مقبوضہ جموںوکشمیر، بھارتی فوجیوں نے مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا

پیر 27 جون 2022 19:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2022ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران پیر کو دو اورکشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے نوجوانوں کو ضلع کولگام کے علاقے تربجی ( Trubji)میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔

آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔دریں اثنا، فوجیوں نے سرینگر، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پور، گاندربل، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، کشتواڑ، ڈوڈہ، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع کے کئی علاقوں میں تلاشی کی کارروائیاں کیں اور گھروں پرچھاپے مارے۔ حکام نے امرناتھ یاتریوں کی سیکورٹی کے نام پر سرینگر جموں ہائی وے پر پابندیاں مزید سخت کر دیں۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز اہلکارگاڑیوں اور مسافروں کی سخت تلاشی لے رہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے گروپ20 کے رکن ممالک سے کہاہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموںوکشمیر میں اپنی کانفرنس کے انعقاد کے ذریعے عالمی ادارے کی ساکھ کو مجروح نہ کریں ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی ، جموں و کشمیر مسلم لیگ اور جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کہاہے کہ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ جموں و کشمیر پر نئی دہلی کے غیر قانونی تسلط کو جواز دینے کی ایک کوشش ہے۔

حریت رہنمائوں نے گروپ 20کے رکن ممالک سے کہاکہ وہ دورے سے قبل مقبوضہ علاقے میں تعینات دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی منظم پامالیوں کا نوٹس لیں ۔ادھر امریکی نشریاتی ادارے '' این بی سی نیوز'' نے مقبوضہ کشمیرمیں آزادی صحافت کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہاہے کہ کشمیری صحافیوں کو خوف و ہراس کے ماحول کا سامنا ہے جو انہیں دنیا کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال کے بارے میں آزادانہ رپورٹنگ سے باز رکھے ہوئے ہے، بلکہ کئی صحافی بھارتی ہتھکنڈوں سے تنگ آکر صحافت سے ہی کنارہ کش ہوچکے ہیں۔

این بی سی نیوز نے ہیومن رائٹس واچ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ 2019کے بعد سے کشمیر میں کم از کم 35 صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کی وجہ سے پولیس انٹروگیشن ، چھاپوں، دھمکیوں، جسمانی تشددیا مجرمانہ مقدمات" کا سامنا کرنا پڑا ہے۔