Live Updates

قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری،مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لئے جامع اقدامات اٹھانے اورزراعت کو ترجیحی شعبہ قرار دینے کا مطالبہ

منگل 21 جون 2022 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2022ء) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2022-23 کے بجٹ پر عام بحث منگل کو بھی جاری رہی، اس دوران اراکین نے مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لئے جامع اقدامات اٹھانے، زراعت کو ترجیحی شعبہ قرار دینے اور اس شعبہ کے لئے مراعات میں اضافے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے سدباب کے لئے اقدانات اٹھائے جائیں، بلوچستان اور سابق فاٹا سمیت پسماندہ علاقوں کی پسماندگی دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں،زراعت پر بجٹ میں خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی این پی کی پروفیسر شہناز بلوچ نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے ہمیں بریفنگ نہیں دی گئی ہے، اس وقت پاکستان میں دہشتگردی ایک بڑا مسئلہ ہے، مکران اور وزیرستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں دہشتگردی، مسنگ پرسنز، بلوچستان اور وزیرستان کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔

اس کے ساتھ ساتھ ہمیں مہنگائی کے خاتمہ کے لئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک مسئلہ کا ابھی تک حل نہیں نکلا ہے، گوادر شہر کے مسائل بھی حل طلب ہیں، صحت اور تعلیم کے شعبہ جات زوال پذیر ہیں۔ شہناز بلوچ نے ایران سے سستا تیل خریدنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ چوہدری ریاض الحق نے کہا کہ کورونا کے اثرات ابھی گئے نہیں تھے کہ روس یوکرائن جنگ شروع ہوگئی جس سے عالمی سطح پر طلب اور رسد پر فرق پڑا۔

اس کے باوجود حکومت نے مناسب اور متوازن بجٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلویز کا 50 ارب ، پی آئی اے 100 ارب اور توانائی کا شعبہ 900 ارب تک سالانہ خسارہ کر رہا ہے، اس پر ہمیں بولڈ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی ہے۔ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 17واں پروگرام ہے، ہم ہر تین سال کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔

اس کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ ہم ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ قوم کے سامنے سارے حقائق رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ 20.2 ملین ایکڑ رقبہ پانی کی کمی کی وجہ سے قابل کاشت نہیں ہے، اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ پانی کو سمندر میں ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات ضروری ہیں، ہم آج تک ٹیلی میٹری سسٹم پر متفق نہیں ہو سکے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی شمس النساء نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے بڑے اقدامات اٹھائے ہیں، ان اقدامات سے ملک میں مہنگائی میں کمی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ٹھٹھہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بہت زیادہ ہے، میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اس دورانیہ کو کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ میں زراعت کے شعبے کو اولین ترجیحات میں رکھیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں حکومت نے اس طرح کا بجٹ پیش کیا ہے اس پر میں تمام اتحادیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں نوجوانوں کے لئے بڑا ریلیف پیکج دیا گیا ہے، ہنرمند پروگرام، فلم انڈسٹری کی بحالی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز میں کافی اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری کو بحال کرنے کے لئے حکومت نے جو اقدامات اس بجٹ میں اٹھائے ہیں اس سے یہ صنعت ترقی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے امپورٹ کم کرنے کے لئے جو حکمت عملی بنائی ہے اس کا بھی کافی اثر پڑے گا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن مولانا کمال الدین نے کہا کہ ایسے مشکل حالات میں حکومت نے بجٹ میں عام آدمی کو حتی الوسع ریلیف دینے میں کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قومی ادارے نقصان میں چل رہے ہیں ان کو ٹھیک کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ قومی خسارے میں کمی کی جاسکے۔

حکومت مشکل سے مشکل فیصلے اٹھائے تاکہ دو تین ماہ بعد اس کے مثبت اثرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو جائیں اور ان فیصلوں سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ضلع پشین میں ترقیاتی کاموں پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ پشین ضلع زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ موجودہ بجٹ مشکل ملکی اور بین الاقوامی حالات کے منظر نامے میں لایا گیا ہے، پاکستان کی خاطر ہمیں میثاق معیشت پر متفق ہونا پڑے گا، ہم عوام کو جوابدہ ہیں۔

عوام کی بہتری کے لئے، غربت، بیروزگاری اور جہالت کے خاتمے کے لئے ہمیں اپنی پالیسیاں بنانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ متوازن ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سخت معاشی فیصلے کرکے یہ بجٹ دیا جارہا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس وقت تک اقتصادی خوشالی نہیں آسکے گی۔ پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ نے کہا کہ بھارت میں جو ناپاک سازش کی گئی ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

جس نے نبی کریمۖ کی شان میں گستاخی کی اس کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، انہوں نے جمہوریت کو بچایا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں پی پی پی کی حکومت نے زراعت کے شعبے کی بہتری کے لئے ایسے اقدامات اٹھائے جس سے پاکستان زراعت کے شعبے میں خودکفیل ہوگیا تھا، اس کے بعد کیا ہوگیا اور یہ شعبہ زوال پذیر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کو بھی اس ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا تاکہ انہوں نے ساڑھے تین سال تک جس طرح حکومت کی آج اس کو جوابدہ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ آج اس ایوان میں موجود نہیں ہیں اور نہ ہی کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں عمران خان کی حکومت نے زراعت سمیت مختلف شعبوں کو نظر انداز کیا اور ان شعبوں کو زوال کی طرف دھکیل دیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجٹ میں زراعت سمیت مختلف شعبوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کے مثبت اثرات آنا شروع ہو جائیں گے۔ ناز بلوچ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں مہنگائی کو کم کرنے کے لئے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کا بھی اثر جلد نظر آنا چاہیے۔ حکومت آئی ٹی کے شعبے کو خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس شعبے کو اور مراعات دی جائیں تاکہ یہ شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ایک انڈسٹریل زون ہے، اس پر خصوصی توجہ دی جائے، کراچی میں لوڈشیڈنگ اور گیس جیسے مسائل کو فوری حل کیا جانا چاہیے کیونکہ کراچی کا پہیہ چلے گا تو پاکستان چلے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن علی زاہد نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سابق نااہل وزیراعظم کی غیر سنجیدہ ٹیم کی وجہ سے پاکستان بدترین معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے مہنگائی کی لہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود حکومت نے متوازن اور عوام دوست بجٹ دیا ہے۔ مفادی ٹولے نے غریب سے جینے کا حق چھین لیا ہے، عوام انہیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے۔ ان جھوٹوں نے ایک کروڑ گھروں اور 50 لاکھ نوکریوں کا جھانسا دیا۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی مسرت رفیق مہیسڑ نے کہا کہ آصف زرداری کے وژن کی بدولت آج ہم نے مشترکہ حکومت بنائی اور سابق حکومت کو جمہوری طریقے سے ہٹا دیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے معیشت کو تباہ و برباد کردیا اور قومی اداروں کو تباہی کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا ہے، حکومت نے ان تمام شعبوں کو ریلیف فراہم کیا ہے تاکہ وہ دوبارہ بحالی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے حکومت نے سرکاری ملازمین کی 15 فیصد اضافہ کیا ہے اس میں مزید اضافہ کیا جائے۔

تحریک انصاف کی رکن جویریہ ظفر آہیر نے کہا کہ تمام اراکین نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر سیر حاصل گفتگو کی۔ گزشتہ حکومت نے عوام کے لئے کچھ نہیں کیا، مسائل جوں کے توں ہیں۔ سابق وزیراعظم اپنی بات کی خود کی نفی کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری کا متوسط طبقے پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا وہ کسی کے سامنے ہاتھ بھی نہیں پھیلا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی حکومت آئے اسے سابقہ حکومت کے اچھے کاموں کو جاری رکھنا چاہیے۔ ہمارے ضلع میں ایک ہی ڈی ایچ کیو ہسپتال ہے جس پر ضرورت سے زیادہ لوڈ ہے۔ امید ہے وزیراعظم ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ سندھ میں گندم، کھاد کا مسئلہ ہے، کسانوں کو جتنا ممکن ہو سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ اس وقت بنے گی جب ہم نبی کریم ۖ کے احکامات کی پیروی کریں گے۔

رکن قومی اسمبلی ساجد مہدی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو 1999ء میں سازش کے تحت حکومت سے اتارا گیا۔ تمام سیاسی جماعتیں جب تک متحد نہیں ہوں گی ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ شہباز شریف کی شکل میں ہمیں ایک اچھا لیڈر ملا ہے، وہ محنتی اور درد دل رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں کسی جماعت یا حکمران نے زراعت پر توجہ نہیں دی، یہ ہماری بدقسمتی ہے۔

زراعت ڈیزل پر چلتی ہے اور ڈیزل بہت مہنگا ہو چکا ہے، زراعت کی ترقی پر توجہ دی جائے اور اس حوالے سے تھنک ٹینک بنایا جائے جو زراعت کی کمزوریو اور اس کی بہتری کے لئے حکومت کو آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک کے ہونے کے باوجود ہم گندم باہر سے امپورٹ کر رہے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں معیشت کا برا حال ہوگیا ہے، سابق وزیراعظم اپنی انا سے پیچھے نہیں ہٹے۔

پی ٹی آئی کی رکن نزہت پٹھان نے کہا کہ کوڈ کے زمانہ میں ساری دنیا تباہی کے دہانے پر تھی۔گزشتہ حکومت نے زرعی پالیسی دی،یہاں ایک مافیا ہے جس نے چینی گندم کے ساتھ کھلواڑ کیا۔اس مافیا کو سزا ملنی چاہییے۔پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ بنجر ہوچکا ہے۔پانی راستے میں چوری ہوتا ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔پانی کا معاملہ سنجیدہ ہے۔کراچی اور حیدرآباد میں پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں۔

کے فور منصوبے کو مکمل کیا جائے. مسلم لیگ ن کی رکن شکیلہ لقمان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو مشکل حالات میں اقتدار سنبھالنا پڑا اور پھر بجٹ پیش کیا،حکومت نے مشکل فیصلے کئے اور اتحادی جماعتوں کے تعاون سے جلد عوام مشکل حالات سے نکل آئیں گے۔یہ عوام کو مشکلات سے نکالنے کا بجٹ ہے۔ زرعی ۔شینری اور بیجوں پر ٹیکسوں پر چھوٹ دی گئی ہے اس سے اجناس میں اضافہ ہوگا اور قیمتیں کم ہوں گی۔

بجٹ میں ہر طبقہ کو مراعات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا تھا، اتحادیوں نے دانشمندی سے آئینی طریقہ سے اس حکومت کا خاتمہ کیا۔موجودہ حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی گزشتہ حکومت کے ساڑھے تین سال سے بہتر ہوگی،ملک کو لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کریں گے۔ مسلم لیگ ن کی رکن عائشہ رجب علی خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہایک طرف ریاست تھی اوردوسری طرف سیاست تھی ہم نے سیاست کو ایک طرف چھوڑ کر ریاست کو سنبھالا دیا۔

2013 میں حکومت ملی تو دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ انتہائی زیادہ تھی لیکن مسلم لیگ ن نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا،عمران خان نے کبھی اپنے گھر کا بجٹ نہیں بنایا وہ ملک کا بجٹ کیا بناتے۔آئی ایم ایف سے معاہدے کا کریڈٹ بھی عمران خان کا ہے،خود ہیروں میں کھیلنے والا غریب کی زندگی سے کھیلتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ تاندلیاں والا میں ہونیورسٹی کا کیمپس بنایا جائے۔

تاندلیانوالہ میں موٹر وے پر انٹر چینج بنایا جائے۔ مسلم لیگ ن زیب جعفر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا نصف بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں پر چلا جائے گا۔ان حالات میں اس سے بہتر بجٹ نہیں دیا جاسکتا تھا، اس حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دیا، کسان کو ریلیف دیا،ملک میں70 فیصد سے زائد بچے پانچویں جماعت کے بعد سکول چھوڑجاتے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات