پورے صوبے کی کابینہ کو وفاق میں آنے سے روکا جا رہا ہے،آرمی چیف،چیف جسٹس اور صدر کو لیٹر لکھنے کا فیصلہ کیا ہے،ہم پرجرم ثابت ہوتو ہم سب استعفیٰ دینے کو تیار ہیں، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان

ہفتہ 28 مئی 2022 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2022ء) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا ہے کہ 25مئی کو ایس ایس پی رینک کے آفیسر نے ہمیں پشاور جانے سے روکا اور دھمکیاں بھی دیں ، گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ ہوں ، ہم پر شیلنگ کی گئی ،سپریم کورٹ فیصلے کی اطلاع کے باوجود راستے نہیں کھولے، ایک پورے صوبے کی کابینہ کو وفاق میں آنے سے روکا جا رہا ہے،آرمی چیف،چیف جسٹس اور صدر کو لیٹر لکھنے کا فیصلہ کیا ہے،ہم پرجرم ثابت ہوتو ہم سب استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔

جی بی ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ 25 تاریخ کو جوریلی آئی اس کے بعد کے حالات پر بات کرنی ہے،ہم جی بی کی حکومت ہیں اور ہمارا پی ٹی آئی سے تعلق ہے۔ انہوںنے کہاکہ جسطرح باقی تمام سیاسی پارٹیاں لانگ مارچ کرتے رہے ہیں انکے وزرائے اعلی بھی مارچ میں شریک ہوتے رہے،غازی بروتھا پر پولیس تھی وہاں ایس ایس پی رینک کا آفیسر تھا،میں سرکاری گاڑی پر تھا جس پر جھنڈے لگے تھے ہم نے انہیں کہا ہم پشاور جا رہے ہیں،اس آفیسر نے کہا آپ واپس جائیں،ہم نے انہیں پشاور جانے کا کہا،ایس ایس پی رینک کے آفیسر نے مجھے دھمکیاں دی کہ تم نقصان اٹھاؤگے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میں وزیر اعلیٰ ہوں مجھے ایس ایس پی رینک کے آفیسر نے دھمکیاں لگائی،ہم پر شیلنگ کی گئی،سپریم کورٹ فیصلے کی اطلاع کے باوجود انہوں نے راستے نہیں کھولے،کٹی پہاڑی کے پاس روڈ بلاک تھا،عمر ایوب ہمارے ساتھ تھے ہم کنٹینر کے پاس گئے ۔ انہونے کہاکہ ہماری گاڑی کو بریک لگنے سے پہلے شیلنگ شروع ہو گئی،یہ اتنی اونچائی پر کھڑے تھے کہ یہ ہمیں نظر بھی نہیں آرہے تھے۔

خالد خورشید نے کہاکہ پولیس نے میری گاڑی ٹارگٹ کی ہوئی تھی،میں نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کال کی اس افسر نے ایسی حرکت کی ہے،ہمیں یہ کہا جاتا کہ آگے جانے کی اجازت نہیں یہ کرائے کے غنڈے بنے ہوئے ہیں،ہم بھی کسی حکومت کا حصہ ہیں ،ہمیں پتہ ہے پولیس کیسے کام کرتی ہے،پولیس ایسی حرکت تب تک نہیں کرتی جب تک اوپر سے آرڈر نہ ہو،انکی یہ حرکت میری اور جی بی عوام کی تضخیک ہے۔

انہوںنے کہاکہ ڈی چوک میں بھی ہر جگہ پولیس نے شیلنگ کی،ہم نے آرمی چیف،چیف جسٹس اور صدر کو لیٹر لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ،ہم پرجرم ثابت ہوتو ہم سب استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک پورے صوبے کی کابینہ کو وفاق میں آنے سے روکا جا رہا ہے،یہ کیسی روایت ہے کہ جی بی اور کشمیر کی کابینہ کو وفاق میں آنے سے روکا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا مراد علی شاہ بلاول کے کنٹینر پر نہیں آتا،میں یہ ہدایت نہیں دے سکتا کہ شہباز شریف گلگت میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہم اس کا ازالہ چاہتے ہیں،اس آفیسر ،آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کومعطل کیا جائے،یا ہمیں بتائیں کہ تمہاری کیا غلطی ہے۔ انہوںنے کہاکہ روڈ بلاک کرکے کہتے ہیں دفعہ 144 ہے ہم کیا گاڑیاں کندھے پر اٹھاکر لائیں،رانا ثناء اللہ پر 14 قتل کے الزام تو عابد شیر علی کے والد نے لگائے،میں ٹکراؤ کی سیاست نہیں چاہتا،پولیس تو ایسا کرہی نہیں سکتی میں سمجھ رہا تھا کہ یہ رانا ثناء اللہ کے غنڈے ہیں۔