Live Updates

اراکین پوچھ رہے ہیں ہم حکومت میں ہیں کیوں ایوان اقبال میں اجلاس کررہے ہیں، پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو

ی*ملک ایسے نہیں چلتے کہ کہا جائے چیف سیکرٹری اور آئی جی ایوان میں آکر معافی مانگیں ً میں اس کمیٹی کا حصہ تھا جو اپوزیشن سے مذاکرات کررہی تھی اس ڈیمانڈ پر میٹنگ چھوڑ کر باہر آ گیا تھا G ملک اور صوبے ایسے نہیں چلتے کہ آپ آئی جی اور چیف سیکرٹری سے معافی منگوائیں۔اس لیے ہم پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں کررہے ہیں، پنجاب اسمبلی میں خطاب

منگل 21 جون 2022 22:30

ص@لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2022ء) پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو نے پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین پوچھ رہے ہیں ہم حکومت میں ہیں کیوں ایوان اقبال میں اجلاس کررہے ہیں، ملک ایسے نہیں چلتے کہ کہا جائے چیف سیکرٹری اور آئی جی ایوان میں آکر معافی مانگیں۔ میں اس کمیٹی کا حصہ تھا جو اپوزیشن سے مذاکرات کررہی تھی اس ڈیمانڈ پر میٹنگ چھوڑ کر باہر آ گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ملک اور صوبے ایسے نہیں چلتے کہ آپ آئی جی اور چیف سیکرٹری سے معافی منگوائیں۔

اس لیے ہم پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں کررہے ہیں۔ لیگی رکن اسمبلی شہزاد حیدر گجر نے ایوان میں خطاب کے دوران کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جب حکومت چھوڑی تو اس کے بعد کاٹن کی تجارت پچاس فیصد کم ہو گئی، اگر ہم کاٹن پر ہی فوکس کر لیں تو ہمیں آئی ایم ایف کی جانب جانے کی ضرورت ہی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائیبرڈ بیج نہیں بنایا جاتا، پنجاب سیڈ کارپوریشن کو لوکل ہائبرڈ سیڈ تیار کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان پٹ میں سب سے زیادہ پانی کی کاسٹ آتی ہے، اس کے بعد دیگر چیزیں آتی ہیں۔ پانی کا مسئلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جس کے لیے سمال ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پاکستان مین بھی لگائے جائیں۔ ایگریکلچرل ونگ کو متحرک کر کے مسائل کے حل ڈھونڈھے جائیں۔ ہم گائے باہر سے منگواتے ہیں تو تمام مقامی نسلوں کے بڑھاؤ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ستلج پہلی بار ہے کہ وہ خشک ہو گیا ہے، اس میں پہلے کی طرح پانی دینا چاہیے، میرے حلقے میں ترقیاتی کام شروع کئے جائیں۔

رکن اسمبلی چوہدری مظہر اقبال نے ایوان سے خطاب کے دوران کہا کہ گندم کی پیداوار میں ہمارے علاقے کا ایک بڑا حصہ ہوتا ہے۔ میرے حلقے میں سڑکوں کی حالت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس سے ہماری اجناس کی آمد و رفت متاثر ہو رہی ہے۔ میرے دیگر ساتھیوں نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے، سڑکوں کی تعمیر و بحالی سے ہمارا علاقہ ترقی کرے گا۔ ہمارے علاقے میں پانی کا مسئلہ سنگین نوعیت کا ہے،پانی کی قلت سے ہماری زمین بنجر ہو رہی ہے۔

ہمارے کاشت کے اخراجات نہری پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں۔ چوہدری مظہر اقبال نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پینے کے پانی کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹ اور واٹر سپلائی کاسسٹم بہتر بنایا جائے۔ بہاولنگر میں آٹھ سال پرانی سکیمیں چل رہی ہیں گزشتہ سالوں میں کوئی نئی سکیم نہیں شامل کی گئی۔ میرے حلقے کے ہسپتالوں کی اپگریڈ یشن کی جائے اور ٹراما سینٹر سمیت دیگر شعبوں کا آغاز کیا جائے۔

پنجاب بجٹ مجموعی طور پر بہت متوازن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے استعمال کو مزید موثر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ بجٹ میں پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کو نظر انداز کیا گیا ہے اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی رانا محمد سلیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن حالات میں یہ بجٹ تیار کیا گیا ہے اس حوالے سے عوام بخوبی جانتی ہے۔

جس بہادری سے یہ بجٹ تیار ہوا ہے اگر وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم اسی فیصد عوام تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائے تو ہماری جماعت کا بول بالا ہو گا۔ حمزہ شہباز نے غریبوں کو سستی اشیاء پہنچانے کی جو کوشش کی ہے اس سے بھی بہتری آئے گی۔ ہم نے جتنے سبسڈی پروگرام دئیے ہیں اس پر استحکام بھی رکھنا ہے، ایسا نہ ہو کے سبسڈی سے ملک دیوالیہ کی جانب چلے جائے۔

رانا محمد سلیم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میرا پنجاب زراعت سے چلتا ہے، تین سالوں میں غذائی قلت پیدا ہوئی ہے۔ کپاس کی فصل میں تین سالوں میں تینتیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ کپاس جیسی فصل کے کئی فوائد ہیں، اس سے تیل جانوروں کی خوراک اور ایندھن حاصل ہوتا ہے۔ ملک میں پانچ ریسرچ سینٹر تھے جو کاٹن کا بیج تیار کرتے تھے ان سینٹر کو فنڈز جاری کئے جائیں ۔

ملک میں گندم کی کمی ہے باہر سے گندم منگوانی پڑتی ہے اس کے لیے بھی اچھا بیج ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھادوں کا وافر ہونا بھی غذائی قلت کم کر سکتے ہیں۔ سال دو سال میں یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو کنٹرول سے باہر ہو جائے گا۔ اس کے متبادل کے طور پر سفید مکئی استعمال کر غذائی قلت کم کی جا سکتی ہے۔ خوردنی تیل والی اجناس کی پیداوار میں اضافہ ہو جائے تو یہ مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔

لیگی رکن اسمبلی سنبل ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ن لیگ آئی ملک کو بحرانوں سے نکالا۔عثمان بزدار کی شکل میں صوبے کو سزا دی گئی۔بدقسمتی سے پی ٹی آئی حکومت نے پچاس لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ملکی چیلنجز کو ن لیگ بحرانوں سے نکال کر ترقء کی راہ پر گامزن کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بجٹ سابقہ بجٹ کے مقابلے میں بائیس فیصد زیادہ ہے۔

تعلیم کا فروغ ن لیگ کی ترجیح رہی پچاسی ارب روپے سے زائد تعلیم کیلئے مختص کئے ہیں۔ صحت کے شعبے کیلئے چار سو ستر ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے صحت کے مسائل دور ہوجائیں گے۔ رکن صوبائی صوبائی اسمبلی عرفان بشیر گجر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن مشکل حالات میں ہم یہاں آئے وہ پورے پاکستان نے دیکھا ہے۔ جو چور بازاری اور واویلا تحریک انصاف والوں نے برپا کیا ہوا تھا۔

ان کے دور میں ہمارے دو ساتھیوں کے خاندانوں پر بے بنیاد مقدمات درج کئے گئے،چادر اور چار دیواری والے واقعات ہمارے ساتھ بہت زیادہ ہوئے ہیں۔ رضوان بشیر گجر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ تعلیم اور ترقی کے لیے جو بجٹ مختص کیا گیا اس سے پہلے پچھلے منصوبوں کی سکروٹنی کی جائے۔ اکانومسٹ کے حالیہ شمارے میں غذائی قلت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

اس حوالے سے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ تر ممبران اسمبلی کاشتکاری سے تعلق رکھتے ہیں، ہمیں تمام سہولیات ملنی چاہیے کہ فصلیں اچھی ہوں۔نئے بیج متعارف کرائے جائیں جس سے پیداوار میں اضافہ ہو گا۔وزیر اعلیٰ ہاؤس سے بنی گالا تک جو کرپشن کا بازار گرم تھا اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ گوجرانولہ میں یونیورسٹی کا قیام وقت کی اشد ضرورت ہے۔

(ن) لیگی خاتون رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سے دو سال پہلے اسی ایوان میں بجٹ تقریر کے دوران میں نے کہا تھا کہ ملک جادو ٹونے سے نہیں چلتے جو ایسی کوشش کرتے ہیں وہ فرعون کی طرح غائب ہو جاتے ہیں آج میری بات سچ ثابت ہوئی ہے۔ ملک جعلی ٹرینڈ، توشہ خانہ میں چوری، ہیلی کاپٹر پر پرائم منسٹر ہوم جانے، نوجوان کو گمراہ کرنے، فرح گوگی کی اکانومی چلانے سے نہیں چلتے۔

ملک پانچ کیرٹ کی انگوٹھیاں لینے، ایوان میں غنڈے بلا کر بھی نہیں چلتے، عثمان بزدار جیسے بندے کو مسلط کرنے سے ملک نہیں چلتے۔ ملک ہسپتال بنانے، ٹرانسپورٹ کا نظام بنانے، سڑکوں کے جال اور نوز شریف جیسے ویڑن ، شہباز سپیڈ ، مریم نواز جیسی بہادری،اور حمزہ شہباز جیسی لیڈر شپ سے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایمانداری اور لگن سے ہاؤس چلانے سے چلتے ہیں۔

ملک اویس لغاری جیسا بجٹ پیش کرنے سے چلتے ہیں۔ ہمارے اراکین اسمبلی بالخصوص خواتین اراکین کے منصوبوں کے لیے بجٹ ہونا چاہیے۔ حنا پرویز بٹ نے کہا کہ ریپ کو زیرو ٹالرنس کرنے کے لیے بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے۔ یوتھ کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے بجٹ میں بھی اضافہ ہونا چاہیے۔ نوجوانوں سے وعدہ کرتی ہوں ہم نے پہلے بھی سنوارا تھا ہم اب بھی سنواریں گے۔

ایوان اقبال میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ انتہائی خوشی ہے کہ آج مینارٹی ایم پی اے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، ساڑھے تین سال کا ایک سیاہ دور اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے، اب عوام کی ترجمانی کرنے والی حکومت اقتدار میں ہے ۔ عثمان بزدار کی شکل میں سیاہ دھبہ اتر چکا ہے اب دوبارہ ترقی کا دور شروع ہو گا۔

گزشتہ حکومت نے قومی خزانے کو بے دریغ استعمال کیا اس کے باوجود اتنی سبسڈی دینا خوش آئند ہے ۔ حمزہ شہباز نے ہمیشہ تعلیم اور اکانومی کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچوں کو مفت کتابیں اور سکالرشپ ملے گی تو پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے نعرے کو عملی جامہ ملے گا۔ دو ہزار پندرہ میں سوشل پروٹیکشن اتھارٹی بنائی تھی جس سے بہت سارے لوگوں کو مختلف فوائد حاصل ہوئے تھے ۔

ہم نے وہ پروگرام ورلڈ بینک کے اشتراک سے شروع کیا تھا جس کے معاہدے کو کچھ ماہ بعد اس رینیو کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیکن بد قسمتی سے گزشتہ تین سالوں میں تمام رقوم کو ضائع کیا گیا ۔ یہ لوگ خاک تبدیلی لائے ہیں انہوں نے پنجاب کو تباہ کر دیا ہے۔ ہمیں اس اتھارٹی کو دوبارہ سے بحال کرنے کی ضرورت ہے نویں اور دسویں کلاس کے بچوں کو ووکیشنل تعلیم دینے کی ضرورت ہے ۔

ہمارے نوجوان ملک سے باہر اس لئے جا رہے ہیں کہ ان کو یہاں پر بہتر روزگار نہیں مل رہا ۔ پاکستان پہلا ملک ہے جس نے سکھ میرج ایکٹ پاس کرایا اور اس پر عمل کرایا ۔ رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ گوردواروں میں ہمیں بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پنجاب میں کرسچن کمیونٹی کے قبرستانوں پر قبضے ہو چکے ہیں، ایک کمیٹی بنائی جائے جہاں پر اقلیتوں کی آبادی کے لحاظ سے شمشان گھاٹ یا قبرستان بنائے جائیں۔

ہمارے لئے ملازمتوں کا پانچ فیصد کوٹا بڑھایا جائے۔ آثار قدیمہ کو محفوظ اور بحال کرنے کی ضرورت ہے، جو گوردوارے خستہ حال ہیں ان کی بحالی ہونی چاہیے۔ رکن پنجاب اسمبلی سردار افتخار احمد خان چند دن قبل اٹک میں دس سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی اور قتل کر کے قبرستان پھینک دیا گیا۔ اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں اور ملزم کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔

حسن ابدال میں سیوریج اور سڑکوں کے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں ہر سال سکھ یاتریوں کی آمد ہوتی ہے اس حوالے سے وہاں کوئی بڑا منصوبہ دیا جائے۔ فتح جنگ میں پانی کا دیرینہ مسئلہ ہے، وہاں کے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی فراہم کیا جائے۔ بجٹ میں تعلیم ہیلتھ ملازمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کو فوکس کیا گیا ہے۔ فتح جنگ میں پنجاب یونیورسٹی کا کیمپس فراہم کیا جائے۔ بعدازاں پینل آف دی چیئرمین نے اجلاس آج دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات