Live Updates

ایوان بالا میں بجٹ بحث کم اور سیاسی تقاریر زیادہ،بجٹ آئی ایم ایف قراردیکر مسترد کر دیا

غ*ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان اور مشرف کی وطن واپسی کے معاملے پربھی تقاریریں ق*پٹرول و ڈیزل قیمتوں میںاضافہ پر شیم شیم کے نعرے،امپورٹڈ حکومت نا منظورکے نعرے ایوان میں سینیٹر عرفان صدیقی،مشتاق احمد،دوست محمد مزاری،شبلی فراز،طاہر بزنجو،اعجاز چوہدری،یوسف رضا گیلانی اور مولانا عطاء الرحمن کا خطاب

جمعرات 16 جون 2022 18:10

ٖ0اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جون2022ء) ایوان بالا کے اجلاس میںاپوزیشن نے مالی سال2022-23 بجٹ آئی ایم ایف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایوان میں شدید احتجاج کیا ،اپوزیشن ارکان چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے امپورٹڈ حکومت اور این آر ٹو نا منظور کے نعرے لگاتے رہے،اپوزیشن نے بجٹ تقریر کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کوبھی آڑے ہاتھوں لے لیا جبکہ پرویز مشرف کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق سلوک کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

تفصیل کے مطابق سینیٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ موجودہ بجٹ سے ہم خوش نہیں ہیں میں نے کئی بار کہا کہ ایک سیکیل سے سات تک پچاس فیصد بڑھنی چاہیے تھی،بڑے سکیل والوں کی پانچ فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے،تعلیم کا بجٹ کا بہت قلیل ہے ،میں اپنی کمیٹی میں جب وائس چانسلر سے ملتا ہوں تو انکے پاس کیمیکل خریدنے کے بھی پیسے نہیں ہیں،حکومت کو نیب،ایف آئی اے اور دیگر ادارے کے بجٹ کم ہونے چاہیے،ایوان میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ اس ایوان میں پٹرول میں بات ہونی چاہیے ،دوسری جانب وزرا میں سے کوئی نہیں ،اس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزارتوں کے افسران موجود ہیں،اور تمام نوٹ کر رہے ہیں،اس موقع پر ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ وزیر نہیں ہیں ایس اواور دیگر افسران فیصلہ کی طاقت نہیں رکھتے ،قائد ایوان یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تمام وزرا موجود ہیں اور افسران بھی موجود ہیں،اس بجٹ سیشن میں سب موجود ہیں،سینٹر مشتاق نے کہا کہ گزشتہ شب رات کی تاریکی میں شب خون مارتے ہوئے چوبیس روپے پٹرول اور ساٹھ روپے ڈیزل بڑھا دیا گیا،گزشتہ بیس دنوں میں 84روپے پٹرول بڑھا دیا گیا،130روپے ڈیزل کی قیمت بڑھا دیا گیا،اور میں اس کو مسترد کرتا ہوں کہ اس رات کی تاریکی میں ڈاکو حملہ کرتا ہے اور موجودہ حکومت بھی رات کی تاریکی میں حملہ کرتی ہے ،ملک کو انارکی کی جانب لے کر جارہے ہیں،ہلاکو خان اور چنگیز خان کے راستہ پر چل رہی ہیں،موجودہ حکومت ناکام اور نااہل ہیں ،انکے وزرا کہتے ہیں کہ ایک کپ چائے پی لیں،دوہزار دیکر ملک کولوٹ لیاگیا،یہ دوہزار واپس لیں اور ہمیں پہلے والا ملک واپس کر دیں،نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو معاف کرتاہوں اور میری بھی گزارش ہے کہ ہمیں بھی معاف کردیں ہماری جان چھوڑ دیں،سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ عرفان صدیقی نے جو لیکچر دیا ،اس کی عادت ہے کہ ہمیشہ بوٹ پالش کرتے ہیں،گزشتہ ہفتہ افغانستان کابل گیا تھا اور وہاں ڈالر 155روپے تھااور میں نے کہا کہ یہاں مہنگائی نہیں ہے، انہوںنے کہا کہ ہم صرف نان لیکرقہوہ سے گزارہ کر لیتے ہیں ،یہاں پھجے کے پائے ہیلی کا پٹرپر لائے جاتے ہیں اورمہنگائی کیسے کم ہوگی، سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کا نہیں ،پٹرول اور ڈیزل کی موت عوام کو مار دیا گیا،کینڈی لینڈ بجٹ سے عوام کو کیا ملے گا،اور یہاں وزیر خزانہ تو سیریس بھی نہیں وہ الٹا مذاق اڑاتے ہیں،ہمارے ملک میں دو سنگین مسائل ہیں ایک انرجی اور دوسری پنشن ہے ،مذکورہ بجٹ آمدہ وقت میں بے پناہ مہنگائی لائے گا،27000میگا واٹ بجلی کی ڈیمانڈ ہوتی ہے ،18000میگا واٹ صرف کولنگ پر خرچ ہوتے ہیں،ہماری حکومت میں ایک چھوٹے سے پراجیکٹ پر کام کیا اور ساڑھے چار ہزار میگا واٹ بجلی بچائی،دس کروڑ پنکھے ہیں ،امپورٹیڈ حکومت نے تمام مافیاز کو پھر سے متحرک کر دیا ہے ،اور لوٹنے میں مصروف ہیں اور اب دوہزار روپے ہماری قوم کی توہین ہے ،جب ایک و زیر اعظم کی سوچ ہی بھکاری جیسی ہے اور انہوںنے قوم کو بھی بھکاری بنا دیا ہے ،بلاول بھٹو اور نواز شریف دو پارٹیاں ملک میں ہیں اور انکے اثاثے باہر ملک ہیں ،ان کو توڑنے کی عمران خان نے کوشش کی تھی،جس لیڈر کا ملک میں جینا مرنا ہوگا وہ ہی اس ملک کا سوچ سکتا ہے،ہرادارے میں حکومت نے اپنے بندے بٹھا لیے ہیں تاکہ جب وقت آئے تو وہ معاون ثابت ہوںاور اس ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہونگے ،اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا،ای وی ایم ان جماعتوں کو ہضم نہیں ہوتی کیونکہ دھاندلی سے یہ حکومت کرنے کے عادی ہوچکے ہیں،ہماری جماعت کا ماننا ہے کہ احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے،امپورٹیڈ حکومت نے آتے ہی نیب،ایف آئی اے کوکنٹرول میں لیا،پانچ لوگ مر چکے ،اچانک ہارٹ اٹیک سے چل بسے ،گواہ اور شہادتیں ختم کر دی گئیں،یہاں سے سپیکر سی ایم کا حلف لیتا ہے ،پنجاب اسمبلی میں پولیس کو داخل کراد یا،اب غنڈہ گردی سے ایوان اقبال میں اجلاس بلا لیا،پھر آرڈیننس سے اسمبلی کو وزارت قانون کے تابع کر دیا ،یہ شرم کا مقام ہے ،اس نام نہاد جمہوریت کا بیڑہ غرق کر دیا گیا،ملک میں تین جماعتیں ہیں جو کہ موروثی سیاست نہیں کرتیں ،ایم کیو ایم،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ،علاوہ ازیں باقی تو باپ،بیٹا،بھانجا،پوتاپر جماعتیں چل رہی ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اب اجلاس میں وزیر خزانہ آ گئے ہیں ،دوسری جانب سینٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ داغدار ماضی کو کوئی بھی نہیں مٹا سکتا،سابق صدر مشرف کے حوالہ سے قانون کے مطابق عمل کیا جائے ،بصورت دیگر عوام کبھی معاف نہیں کرے گی،موجودہ بجٹ اس حالات میں متوازن بجٹ ہے ،آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہوتی ہیں،غریب کو تباہ کر دیتی ہیں،اب آئے دن آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر ہے ملک کو اپنے پاوں پر کھڑ ا کیا جائے ،زراعت اور صنعت کو فروغ دیا جائے ،سات کروڑ لوگ غربت ،ساٹھ لاکھ بے روزگار ہوئے ،کھربوں روپے اشرافیہ کی مراعات پر خرچ کیے جا رہے ہیں،سینٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ گزشتہ شب ڈیزل اور پٹرول کی قیمت میںاضافہ ہوا ،مجھے تو لگا تھا کہ آج حکومتی بنچوں پر کوئی موجود نہ ہوگا،سب شرمندگی سے ڈوبے ہونگے،لیکن یہاں ڈھٹائی اور بے حیائی سے دانت نکالے بیٹھے ہوئے ہیں،ملک کے ساتھ جو سازش ہوئی ہے ،اس سے ثابت ہو گیا ہے اور اس سے ملک کی خودداری اور عوام کو درگور کر دینا ہے ،سازش کیا تھی ،سلامتی کمیٹی میں ایک نہیں دو بار کہا گیاکہ بدترین مداخلت ہوئی ہے ،مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب سازش نہ ہوئی تو پھر مداخلت کیوں ہو گی،جب سازش نہ ہوئی تو پھر سفیر سے احتجاج کیوں کیا گیا،ہمت ہے تو انکوائری کروا لی جائے ،شہید ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو،لیاقت علی خان کے قتل میں سازش ہوئی ،کیا کوئی کھڑا ہوا،سوائے عمران خان کے کوئی بھی جرات نہ کر سکا کہ سازش ہوئی،ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب کوئی پوچھتا ہوں کہ کیا ضرورت ہے جناب کو بولنے کی ،کیا ڈالر اوپر جا رہا ہے یا نیچے آ رہا ہے ،سٹاک ایکس چینج پر بات کریں گے تو پھر نیوٹرل کو بتانا پڑے گا،آج بتانا پڑے گا کہ نواز شریف ،مریم نواز،ایاز صادق،زرداری نے فوج پر کون سے نشتر نہیں برسائے ،لیکن یہاں ایک قدر مشترک ہے کہ وہ ہے کرپشن،اس کے علاوہ کوئی نہیں ،ہمارے نزدیک فوج قابل احترام ہے ،برائے مہربانی کسی کی محبت میں ڈی جی آئی ایس پی آر اپنے آپ کو سیاست میں نہ گھسیٹیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں چھ لانگ مارچ اور دھرنے ہوئے ،ایک کی کانپیں ٹانگ گئیں ، مریم نواز ،مولانا بھی حاضری لگواتے رہے ،ہم نے آئینی حق دیا ،جمہوریت کا حق دیا،امپورٹیڈ حکومت پر اب کوئی ملک اعتبار کرنے کو راضی نہیں،سب ممالک چھوڑ گئے اور وہ سمجھتے ہیں کہ چور آ گئے ہیں سب کھا پی جائیں گے ،سینیٹرعطاء الرحمن نے کہا کہ ہمارے کپتان کہا کرتے تھے کہ انکے پاس دو سو ماہرین ہیں ،یہاں تنقید کے علاوہ کارگردگی پر کوئی بات نہ کی،کووڈ میں معاشی طور پر جو بیرون ممالک سے مدد کی گئی وہ پیسے کہاں ہیں ،توشہ خان کی گھڑی اور انگوٹھی کہاں ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات