آج محنت کش طبقے کی زندگی ابتری کا شکار ہے،چوہدری محمد یٰسین

مزدور کی کم ازکم اجرت پچیس ہزار سے بڑھا کر چالیس ہزارکی جائے‘ چوہدری نسیم اقبال‘موجودہ حالات میں محنت کش طبقہ بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہے،ماما عبدالسلام

منگل 7 جون 2022 17:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2022ء) پاکستان ورکرزفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل چوہدری محمد یٰسین ،صدر چوہدری نسیم اقبال ،چیئرمین ماماعبدالسلام بلوچ،نیشنل چیف کوآرڈینیٹر شوکت علی انجم ،بلڈنگ ووڈ ورکر ز یونین کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عادل ،پی ڈبلیو ایف نادرن پنجاب کے صدر ٹکا خان ،اسد محمود ،لالہ راضم خان ،چوہدری محمد اشرف ،مختار اعوان ،مظہر لاشاری و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک کے موجودہ معاشی و اقتصادی حالات کی وجہ سے محنت کش طبقہ جو اس ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے نہایت ابتری کا شکار ہے اور حالات زار اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ مزدور طبقہ اپنے بچوں کو بنیادی ضروریات مناسب خوراک ،تعلیم ،رہائش اور لباس مہیا کرنے سے بھی قاصر ہو رہا ہے ،چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ ہماراموجودہ جمہوری حکومت ، وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف اور ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ ان حالات میں محنت کش طبقے کی زندگیوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں اور موجودہ مہنگائی کی ابتر صورتحال کے پیش نظر کم ازکم ماہانہ تنخواہ پچیس ہزار کی بجائے چالیس ہزارروپے مقررکی جائے کیونکہ اس وقت محنت کش طبقے کو جو معاوضہ دیا جا رہا ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ،شہیدذوالفقار علی بھٹو کے دور سے لے کر اب تک جو لیبرقوانین بنائے گئے ان پر مکمل عمل درآمد کروایا جائے ،تعمیراتی اور صنعتی مزدور جو کہ اس ملک کی ترقی میں اہم کرداراداکر رہے ہیں لیکن انتہائی افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ دوران سروس وفات پانے والے مزدور کو ڈیتھ گرانٹ ،اسکی بچی کی شادی کے لیے میرج گرانٹ ،ورکرویلفیئر فنڈ کی ادائیگی عرصہ پانچ چھ سال سے نہیں کی جارہی جبکہ یہ مزدور کا فنڈ ہے ،ملک میں موجود غیر یقینی صورتحال اور روزبروز بڑھتی ہوئی مہنگائی ،پٹرول بجلی اور خوردنی اجناس اور ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے نے مزدور طبقے پر برے اثرات مرتب کیے ہیں ،چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت اور ذمہ داران نے فوری طور پر اس کا نوٹس نہ لیا تو پاکستان ورکرزفیڈریشن ملک بھر کے محنت کشوں کو متحد کر کے اپنے پلیٹ فارم سے بھرپور احتجاج کرے گی ،محنت کش اور ملازم طبقے سے جو معاہدے بھی کیے گئے ان پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت ہے ،بیوروکریسی کے عدم تعاون کی وجہ سے ان معاہدوں پر عمل درآمد رکاوٹ کا باعث ہے ،ملک میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل چینی کمپنیاں موجودہ پاکستانی لیبر قوانین پر عمل درآمد نہیں کر رہیں،سیکورٹی کے نام پر محنت کشوں کے منتخب نمائندوں کو ادارے میںداخلے اور اپنے ورکروں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی جوکچھ آج ہو رہا ہے یہ مارشل لاء کے دور میں بھی نہیں ہواجبکہ آج ملک میں جمہوری حکومت کا نفاذ ہے اور دوسری طرف محنت کش طبقہ حالات سے تنگ آکر خودکشیاں کرنے پر مجبورہے ،چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ اس ملک کا غریب طبقہ اور مزدور موجودہ حالات کے ہاتھوں اس قدر پریشان ہیں کہ آج وہ لوگ اپنے بچوں کو سویٹ ہومز اور دیگر فلاحی اداروں میں صرف اس لیے داخل کروانا چاہتے ہیں کہ انکے بچوں کو دووقت کی روٹی ،تعلیم اور لباس مہیا ہو سکے ،اس ملک کے لیے قربانیاں دینے والا یہ مزدور طبقہ ارباب اختیار کی طرف دیکھ رہا ہے ،اس ملک کی حکومت ،اپوزیشن ،تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو ان حالات پر فوری نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اگر اس نازک صورتحال میں توجہ نہ دی گئی تو لوگ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو نگے ،چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور وزیر اعظم ،کابینہ کے اراکین کے ساتھ حالات کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں ،موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری ملازمین سمیت اس ملک کی صنعتی ترقی کے لیے کام کرنے والے محنت کش طبقے کو فوری ریلیف فراہم کریں اور انکی مشکلات کے ازالے کو یقینی بنائے ۔