ماہرین اور عوام کی جانب سے مشکل حالات کےباوجود بجٹ میں ریلیف اقدامات پر مثبت ردعمل کااظہار

اتوار 12 جون 2022 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2022ء) ماہرین اور عوام نے اتحادی حکومت کی جانب سے کئی مالی دشواریوں اور بیرونی چیلنجوں کے باوجود آئندہ مالی سال23-2022ء کے بجٹ میں اعلان کردہ ریلیف اقدامات پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ معاشرے کے کم وبیش تمام بڑے طبقوں کو نئے بجٹ میں ان کا مناسب حصہ ملا ہے جیسا کہ سولر پینلز پر ڈیوٹی ( 17 فیصد سے زیروفیصد ) ختم کرنے سے لوگوں کوخود اپنی بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی جبکہ ٹریکٹرز (5فیصد سے زیرو فیصد )اور بیجوں( 17 فی سے زیروفیصد) پر سیلز ٹیکس واپس لینے کے اقدام سے زراعت کو فروغ ملے گا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے رقوم کو 364 ارب روپے تک بڑھانے کے اقدام سے بلخصوص غریب طبقے کو بہت فائدہ ہوگا ۔

یہ تمام اقدامات ایسے وقت میں اٹھائے گئے ہیں جب عالمی بنک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ عالمی معیشت کو کساد بازاری کا سامنا ہے، ایندھن اورغذائی اشیاءکی قیمتوں میں تاریخ کا بلند ترین اضافہ ہوا ہے ، یوکرائن کی جنگ اور کووڈ سے متعلقہ مسائل کی وجہ سے سپلائی چین بڑے پیمانے پر متاثر ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے مشکلات کے باوجود صنعت کاروں، تاجروں، کاشتکاروں اور معاشرے کے کمزور طبقات سمیت ہر طبقہ کوریلیف فراہم کرتے ہوئے معیشت کو درست سمت ڈالا ہے۔

اعلان کردہ ٹارگٹڈ سبسڈیز کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 250 ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب روپے کردیا گیا ہے جس سے 90 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ کئی معاشی رکاوٹوں اور اس حقیقت کے باوجود کہ اعلیٰ تعلیم صوبوں کو منتقل کیا جانا والا شعبہ ہے ، 65 ارب روپ ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے مختص کئے گئے ہیں تا کہ تعلیم کو فروغ ملے ۔ زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے حکومت نے ٹریکٹروں،گندم، دالوں، سورج مکھی، کینولا اور چاول سمیت مختلف بیجوں پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔

اس اقدام کو کاشت کار برادری نے بہت سراہا ہے ۔ آبپاشی ، نکاسی آب،کاشتکاری اور پراسسنگ کے ساتھ ساتھ پودوں کی دیکھ بھال کے ساز وسامان ،مشینری اور دیگر کیپٹل گڈز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی بھی واپس لے لی گئی ہے۔ پاکستان ہائی ٹیک ہائی بریڈ سیڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تجویز کئے گئے ان فیصلوں سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور فوڈ سیکورٹی یقینی ہوسکے گی۔

انہوں نے ہر قسم کے بیجوں پر 17فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کے فیصلہ کو سراہا۔ زراعت کو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتے ہوئے حکومت نے لائیو سٹاک کے شعبہ کی بڑھوتری اور فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ ترقی پسند کاشتکار پیر صدام حسین شاہ نے اے پی پی کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی زرعی مصنوعات مزید مسابقت کی حامل ہوں گی اور اس سے پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے چیئرمین حیدر علی خان استھنیزئی نے حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ مہنگائی سے متاثرہ ملازمین کو بڑا ریلیف دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جبکہ ٹیکس کی کم سے کم حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر12لاکھ روپے کردیا ہے۔

حکومت نے صنعتی شعبہ اور برآمدات کو بھی خصوصی مراعات دی ہیں تاکہ پیداوار اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوسکے۔ویلیو ایڈڈ برآمدات، لوکل مینوفیکچرنگ کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اس شعبہ کے دیرینہ مطالبہ کے مطابق سوتی دھاگہ کیلئے قیمتوں کے ڈھانچہ کومعقول بنایا گیا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کیلئے درآمد ہونے والی مشینری اور پلانٹس کو بھی سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صنعتی شعبہ کو ریلیف دیا گیا ہے۔ صنعتی شعبہ کو فروغ دینے کیلئے حکومت نے صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا اعلان کیا ہے جس کیلئے مختلف فیڈر لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہوں گے۔راولپنڈی چیمبر آف کامرس و انڈسٹری کے صدر ندیم رئوف نے بجٹ میں اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کے صنعتی شعبے کو اپنی نمو بڑھانے کےلئے مزید توانائی درکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ میں اعلان کردہ ان اقدامات سے ابتر حال معیشت کودوبارہ پٹڑی پر چڑھانے میں مدد ملے گی۔