Live Updates

وزیر دفاع ایوان کو طالبان کیساتھ ہونے والی سیز فائز بارے آگاہ کریں،رضا ربانی

پیر 20 جون 2022 23:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2022ء) سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر دفاع ایوان کو طالبان کیساتھ ہونے والی سیز فائز بارے آگاہ کریں،تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سابق فاٹا کی بحالی پر کا بھی مطالبہ آنے کی خبریں ہیں،جرگہ بھیجنا یقینا اچھی بات ہے ،ایوان اس مذاکرات کے حوالے سے بالکل لاعلم ہے جبکہ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا ہے کہ بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں کرپشن کی گئی ہے،مالاکنڈ ڈویژن کے جنگلات میں آگ لگنے کی محرکات کا پتہ لگنا چاہیے ۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر نزہت صادق کی والدہ کیلئے دعا ئے مغفرت کی گئی ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں کرپشن کی گئی ہے،مالاکنڈ ڈویژن کے جنگلات میں آگ لگنے کی محرکات کا پتہ لگنا چاہئے،اس معاملے کو پہلے ہی کمیٹی کو بھیج دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ وزیرستان میں چار نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل آیا ہے،یہ پی ٹی آئی کی حکومت کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے،عمران خان کی وجہ سے پاکستان آگے بڑھ رہا ہے۔قائد ایوان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کچھ معاملات پر قومی مفاد کو ترجی دینی ہوتی ہے،فیٹف کا معاملہ قومی سلامتی کاہے،فیٹف کے بل پر صرف آزادی اظہار سے متعلق شق پر ہی اختلاف کیا تھا،یہ صرف ایک یاسی شخصیت،صرف ایک رکن اسمبلی اور صرف ایک سرکاری افسر کی کوشش نہیں،پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ وزیر دفاع ایوان کو طالبان کیساتھ ہونے والی سیز فائز بارے آگاہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سابق فاٹا کی بحالی پر کا بھی مطالبہ آنے کی خبریں ہیں،جرگہ بھیجنا یقینا اچھی بات ہے مگر ایوان اس مذاکرات کے حوالے سے بالکل لاعلم ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیاجاتا،اس وقت تک سیز فائر معاہدے کی کوئی وقعت نہیں۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سابق قبائلی علاقے سیاسی رسہ کشی کا شکار بنتے جارہے ہیں،سیفران کمیٹی کی رپورٹس کی میرٹ اور ڈی میرٹس پر گفتگو نہیں کرنا چاہتا،انویسٹی گیشن کے نام پر ترقیاتی کاموں کو روک دیا گیا،وہاں کے عوام کو سزا نہ دی جائے۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کے عوام نے پورے ملک کیلئے قربانی دی،وہاں ڈرونز حملے ہوتے رہے مگر کسی کو احساس تک نہ ہوا۔

انہوںنے کہاکہ صرف عمران خان نے ڈرون حملوں کیخلاف بات کی اور وزیرستان تک لانگ مارچ کی۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے فاٹا کیلئے صرف ایک دس ارب مختص کی،فاٹا میں سیاسی لاوہ پک رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ کمیٹی نے خورد برد کے معاملے کو نیب کے حوالے کرنے کی سفارش کی ،آج مسترد شدہ نیب ترامیم کے قوانین کا نفاذ کیا گیا،آج پی ڈی ایم کی جماعتیں اپنے آپ کو این آر او ٹو دے رہی ہیں،اسی ایوان میں ان سے فیٹف کے معاملے پر مدد طلب کی تھی تو این آر او مانگی گئی،آج کا این آر او ٹو لینے کیلئے نیب قوانین کو بلڈوز کیا،یہ تماشا لگایا ہوا ہے،یہ تماشا چھپے گی نہیں،اس سب کے پیچھے اس سائفر کا عنصر ہے۔

قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ فاٹا کا انضمام دیرینہ مطالبہ تھا،یہ سہرا بھی نواز شریف کے سر ہیں،دہائیوں سے اٹکا ہوا مسئلہ حل کیا،سینیٹ کمیٹی نے جو ریکوری کی ہے وہ خوش آئند ہے۔ انہوںنے کہاکہ پچھلے بیس سالوں میں کوئی ایسا مرحلہ گزراہو کہ نیب قوانین بارے شکایات نہ آئیں ہو،نیب قوانین کو مختلف ادوار میں سیاسی انجینیرنگ کیلئے استعال کیا گیا۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ اس ملک میں یوم سیاہ ہے،ہم نے ایوان احتجاجاً بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہیں ،ہم سیاہ پٹی باندھ کر آئے تاہم انہوں نے آنکھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی ہیں ،آج ایک این آر او ٹو نے جنم لیا ہے،انہوں نے نیب کے قانون کو قتل کیا ہے،انہوں نے فیٹیف بل پر اسی حوالے سے این آر او مانگا تھا،قائد خزب اختلاف کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا شورشرابہ کیا ۔

قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اپوزیشن محنت کریں حسد نہ کریں ،کوے کو سفید کہنے سے وہ سفید نہیں ہوجاتا،میری تقریر کو غور سے سنیں اس کو جلسہ گاہ نہ بنائیں،قائد حزب اختلاف کو میں نیب ترامیم کے حوالے سے مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں ،آج تک نیب کو استعمال کیا جاتا رہا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے غلطی کی ان کو نیب کا کالا قانون ختم کرنا چاہیے تھا،عدالت عظمی نے بھی کہا کہ نیب کو اچھے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جارہا،ماضی میں نیب کو سیاسی جماعتوں کے مخالفین کے استعمال کیا جاتا رہا،ان کے تین آرڈیننسز میں بھی 85 فیصد وہی ترامیم تھیں جو آج بھی ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ نیب ترامیم میں فرح گوگی اور عثمان بزدار کو این آر او دیا گیا،نیب ترامیم پر اپوزیشن چاہے تو ایک ایک شق پر مطمئن کریں گے،بہتر ہوتا جب نیب ترامیم پیش کی جارہی تھیں تو اپوزیشن ایوان میں ہوتی،جب ترامیم پیش ہورہی تھیں تو اپوزیشن نے احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات