Live Updates

پانی کی صورتحال آئندہ پندرہ روز میں بہتر ہو جائے گی، ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، وفاقی وزیر آبی وسائل سیّد خورشید احمد شاہ کا فیصل کریم کنڈی اور چوہدری منظور احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 8 جون 2022 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2022ء) وفاقی وزیر آبی وسائل سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، ڈیموں کی تعمیر کے لئے 105 ارب روپے مختص کئے ہیں، پانی کی صورتحال آئندہ 15 دنوں میں بہتر ہو جائے گی، کپاس اور گندم کی قیمت بڑھانے، کینولا آئل سیڈ اور ٹریکٹرز پر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی ہے، چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے پر آئندہ مالی سال کے دوران کام شروع ہو جائے گا، ملک خونریزی اور لانگ مارچ کا متحمل نہیں ہو سکتا، عمران خان نے ملک کی سالمیت کے خلاف بیانات دیئے ہیں، ان کی گرفتاری کے حوالے سے ریاست کا قانون اور آئین خود فیصلہ کرے گا، پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ میں آتے نہیں سرکاری مراعات لے رہے ہیں، خیبرپختونخوا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی انکوائری ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی اور چوہدری منظور احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ انہوں نے مہمند ڈیم اور تربیلا ڈیم کا دورہ کیا ہے، 12 جون کو داسو اور دیامر بھاشا ڈیم کا بھی منصوبہ کریں گے، جو منصوبے چار سال سے رکے ہوئے تھے انہیں دوبارہ شروع کرایا گیا ہے، گزشتہ سال زرعی شعبے کی شرح نمو منفی تھی، اس سال 30 لاکھ ٹن گندم اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے درآمد کرانا پڑ رہی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اپنے دور میں زرعی شعبے کی شرح نمو 10 فیصد تک لے گئی تھی، ہم جو اقدامات کر رہے ہیں، ان کے نتیجہ میں آئندہ 10 سے 15 سال میں پاکستان قرضہ لینے والا نہیں ترقی یافتہ ملک بن جائے گا، ہمارا ملک بنیادی طور پر زرعی ملک ہے اور گزشتہ سال 61 فیصد برآمدات ٹیکسٹائل کی ہوئی تھیں، 2010-11 میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 60 لاکھ گانٹھیں ہوئی تھی، اس مرتبہ ہدف 80 ہزار گانٹھوں کا رکھا گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ زرعی پیداوار بڑھا کر اپنی مصنوعات درآمد کرنے کی بجائے برآمد کریں اور ہمیں آئی ایم ایف، عالمی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے سامنے قرضوں کے لئے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے، ہم نے تجویز دی ہے کہ کپاس اور گندم کی قیمت بڑھائی جائے، کینولا اور آئل سیڈ پر ٹیکس ختم کئے جائیں، ٹریکٹرز پر بھی سیلز ٹیکس ختم کئے جائیں، اس سلسلے میں اہم اجلاس ہو رہا ہے اور امید ہے کہ یہ ٹیکس ختم ہو جائیں گے۔

سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ ڈیموں کے لئے بجٹ 90 ارب روپے سے بڑھا کر 105 ارب روپے کر دیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ جو منصوبے بھی مکمل ہونے کے قریب ہیں، ان پر کام تیز کریں، مہمند ڈیم 2023ء میں مکمل ہو جائے گا، اس کے لئے اضافی فنڈز بھی مختص دیئے جائیں گے، ماضی میں ڈیموں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، پیپلزپارٹی نے 2008ء میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں پر کام شروع کرایا، ڈیموں کے لئے 105 ارب روپے مختص کئے ہیں، 35 سے 40 ارب روپے مزید بھی فراہم کئے جائیں گے، ملک کے بالائی علاقوں میں درجہ حرارت بننے سے آبی ذخائر میں پانی کی آمد میں بہتری آئے گی، تربیلا ڈیم میں گلیشیئرز کا پانی آتا ہے، 15 جون سے مون سون کی بارشیں بھی شروع ہونے کا امکان ہے جس سے منگلا ڈیم میں بھی پانی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973ء میں تمام صوبوں کو پورا پانی فراہم کرنے کی بات کی تھی اور جس کے بعد رینی کینال، تھل کینال اور پٹ فیڈر کینال بنا گئیں، چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال نہیں بن سکی تھی، خیبرپختونخوا کو اس وقت بھی دو فیصد کم پانی مل رہا ہے، چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال کی ایکنک نے اب منظوری دیدی ہے، 2022-23ء میں اس منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا، تین سال میں یہ منصوبہ مکمل ہو گا۔

کالا باغ ڈیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں متنازعہ معاملات میں نہیں پڑنا چاہیے، دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں پر سب کا اتفاق ہے، پہلے انہیں مکمل کر لیں پھر اگر پانی کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے تو کسی دوسرے منصوبے کی طرف دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ تلخی سے بچنا چاہیے اور افہام و تفہیم سے آگے برھنا چاہیے، پی ٹی آئی نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے، بندوق اٹھانے، ملک کے ٹکڑے کرنے، اور نیوکلیئر پروگرام کو ختم کرنے جیسی باتیں عمران خان کر رہے ہیں، عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف بیان دیئے ہیں، ہم آج بھی انہیں کہتے ہیں کہ وہ اسمبلی میں واپس آ جائیں، پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ میں آتے نہیں لیکن سرکاری مراعات، گاڑیاں اور رہائشگاہیں استعمال کر رہے ہیں، ہمارے حوالے سے عمران خان جو کہتے رہے ہیں، ہماری طرف سے معافی ہے لیکن قانون اور آئین کے خلاف ان کے اقدامات پر گرفتاری کے حوالے سے ریاست کا قانون اور آئین خود فیصلہ کرے گا، ملک خونریزی اور لانگ مارچ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری سیاست بیک ڈور والی نہیں ہے، میثاق معیشت کی بات بھی کھل کر کی گئی ہے، لانگ مارچ سے پہلے بھی انہوں نے چھپ کر فون کیا تھا اور ملنا چاہتے تھے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ چھپ کر ملنے کی سیاست اب نہیں ہونی چاہیے، عمران خان کسی پلان کے تحت آئے تھے اگر ہم میں سے کوئی ملک کے تین ٹکڑے ہونے کے حوالے سے بیان دیتا تو پتہ نہیں کیا حشر کیا جاتا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مارگلہ اور دیگر جنگلات میں آگ گرمی کی وجہ سے لگی ہے لیکن خیبرپختونخوا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی انکوائری ہونی چاہیے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے پر دسمبر میں کام شروع ہو جائے گا، یہ کے پی کے عوام کے لئے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ تھا، چاروں صوبوں میں 1991ء کے معاہدے کے بعد نہریں بننی تھیں، تھل، رینی اور کچھی کینال بن گئیں لیکن خیبرپختونخوا کے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، اب اس منصوبے کو بجٹ میں شامل کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سیّد خورشید شاہ کے ممنون ہیں، اس نہر کی لمبائی 31.7 کلومیٹر ہو گی اور اس پر 237 ارب روپے خرچ ہوں گے، اس منصوبے سے خیبرپختونخوا میں زرعی انقلاب آئے گا، اس سے گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں ہم خود کفیل ہو جائیں گے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ زراعت کی ترقی کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قتل و غارت پی ٹی آئی کو ورثے میں ملی ہے، عمران خان کو صرف اقتدار اور وزارت عظمیٰ چاہیے، ان کے ارکان اسمبلی اور سابق سپیکر سرکاری مراعات اور گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں، پارلیمنٹ لاجز کو بھی نہیں چھوڑ رہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے جنگلات میں آگ لگنے میں خیبرپختونخوا کی حکومت ملوث ہے، اپنی ناکامی اور کرپشن چھپانے کے لئے ایسا کیا گیا ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات