دعا زہرا کے والد نے درخواست واپس لے لی‘ سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا

متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا ‘ کم عمری میں ہی نکاح ہو تو بھی نکاح ختم نہیں ہوتا ‘دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کیا جائے ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 23 جون 2022 13:14

دعا زہرا کے والد نے درخواست واپس لے لی‘ سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 جون 2022ء ) سپریم کورٹ میں دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی نے بیٹی کے اغواء اور شیلٹر ہوم بھجوانے سے متعلق درخواست واپس لے لی ، جس پر عدالت عظمیٰ نے کیس نمٹادیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا بازیابی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف والدین اپیل کی سماعت ہوئی ، جہاں دعا زہرہ کے والد پیش ہوئے اور کہا کہ بیٹی سے صرف 5 منٹ کی ملاقات ہوئی ، وکیل نے بتایا کیس میں میڈیکل بورڈ نہیں بنا۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر لڑکی کو لایا گیا اور مرضی پوچھی گئی ، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دی، اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ اس معاملے میں چائلڈ میرج کی بات تو سمجھ آتی ہے لیکن اغواء کا دعویٰ سمجھ نہیں آرہا ، لڑکی 2 عدالتوں میں اپنی مرضی سے جانے کا بیان دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، جب لڑکی خود بیانات دے رہی ہے تو آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ آگر آپ سے مل کر بھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟ اس دوران دعا کے والد عدالتی سوال کا اطمینان بخش جواب نہ دے سکے۔

جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اللہ نے بچہ شروع سے آزاد پیدا کیا ہے ، ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں ، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی ، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، کم عمری کی شادی سمجھ آتی ہے ، آپ اور آپ کی بیگم سکون سے بیٹی سے مل لیں 6 گھنٹے یا جتنے آپ چاہیں ، بچی نے مرضی سے شادی کی اور اس کی بھی خواہشات ہیں، اصل میں آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟۔

اس پر والد مہدی کاظمی نے کہا کہ جی میں یہی چاہتا ہوں ، لڑکی ابھی چھوٹی ہے ، ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی ، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے ، قانون تو واضح ہے ، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا ، ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، آپ سول سوٹ دائر کر سکتے ہیں ، قانونی نکات کو سمجھیں ، ہمیں کیس کی حساسیت کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ، آپ میرج ایکٹ پڑھ لیں ، لڑکی کی شادی کو صرف لڑکی ہی چیلنج کر سکتی ہے ، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا ، اگر 16 سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے ، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے ، بھلے سے کم عمری میں نکاح ہو نکاح ختم نہیں ہوتا۔

بعدازاں والد مہدی کاظمی کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی ، سپریم کورٹ نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا ، دعا زہرا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔