Live Updates

موجودہ حکومت کی ترامیم سے نیب قوانین کے غلط استعمال کو روکا گیا ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 21 جون 2022 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2022ء) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ بار ثبوت کو دو مرتبہ واضح کیا جا چکا ہے، نیب قوانین میں ترمیم کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ بن ہی نہیں سکتا، بار ثبوت ملزم پر ڈالنا آرٹیکل 4 کی نفی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے 2020 میں یہ رائے دی تھی کہ جو کسی معاملے میں الزام لگائے گا وہی اس کو ثابت بھی کرے گا، گذشتہ دور حکومت میں نیب قوانین سیاسی مخالفین کو دیوار کے ساتھ لگانے کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بار ثبوت پر قانون یہ ہے کہ پراسیکیوشن نے ہی ایک بنیادی کیس بنانا ہوتا ہے، اس کو ختم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ بن ہی نہیں سکتا، نیب بار ثبوت کے معاملے کا فائدہ اٹھاتا تھا، نیب بندے کو پکڑ کر عقوبت خانہ میں ڈال دیتاتھا، اس کے چار، چھ مہینے یا سال کے بعد اس کو عدالت میں پیش کر کے یہ کہا جاتا کہ انکوائری میں یہ چیزیں ہی سامنے آئی ہیں اور اس کے بعد ان افراد کی ضمانتیں ہو جاتی تھیں اور بالآخر کیس سے بری ہو جاتے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم گزشتہ دور حکومت میں بھی کی گئیں،موجودہ حکومت کی ترامیم سے نیب قوانین کے غلط استعمال کو روکا گیا ہے،نیب ترامیم میں ایک بڑا حصہ اپوزیشن کی ترامیم کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل سے بار ثبوت سے متعلق رائے طلب کی تھی، اسلامی نظریاتی کونسل نے رائے دی کہ بار ثبوت الزام لگانے والے پر ہے، اپریل 2020 میں پاکستان تحریک انصاف کے خط پر اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کا سیکشن 14 اسلام اور شریعت سے متصادم قرار دیا اور کہا کہ سب کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نیب MLAs کا غلط فائدہ اٹھاتا تھا، نیب جمع کرائے گئے پیسے کے بجائے ٹوٹل ٹرانزیکشن کو استعمال کرتا تھا، باہر یا بیرون ملک سے آنے والی شہادت اگر قابل قبول ہے تو آج بھی استعمال ہو سکتی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات