Live Updates

سینٹ قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم کا ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر غم و غصہ کا اظہار

توقع تھی حالات بہتر ہونگے،افسوس اتنی بڑی کابینہ ہے ، ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں ، رضا ربانی نے بطور احتجاج تقریر آدھی چھوڑ دی کروونا اور مہنگائی کے خلاف کوئی خبر نہیں آرہی،ہاؤس اور کمیٹیوں میں بھی ماسک پہنے جائیں، سینیٹر محسن عزیز کا سینٹ میں اظہار خیال جس ممبر کے اثاثے باہر ہیں آدھے پاکستان لے آئے،سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے معیشت کی بہتری اور مہنگائی کم کرنے کا فارمولا پیش کردیا ہم نیشنل اسمبلی میں واپس آنے کو تیار ہیں،بیرون ملک اثاثے بیچیں اور پیسہ واپس پاکستان لے آئیں، سینیٹر فیصل جاوید کا حکومتی اراکین کو جواب سیاسی بحث کرنی ہے تو بجٹ سیشن کو موخر کردیں ،فیصل کی ساری سیاسی تقریر تھی ایک بجٹ تجویز نہیں تھی،ہمیں آ پ کی قیمتی آرا چاہیے ،سیاسی تقریروں کیلئے پورا سال پڑا ہے، سلیم مانڈی والا اعلیٰ تعلیم کا بجٹ دس گناہ فوری طور پر زیادہ کیا جائے،بجٹ کا پیسہ بجائے عمارتوں کے فیکلٹی کو بہتر بنانے معیار کی بہتری پر خرچ کیا جائے، بیرسٹر علی ظفر

جمعہ 17 جون 2022 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2022ء) سینٹ قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے ۔جمعہ کو اجلاس کے دور ان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کا ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر غم وغصہ کا اظہار کیا ۔ انہوںنے کہاکہ شرم کا مقام ہے ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں، کہاں ہے 50 کی کابینہ۔

انہوںنے کہاکہ جناب چیئرمین لاپتہ وزراء کی پٹیشن کی درخواست کرتا ہوں،ساتھ والے ایوان میں بھی الو بولتے ہیں۔الو کا لفظ استعمال کرنے پر حکومتی بنچ سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ۔ مولابخش چانڈیو نے کہاکہ تمہاری شکل ہی الو جیسی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ معاشی طور عوام کو مختلف طریقوں سے قتل کیا جارہا ہے، حکومت کی اس وقت بھی تسلی نہیں ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کروونا دوبارہ سے شروع ہو چکا ہے لیکن ناجانے کیوں اسکو چھپایا جارہا ہے۔سینٹر محسن عزیز نے کہاکہ این سی او سی کو غیر فعال کر دیا گیا،کئی لوگوں کی فون کالز آرہی ہیں ہم کروونا کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کروونا اور مہنگائی کے خلاف کوئی خبر نہیں آرہی،ہاؤس اور کمیٹیوں میں بھی ماسک پہنے جائیں۔اجلاس کے دور ان سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے معیشت کی بہتری اور مہنگائی کم کرنے کا فارمولا ایوان میں پیش کردیا اور کہاکہ ایوان کے جس ممبر کے اثاثے باہر ہیں وہ آدھے پاکستان لے آئے۔

انہوںنے کہاکہ جتنے بینک میں پیسے ہیں اس کے آدھے پیسے خزانے میں جمع کروا دیں۔سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ اس وقت کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں،توقع تھی کہ حالات بہتر ہوں گے،افسوس اتنی بڑی کابینہ ہے اور ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ایوان میں بجٹ پر بحث چل رہی ہے تاہم کوئی وزیر نہیں ،بہتر ہوتا کہ ایوان کے اندر وزیر خزانہ اور وزیر مملکت خزانہ موجود ہوتے،جناب چیئرمین آپ کے ساتھ پاور موجود ہیں ،میرے دور میں ایسا ہوا تھا میں نے وزرا کو دس دن کیلئے معطل کیا تھا،میں بطور احتجاج اپنی تقریر ادھوری چھوڑ رہا ہوں ۔

رضاربانی اپنی تقریر چھوڑ کر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ متعلقہ وزیر گزشتہ روز ایوان میں موجود تھے، وزارت کے افسران منٹس نوٹ کر لیں گے، وزرا ایوان میں آئیں گے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ وزیراعظم سے خود بات کروں گا کہ وزرا کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے، گزشتہ روز بھی متعلقہ وزیر ایوان میں موجود رہے ہیں۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ ہم نیشنل اسمبلی میں واپس آنے کو تیار ہیں،بیرون ملک اثاثے بیچیں اور پیسہ واپس پاکستان لے آئیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ ،مجھے یہ لگتا ہے اس حکومت کا یہ آخری ماہ ہے،قوم الیکشن چاہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ عوام کے ووٹوں اور اعتماد سے آنے والی حکومت معیشت بہتر کرے گی،تحریک انصاف کی حکومت ہو یا چاہیے،کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو،ان فیصلوں میں پیپلزپارٹی ایم کیو ایم سمیت ساری اتحادی جماعتیں شامل ہیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ پی ٹی آئی کے سیاسی فائدے میں اچھا ہے لیکن ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ دونوں اطراف سے بجٹ پر کوئی تجویز ہی نہیں ،سیاسی بحث کرنی ہے تو بجٹ سیشن کو موخر کردیں ،فیصل کی ساری سیاسی تقریر تھی ایک بجٹ تجویز نہیں تھی،ہمیں آ پ کی قیمتی آرا چاہیے ،سیاسی تقریروں کیلئے پورا سال پڑا ہے۔سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ کو ریوایز کرنے کی ضرورت ہے، گروتھ کا سب سے طاقتور انجن یونیورسٹیاں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ یونیورسٹیوں سے مراد صرف عمارتیں نہیں بلکہ قابل اساتذہ ہیں،میں نے پچھلے تمام بجت دیکھے ایجوکیشن کو برائے نام پیسے دیئے جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جو پیسہ دیا جاتا ہے وہ صرف عمارتوں پر خرچ ہوتا ہے ہر ضلعے میں عمارتیں ہیں لیکن فیکلٹی برائے نام ہے،اس بجٹ کا پیسہ اساتذہ کیلئے ڈائریکٹ کی جائے،اعلیٰ تعلیم کا بجٹ دس گناہ فوری طور پر زیادہ کیا جائے،بجٹ کا پیسہ بجائے عمارتوں کے فیکلٹی کو بہتر بنانے معیار کی بہتری پر خرچ کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایک مخصوص بجٹ بنایا جائے،ایک طریقہ کار بنایا جائے یہ ادارہ خود مختار ہو،قومی اسمبلی اور سینیٹ کی بھی کمیٹی بنائی جائے۔انہوںنے کہاہ کمیٹی نگرانی کرے جو پیسہ دیا جا رہا ہے کیا وہ صحیح جگہ خرچ ہو رہا ہے،اگر ہم نے مکمل اندھیرے سے بچنا ہے تو واحد روشنی کا یہ راستہ تعلیم ہے۔ سینیٹر نے کہاکہ ہر سال ہم ایک قدم آگے لینے کے بجائے دو قدم پیچھے لیتے ہیں،جب تک آبادی بڑھتی جائے گی ہم تمام سہولیات میں پیچھے رہتے جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ پاپولیشن کنٹرول اور پاپولیشن سے متعلق دیگر تمام مسائل پر ہماری کوئی سوچ نہیں،پاکستان کی معیشت گوادر کے کندھوں پر چڑھ کر آگے جا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ گوادر کا مطلب صرف پورٹ نہیں بلکہ وہاں موجود باشندے ہیں،انکا کئی روز سے احتجاج چل رہا ہے کہ ہمیں پینے کا صاف پانی دیا جائے،ایران کے ساتھ امپورٹ ایکسپورٹ کا حق دیا جائے،سی پیک اتھارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے اس کو بحال کریں،ورنہ بہت نقصان ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات