Live Updates

سابقہ حکومت ملک کو دیوالیہ پن کی نہج پر چھوڑ کر گئی، اتحادی حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے مشکل فیصلے لئے، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

جمعہ 24 جون 2022 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2022ء) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت ملک کو دیوالیہ پن کی نہج پر چھوڑ کر گئی، پاکستان کو سابقہ حکومت نے اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا، عمران خان معاشی بارودی سرنگیں کھود کر گئے، اتحادی حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے مشکل فیصلے لئے، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں بیروزگاری نہ بڑھے، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر بالکل سبسڈی نہیں دینی چاہیے تھی، جن سیکٹرز نے اچھا پیسہ کمایا ہے ان پر 10 فیصد ٹیکس بڑھایا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ پن کی جانب جا رہا تھا اور پیٹرول پر سبسڈی برداشت نہیں کر سکتا تھا، اسی طرح میں سمجھتا ہوں کہ بجلی کی سبسڈی بھی نہیں دی جانی چاہیے تھی، آئی ایم ایف چاہتا تھا پیٹرولیم لیوی یکمشت 30 روپے بڑھا دی جائے مگر ہم نہیں مانے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کو خود دار دیکھنا چاہتے ہیں تو امیر اور صاحب ثروت لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، اس وقت ملک ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے، شروع کے چند ماہ میں مہنگائی میں اضافہ ہو گا لیکن اس کے بعدمہنگائی میں کمی لائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کہیں آئی ایم ایف نے ہماری بات مانی اور کہیں ہم نے مانی ہے، ہم نے آئی ایم ایف کو پی ڈی ایل، پاور سبسڈیز اور دیگر چیزوں پر قائل کیا۔ انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ماہانہ آمدن پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، ماہانہ ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے تک آمدن پر 12 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، سپر ٹیکس بینک اور شوگر انڈسٹری پر بھی ہوگا اور صرف ایک بار نافذ ہوگا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ میں ہم نے 52 ارب روپے کا مثبت پرائمری بیلنس کہا تھا اور اس پر ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ ایگریمنٹ تھا لیکن دو سے تین چیزیں ہم نے کہی تھیں جن پر آئی ایم ایف آمادہ نہیں ہوا، ہم نے کہا تھا کہ اگلے سال ہم 200 ارب روپے جی آئی ڈی سی میں جمع کریں گے، 480 ارب روپے کا ایک سپورٹ کیس حکومت جیت چکی ہے تو ہم نے کہا تھا اس میں سے 280 ارب روپے جمع کریں گے، اس پر آئی ایم ایف نے کہا کہ وہ یہ نہیں مانتے تو 30 ارب روپے پر فیصلہ ہوا، اس طرح 170 ارب روپے کا گیپ ہوا، اس کے علاوہ ہم نے کہا تھا کہ 800 ارب روپے صوبوں کا سرپلس ہو گا تو آئی ایم ایف نے 750 تسلیم کیا تو 50 ارب روپے کا گیپ آ گیا، اسی طرح ایک سے دو مزید بھی گیپ تھے، اس گیپ کو دور کرنے کے لئے ہمیں کچھ ٹیکس لگانا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آ رہے ہیں، دکانوں پر 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک فکسڈ ٹیکس لگایا ہے، سونے کی 30 ہزار میں سے صرف 22 دکانیں رجسٹرڈ ہیں، ہم نے 30 ہزار دکانیں جو 300 سکوائر فٹ سے کم ہوں گی ان پر 40 ہزار رروپے فکسڈ انکم اور سیلز ٹیکس کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 1100 ارب روپے کی سبسڈی پاور سیکٹر میں دی اور 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ الگ کھڑا کیا ہے، گزشتہ برس 1500 ارب روپے بجلی کی سبسڈی پر خرچ کئے گئے، اب پیٹرولیم لیوی کی حد 30 روپے کی بجائے 50 روپے ہو گی، رواں سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر سے زیادہ ہوگا، آنے والے دنوں میں زیادہ بجلی بیچیں گے، انڈسٹری کو سستی بجلی دیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات